Tafseer-e-Haqqani - Yunus : 66
اَلَاۤ اِنَّ لِلّٰهِ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ مَا یَتَّبِعُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُرَكَآءَ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک لِلّٰهِ : اللہ کے لیے مَنْ : جو کچھ فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَمَا : کیا۔ کس يَتَّبِعُ : پیروی کرتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ يَدْعُوْنَ : پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ شُرَكَآءَ : شریک (جمع) اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ : وہ نہیں پیروی کرتے اِلَّا : مگر الظَّنَّ : گمان وَاِنْ : اور نہیں ھُمْ : وہ اِلَّا : مگر (صرف) يَخْرُصُوْنَ : اٹکلیں دوڑاتے ہیں
دیکھو آسمانوں اور زمین والے سب اللہ کے (محکوم) ہیں اور وہ جو اللہ کے سوا اور معبودوں کو پوجتے ہیں محض خیالات کی پیروی کرتے ہیں اور وہ محض اٹکلیں دوڑاتے ہیں۔
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے وہی رات دن کو گردش دے رہا ہے پھر اور کون ہے کہ جس کے اختیار میں عزت و ذولت ہو اور اس کے ضمن میں یہ بھی جتلاتا ہے کہ ہم ہی آسمانوں اور زمین کی چیزوں کے مالک اور غنی یعنی بےپروا ہیں کسی کے کسی بات میں محتاج نہیں اور خالق لیل و نہار بھی ہم ہی ہیں تو پھر جو تم اس کے سوا اور معبودوں کو پوجتے ہو۔ علاوہ بدعقل ہونے کے ذلیل بھی ہو جو مالک کو چھوڑ کر غلام کے آگے ہاتھ جوڑتے ہو اور ان معبودوں کو بجز غلام اور مخلوق اور بندہ ہونے کے اس کے ساتھ فرزندی یا برادری یا شرکت کی کوئی بھی نسبت نہیں۔ کس لئے کہ کم سے کم رات دن کا تمہارے فوائد کے لئے بنانا بھی کسی کے ہاتھ میں نہیں۔ جو تم نے اپنے خیال فاسد سے بعض شخصوں کی نسبت تجویز کر رکھے ہیں جیسا کہ عرب ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے اور نصاریٰ مسیح (علیہ السلام) کو اس کا بیٹا۔ جب آسمان و زمین سب کچھ اس کے ہیں تو بیٹے کی ضرورت کیا ہے۔ اس اعتقاد پر کوئی بھی دلیل ان کے پاس نہیں۔ محض قیاسی ڈھکوسلے ہیں اور ایسے مفتریوں کی سزا جہنم ہے۔ ان کو آخرت میں فلاح نہیں۔ اولیاء اللہ کے مراتب بیان کرنے کے بعد ہونے سے پاکی اور استغناء ظاہر کرنا یہ بات بتلاتا ہے کہ محبت اور برگزیدگی سے بیٹا اور شریک نہیں ہوجایا کرتا۔
Top