Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 95
وَ لَا تَشْتَرُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ اِنَّمَا عِنْدَ اللّٰهِ هُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
وَ : اور لَا تَشْتَرُوْا : تم نہ لو بِعَهْدِ اللّٰهِ : اللہ کے عہد کے بدلے ثَمَنًا : مول قَلِيْلًا : تھوڑا اِنَّمَا : بیشک جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں هُوَ : وہی خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ : تم جانو
اور نہ اللہ کے (نام کے) عہد کو تھوڑے سے داموں پر بیچو جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو
ولاتشتروا الخ عہد الٰہی دین اور خدا کے رسول کی فرمانبرداری کا اقرار ہے جو ازل میں ہر ایک نے کیا تھا اور نیز دنیا میں بھی زبان سے لوگ حضرت ﷺ سے عہد کرتے تھے اور خدا کے نام پاک کی قسم کھا کر اقرار کرنا یہ بھی عہدالٰہی ہے پھر اس عہد کو بیشتر لوگ دنیاوی طمع میں آ کر یا اس پر قائم رہنے میں مال کا نقصان جان کر توڑ ڈالتے ہیں اس کو تھوڑے سے داموں پر فروخت کرنا فرمایا اور اس سے منع کیا اور پھر دنیا کی بےثباتی بیان کی کہ تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ تھڑ جاتا ہے اس کو فنا ہے خود تم کو ہی فنا ہے اور خدا کے ہاں جو کچھ اجر آخرت ہے اور ہمیشہ رہے گا اور جو اس امر میں تکالیف و خسارت مال کی برداشت کرے گا عہدالٰہی پر قائم رہے گا خدا اس کے اچھے عملوں کا اچھا بدلہ دے گا۔
Top