Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 24
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ مَّا ذَاۤ اَنْزَلَ رَبُّكُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَۙ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمْ : ان سے مَّاذَآ : کیا اَنْزَلَ : نازل کیا رَبُّكُمْ : تمہارا رب قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اَسَاطِيْرُ : کہانیاں الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ (کچھ نہیں) اگلے لوگوں کے قصے۔
واذا قیل لہم، اب ان کی ضد اور تکبر اور عناد کی ایک اور بات بیان فرماتا ہے کہ جب ان سے کوئی قرآن کی نسبت سوال کرتا ہے کہ وہ کیسا ہے تو اس کے الہامی مطالب سے قطع نظر کر کے طعن کی راہ سے اس کے پندآمیز قصوں کو اگلے لوگوں کی کہانیاں کہہ دیتے تھے، جاہلوں کو گمراہ کرنے کے لیے لیحملوا 1 ؎ الخ ولا تزر وازرۃ وزراخریٰ کے مخالف نہیں ہے کیونکہ یہاں یہ مراد نہیں کہ دوسروں کا گناہ اٹھا کر ان کو بری کردیں گے بلکہ یہ کہ ایک تو اپنا ذاتی گناہ اٹھاویں گے، دوم جن کو گمراہ کیا ہے ان کی گمراہی کا گناہ بھی انہی کے سر پر رہے گا (ف) اور ولاتزر الخ میں یہ مراد کہ دوسرے کو بری نہ کرے گا۔ (ف) منکرین کو قیامت میں دوہرا عذاب ہوگا ایک تو اپنے گناہ کی سزا دوسرے ان کے گناہ کی سزا جن کو بےعلمی سے یہ سب گمراہ کرتے ہیں۔ حدیث میں ہے کہ جس نے نیک راہ کی طرف ہدایت کی تو جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے سب کے ثواب کے برابر اس بتلانے والے کو بھی ثواب ملتا رہے گا اور عمل کرنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہوگا اور جس کسی نے کوئی بری بات کی لوگوں کو تعلیم کی تو جتنا عمل کرنے والوں کو گناہ ہوگا ان سب کے برابر اس عمل جاری کرنے والوں کو بھی گناہ ہوگا اور عمل کرنے والوں کا کچھ عذاب کم نہ ہوگا۔ حقانی
Top