Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 8
وَّ الْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَ زِیْنَةً١ؕ وَ یَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَّالْخَيْلَ : اور گھوڑے وَالْبِغَالَ : اور خچر وَالْحَمِيْرَ : اور گدھے لِتَرْكَبُوْهَا : تاکہ تم ان پر سوار ہو وَزِيْنَةً : اور زینت وَيَخْلُقُ : اور وہ پیدا کرتا ہے مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور وہ تمہارے بوجھ (بھی) اٹھا کر ان شہروں تک لے جاتے ہیں کہ جہاں تک تم بجز جاں کا ہی کے نہیں پہنچ سکتے بیشک تمہارا رب تم پر بڑا شفیق و مہر والا ہے
والخیل والبغال والحمیر الخ یہ چوتھی قسم ہے۔ چارپایوں میں سے بالخصوص ان کے ساتھ استدلال ہے کہ جو بالخصوص سواری کے کام آتے ہیں اور زینت کا بھی باعث ہوتے ہیں۔ ان چند چیزوں کو شمار کر کے اجمالاً ان سواریوں کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے جو ہنوز ظہور میں نہیں آئی تھیں یا آیندہ آئیں گی جیسا کہ ریل گاڑی اور دخانی جہاز یا جن کو عرب جانتے نہ تھے۔ ویخلق مالاتعلمون و علی اللہ قصد السبیل و منہا جائر ولوشاء لہدکم اجمعین دلائلِ توحید بیان فرما کر یہ ظاہر کرتا ہے کہ اپنی رحمت خاصہ سے اللہ کا کام ہے کہ وہ سیدھا رستہ بیان فرماوے۔ چناچہ اس نے انبیاء بھیجے اور دلائل بیان فرمائے مگر کچھ رستے ٹیڑھے بھی ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے نہیں۔ اگر کوئی کہے اس نے ایسا کیوں ہونے دیا اس کا جواب دیتا ہے کہ اس کی مشیت یوں ہی ہے اگر وہ چاہتا تو سب کو ہدایت کرتا مگر نہ کی۔ بعض مفسرین وعلی اللہ الخ کے یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ راہ راست کہ جو انبیاء کی معرفت دنیا میں قائم کی گئی اللہ تک پہنچتی ہے، یعنی شریعت انبیاء پر چلنے والا اللہ تک اعنی اس کی رضا تک پہنچتا ہے اور بعض ٹیڑھے رستے ہیں ولوشاء الخ میں قدریہ کا صاف رد ہے۔
Top