Tafseer-e-Haqqani - Hud : 61
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ هُوَ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَ اسْتَعْمَرَكُمْ فِیْهَا فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ
وَ : اور اِلٰي ثَمُوْدَ : ثمود کی طرف اَخَاهُمْ : ان کا بھائی صٰلِحًا : صالح قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا اللّٰهَ : اللہ کی عبادت کرو مَا : نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا هُوَ : وہ۔ اس اَنْشَاَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے وَاسْتَعْمَرَكُمْ : اور بسایا تمہیں فِيْهَا : اس میں فَاسْتَغْفِرُوْهُ : سو اس سے بخشش مانگو ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : رجوع کرو اس کی طرف (توبہ کرو اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب قَرِيْبٌ : نزدیک مُّجِيْبٌ : قبول کرنے والا
اور قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اس نے کہا اے قوم اللہ کی عبادت کیا کرو اس کے سوا تمہارا اور کوئی معبود نہیں اسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا اور اس میں تم کو آباد کیا۔ پس اس سے (پہلے گناہوں کی) معافی مانگو پھر (آیندہ) اس کی طرف رجوع کرو۔ بیشک میرا رب نزدیک ہے (وہ) قبول کرنے والا ہے۔
تفسیر : (3) اس کے بعد دوسرا واقعہ قوم عاد اور ان کے پیغمبر ہود (علیہ السلام) کا بیان فرماتا ہے جو حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد عرب کے جنوبی حصہ ملک یمن میں گذرا ہے۔ اس قوم کی ثروت اور اس پر بدکاری اور بت پرستی حد سے گذر گئی تھی۔ بھلا یہ معزز اور جنٹلمین جو دنیا کی وجاہت اور ثروت کے بندے تھے کوئی غریب بیچارے خدا ترس لوگ تھوڑے ہی تھے کہ جو حضرت ہود (علیہ السلام) کی نصیحت مانتے ان کی حقانی باتوں پر ٹھٹھا اڑانا شروع کردیا کہ ایسے ملا نے یوں ہی باتیں بنایا کرتے ہیں۔ لو ان کے کہنے میں آویں تو دنیا چھوڑ بیٹھیں۔ دیوانہ ہے اس پر ہمارے معبودوں کی پھٹکار پڑگئی ہے۔ آخر پھر قہر الٰہی جوش میں آیا۔ سب سامان دھرے رہے۔ وہ آندھی کا طوفان بھیجا کہ گھروں اور جنگلوں میں لاشیں ہی پڑی پائیں۔ صنعا یمن میں ایک مکان جس کا غمدان نام تھا حضرت عثمان ؓ کی خلافت تک باقی تھا جس کی نسبت صاحب قاموس لکھتے ہیں کہ وہ ایک بلند قصر تھا جس کے سات درجے تھے ہر درجہ دوسرے درجہ سے چالیس گز مرتفع تھا۔ یہ قصر عجائبِ روزگار بھی اسی بدنصیب قوم کی یادگار تھی جس کو شعرائِ عرب اپنے اشعار میں ذکر کرکے زمانہ کی فسوں سازی یاد دلاتے آئے ہیں۔
Top