Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 1
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
سُبْحٰنَ
: پاک
الَّذِيْٓ
: وہ جو
اَسْرٰى
: لے گیا
بِعَبْدِهٖ
: اپنے بندہ کو
لَيْلًا
: راتوں رات
مِّنَ
: سے
الْمَسْجِدِ
: مسجد
الْحَرَامِ
: حرام
اِلَى
: تک
الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا
: مسجد اقصا
الَّذِيْ
: جس کو
بٰرَكْنَا
: برکت دی ہم نے
حَوْلَهٗ
: اس کے ارد گرد
لِنُرِيَهٗ
: تاکہ دکھا دیں ہم اس کو
مِنْ اٰيٰتِنَا
: اپنی نشانیاں
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
هُوَ
: وہ
السَّمِيْعُ
: سننے والا
الْبَصِيْرُ
: دیکھنے والا
پاک ہے کہ وہ جس نے راتوں رات اپنے بندہ (محمد) کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی کہ جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے تاکہ اس کو ہم اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں سننے والا دیکھنے والا وہی خدا ہے۔
ترکیب : سبحٰن اسم ہے بمعنی تسبیح بمعنی التنزیہ اور کبھی علم بھی ہو کر مستعمل ہوتا ہے تب اضافۃ سے منقطع ہوگا اور غیرمنصرف ہوگا۔ قدقلت لماجاء فی فخرہ، سبحان من علقمۃ الفاخر۔ اور اس کا نصب فعل محذوف سے ہے جو متروک الاظہار ہے۔ اسرٰی و سرٰی ایک معنی میں ہے لیلاً منصوب ہے اسرٰی کا مفعول فیہ ہو کر حولہ منصوب ہے مفعول بہ یافیہ ہو کر بارکنا کا لنری اسریٰ سے متعلق ہے۔ تفسیر : چونکہ پہلی دونوں سورتوں کے خاتمہ پر آنحضرت ﷺ کو عبادت و تسبیح اور اس پر صبر یعنی اس کے تکالیف برداشت کرنے اور اس پر مدافعت کا حکم دیا گیا تھا جس کی آپ نے بخوبی تعمیل کی اب اس سورة کی ابتدا میں اس عبادت و صبر کا نیک نتیجہ ظاہر فرماتا ہے وہ کیا ؟ حضرت کو معراج ہونا جس میں صدہا اسرار غیب اور آسمانوں اور جنت و دوزخ کے حالات دکھائے گئے یہ امر نبوت کی اعلیٰ ترقی ہے۔ جملہ مفسرین متفق ہیں کہ عبدہ سے مراد اس جگہ حضرت محمد ﷺ ۔ اسرا رات میں سیر کرانا لے جانا لیکن پھر لیلاً کا لفظ نکرہ کر کے لانا اس لیے ہے کہ تمام رات کی سیر نہ کوئی سمجھ لے بلکہ یہ واقعہ رات کے ایک خاص حصہ میں ہوا تھا۔ وہ یہ کہ مسجد الحرام سے حضرت کو مسجد اقصیٰ 1 ؎ تک لے گئے پھر وہاں سے آسمانوں تک پہنچے۔ مسجد الحرام خانہ کعبہ اور اس کے آس پاس کی جگہ یعنی صحن۔ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ میں خانہ کعبہ کے پاس حجر 2 ؎ کے اندر کچھ بیدار کچھ سوتا تھا کہ جبرئیل میرے پاس براق لائے الخ اور بعض روایات میں ہے کہ اس رات آپ ام ہانی کے گھر میں تھے۔ اس کی تطبیق علماء نے یوں کی ہے کہ ام ہانی کا گھر حرم میں واقع تھا اور یہ بھی ہے کہ آنحضرت ﷺ کو روحانی طور پر بھی کئی بار معراج ہوئی ہے۔ اُم ہانی کے گھر سے شاید روحانی معراج ہوئی ہو نہ یہ کہ جس کا یہاں ذکر ہے اور اسی طرح وہ جو بعض اہل علم معراج کو خواب بینی کہتے ہیں غالباً ان کی مراد بھی خواب کی معراج ہوگی نہ یہ کہ جو حالت بیداری میں روح اور جسم دونوں کے ساتھ ہوئی اور مسجد اقصیٰ تک ایک رات کے کچھ حصہ میں جانا تو اس آیت سے ثابت ہے اور پھر آگے آسمانوں تک احادیث صحیحہ سے جو بحالت مجموعی حد تواتر کو پہنچ گیا ہے اور اسی پر جمہور اہل اسلام کا اتفاق ہے سلف سے خلف تک مسجد اقصیٰ سے مراد بیت المقدس ہے اور اس کو اقصیٰ بمعنی بعید اس لیے کہتے ہیں کہ خانہ کعبہ سے یہ اس دور فاصلہ پر ہے کہ پھر اس سے پرے اور کوئی مسجد نہ تھی۔ غرض کوئی وجہ ہو مگر عرب خصوصاً اہل مکہ اس کو مسجد اقصیٰ کہتے تھے اس کے گرد برکت دینے سے مراد یہ ہے کہ پھل پھول کی جگہ میں مسجد اقصیٰ ہے ایسے سرسبز ملک اور محل میں یہ سرسبزی خدا کی عطاکردہ برکت ہے اور اس کے سوا اس کے گرد حضرات انبیاء (علیہم السلام) کے مزارات اور آثار باقیہ میں جو سراسر برکات ہیں اور یہ سیر کس لیے کرائی کہ خدا تعالیٰ آنحضرت ﷺ کو اپنے نشان قدرت اور عالم غیب کی چیزیں دکھائے منجملہ ان کے جنت و دوزخ کی چشم دید حالت اور ملائکہ اور عالم قدس کے لوگوں کی کیفیت تاکہ نبوت کے مرتبہ کی تکمیل ہوجائے جو تمام عالم کے نبی کے لیے ضروری تھی۔ سمیع وبصیر اس مقام پر عجب لطف دے رہا ہے۔ بصیر اس عجیب سیر میں حضرت ﷺ کی نگہبانی کے لیے آیا ہے مسافر کو کہتے ہیں اللہ نگہبان اور سمیع منکروں کے بیہودہ سوالات پر تہدید کے لیے آیا۔ آسمان اور بہشت و دوزخ کی سیر اور وہاں انبیاء (علیہم السلام) سے ملاقات کی کیفت اور نماز پنجگانہ وہاں فرض ہونا احادیث صحیحہ میں مفصلاً مذکور ہے۔ ابحاث : (1) یہ معراج کا واقعہ محققین کے نزدیک ہجرت سے ایک سال پیشتر رجب کے مہینے میں ستائیسویں شب کو ہوا تھا جیسا کہ معالم التنزیل وغیرہ کتب سے ثابت ہے۔ (2) آنحضرت ﷺ نے جب صبح کو اس معراج کی کیفیت بیان فرمائی تو اہل مکہ اور بھی تمسخر کرنے لگے۔ چناچہ قریش کے چند قافلے ملک شام میں تجارت کے لیے گئے ہوئے تھے۔ قریش مکہ نے آپ سے سوال کیا کہ اگر آپ شباشب بیت المقدس گئے تو ہمارے فلاں فلاں قافلے آپ کو رستہ میں ضرور دکھائی دیے ہوں گے اگر آپ سچے ہیں تو ان کی پوری کیفیت بیان فرمائیے کہ اس رات وہ کہاں تھے اور اہل قافلہ اس وقت کیا کر رہے تھے اور ان میں کیا واقعہ ہوا تھا۔ چناچہ آپ نے ان کی سب مفصل کیفیت بیان کردی اور جب وہ قافلے واپس آئے تو لوگوں نے ان سے پوچھا کہ فلاں شب تم کہاں تھے اور کیا معاملہ تم میں گزرا تھا انہوں نے وہی بیان کیا جس کی آنحضرت ﷺ نے خبر دی تھی جیسا کہ صحیح مسلم میں موجود ہے۔ سوال : احادیث میں یہ موجود ہے کہ لوگوں نے آنحضرت ﷺ سے بیت المقدس کے مکانات کا پتا پوچھنا شروع کیا اور آپ جب بتلاتے بتلاتے گھبرا گئے تو جبرئیل (علیہ السلام) نے بیت المقدس کو آپ کے سامنے لا کر حاضر کردیا۔ اول تو بیت المقدس جو خاص ہیکل سلیمانی سے عبارت ہے بخت ِ نصر کے حادثہ میں گرایا گیا اور پھر جو اس کی تعمیر ہوئی تو اس کو انطاکیہ کے بادشاہ اینٹوکس نے حضرت مسیح (علیہ السلام) سے پیشتر ہی گرا دیا پھر اس کے بعد جو تعمیر ہوئی وہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے عہد تک تمام نہیں ہوئی تھی جس کی سرپرستی ہیرڈوس حاکم شام کرتا تھا جو قیاصرہ روم کا گورنر تھا اس کو حضرت مسیح (علیہ السلام) کی پیشین گوئی کے موافق حضرت مسیح (علیہ السلام) کے صعود سے تخمیناً چالیس برس بعد روم کے قیصر طیطوس نے بیخ و بنیاد سے گرا دیا اور اس پر ہل چلوا دیے پھر جو کسی نے اس کی تعمیر کا قصد کیا تو نہ کرسکا۔ اس کی بنیادوں میں سے مدتوں تک آگ کے شعلے نکلتے رہے جو یہود پر مسیح کے ساتھ بدسلوکی کرنے سے قہر الٰہی تھا آخر وہ تعمیر حضرت عمر ؓ کے عہد تک خراب پڑی رہی وہاں خس و خاشاک اور بول و براز پڑا رہتا تھا پھر اس کو عمر ؓ نے تعمیر کیا یہ بات عیسائیوں اور محمدیوں کی تاریخ میں بالاتفاق مانی گئی ہے پس آپ نے نماز وہاں کیونکر پڑھی اور اس کے نشانات لوگوں کے سوال کے موافق کیونکر بیان فرمائے اس عہد کے پیشتر صدہا سال سے ہی اس کو کسی نے نہیں دیکھا تھا وہ اس کے نشانات کیونکر پوچھ سکتے تھے ؟ دوم جو کچھ ہو پھر اس کے حضرت کے روبرو مکہ میں حاضر ہونے کے کیا معنی ؟ معلوم ہوا کہ اسلام ایسی ہی غلط باتوں اور توہمات پر مبنی ہے جن کو کوئی بھی تسلیم نہیں کرسکتا۔ جواب : مسجد اس جگہ کا نام ہے جو وہ عمارات کے گر جانے یا بدل جانے سے نہیں بدلتی گو وہ خاص ہیکل منہدم تھی مگر اس کے آس پاس عیسائیوں نے مکانات تعمیر کر رکھے تھے جن کو خود عیسائی اور عوام ہیکل اور بیت المقدس ہی کہتے تھے جن کو قریش مکہ نے جبکہ وہ اس ملک اور شہر میں تجارت کے لیے آتے جاتے تھے بارہا دیکھا تھا انہیں کو آنحضرت ﷺ نے مطابق سوال کے بتلا دیا۔ رہا اس کا مکہ میں آپ کے سامنے موجود ہوجانا جسے دیکھ دیکھ کر آنحضرت ﷺ قریش کو جواب دیتے اور نشان بتلاتے تھے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے اس سے یہ مراد نہیں کہ ان مکانات کو اٹھا کر ملائکہ مکہ میں لے آئے تھے بلکہ آپ پر انکشاف روحانی ہوا اور تمام عمارت قلبی آنکھوں کے سامنے آگئی آپ تو سیدالمرسلین مؤید بالہام تھے۔ معمولی لوگوں کے سامنے غائب چیزوں کا تصور میں پورا نقشہ کھینچ جاتا ہے وہ چیزیں اس عالم میں آنکھوں کے سامنے آ کھڑی ہوتی ہیں۔ پادری صاحب ایسے واہی تباہی شبہات سے جن کے پیش کرنے سے عاقل و اہل علم شرم کرتے ہیں جاہل مسلمانوں کے اعتقاد میں فتور ڈالا کرتے ہیں اور اس کو مشن کی عمدہ کارگزاری سمجھ کر فخر کیا کرتے ہیں شرم شرم۔ (3) جسم عنصری کا تھوڑی سی دیر میں مسجد اقصیٰ پہنچنا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ آسمانوں پر جانا اور آسمانوں سے گزر کر عرش تک جانا اور وہاں باوجود اس جسم عنصری کے روحانیات محضہ سے ملنا ‘ جنت و دوزخ دیکھنا عقلاً ممنوع ہے حکماء نے اس کے محال ہونے پر اور آسمان کے خرق و التیام کے محال ہونے پر دلائل قائم کئے ہیں اور نیز کوئی اہل ادیان حقہ یعنی عیسائی ایسی باتوں کا قائل نہیں اسی لیے آج کل کے فلسفی مسلمان بلکہ کچھ اگلے زمانہ کے بھی جن کو معتزلہ کہتے تھے اس معراج کو خواب پر محمول کرتے ہیں۔ عائشہ ؓ اور معاویہ ؓ کے قول سے ان اعتراضات کے بچنے کے لیے۔ جواب جسم عنصری کا ایسی حرکت سریع کرنا خصوصاً جبکہ اس کی عنصریت روحانیت سے بھی لطافت میں بڑھ جائے کچھ بھی محال نہیں۔ آج کل ریل اور تار برقی کی حرکت کو ملاحظہ کرلیجئے اور اسی طرح آسمانوں کا خرق والتیام جن خیالات فاسدہ سے محال ثابت کیا تھا ان کی پوری پوری حکمائِ اسلام نے علم کلام میں قلعی کھول دی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ وہ حکمائِ یونان اپنے عقلی ڈھکوسلوں سے زمین و آسمان کے قلابے ملایا کرتے تھے جن کے مسائل طبیعات و ہیئت کی آج کل حکمائِ یورپ کیسی خاک اڑا رہے ہیں اور جو کوئی ملحد عیسائی ایسی باتوں کا قائل نہیں تو کیا ہوا۔ پر جو اناجیل و بائبل کو مانتے ہیں ان پر ان باتوں کا تسلیم کرنا ضرور ہے دیکھے انجیل مرقس کے سولہویں باب انیسویں درس میں یہ ہے یعنی مسیح خداوند لوگوں سے کلام کرنے کے بعد آسمان کی طرف چڑھ گیا اور خدا تعالیٰ کے داہنے ہاتھ پر جا بیٹھا یعنی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) آسمان پر چلے گئے اور اسی طرح دوسری کتاب کتاب السلاطین کے دوسرے باب میں مذکور ہے کہ ایلیاء (یعنی حضرت الیاس علیہ السلام) اور الیسع باتیں کرتے جاتے تھے کہ ایک آگ کی گاڑی اور آگ کے گھوڑے نمودار ہوئے اس میں چڑھ کر ایلیا آسمان پر چلا گیا اور اسی طرح قسیس ولیم اسمٹ اپنی کتاب طریق الاولیاء میں حضرت اخنوخ 3 ؎ (علیہ السلام) کا زندہ آسمان پر جانا بیان کرتا ہے اور اہل اسلام تو قاطبۃً اس پر متفق ہیں دس بیس ملحدوں کا کیا ذکر ہے اور عائشہ ؓ اور معاویہ ؓ کی حدیث دوسری معراج کے بارے میں ہے جو حضرت کو اس سے پیشتر خواب میں معلوم ہوئی تھی (جیسا کہ معالم میں ہے) ۔ (4) یہ معراج روحانیت کا کامل غلبہ ہے عبادت و تسبیح کے سبب جس سے روح جسم پر غالب آگئی اور جسمانیت میں سرایت کرگئی اور جسم بھی بمنزلہ روح کے لطیف ہوگیا تھا اور یہ بات اہل کمال پر مخفی نہیں۔ 1 ؎ مسجد اقصیٰ بیت المقدس یہ انبیاء سابقین کا قبلہ ہے یہ مسجد جس کو اہل کتاب ہیکل کہتے ہیں ملک فلسطین کے یروشلم شہر میں حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے تخمیناً پانچ سو برس بعد تعمیر کی تھی اس پر بنی اسرائیل کی شرارت و بدکاری سے کئی بار صدمات آئے ‘ گرائی گئی اور پھر بنی۔ آنحضرت ﷺ کے عہد میں شہزادہ روم طیطس کی گرائی ہوئی مسجد کا ایک ڈھیر پڑا تھا۔ مسجد اسی جگہ کا نام ہے نہ عمارت کا کیونکہ عمارت بدلتی رہتی ہے مسجد نہیں بدلتی مگر اس کے آس پاس عیسائیوں نے مذہبی عمارت تعمیر کر رکھی تھی۔ اس زمانہ میں ان کو بھی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کہتے تھے جن کے نشان آنحضرت ﷺ نے قریش کے پوچھنے پر بیان فرمائے۔ 2 ؎ حجر جس کو آج کل حطیم کہتے ہیں اور حجر کنارہ کو بھی کہتے ہیں یہ گوشہ کعبہ میں ہے۔ 3 ؎ یعنی حضرت ادریس علیہ السلام۔ 12 منہ 1 ؎ جب بنی اسرائیل نے اول حملہ دشمن کے بعد خدا سے عاجزی کی اور روئے پیٹے تب اس نیکی کا ثمرہ انہیں کے لیے یہ ہوا کہ خدا نے بنی اسرائیل کو پھر قوت عطا کی ازسرنو حکومت و شوکت قائم ہوئی اس کے نشے میں جو پھر بدکاری اور بت پرستی کی اس کا وبال بھی پھر انہیں پر پڑا کہ کوئی دوسرا دشمن کھڑا ہوگیا جس نے بنی اسرائیل کے چہرے بگاڑ دیے مسجد اقصیٰ میں گھس کر سب تبرکات جلا دیے مسجد میں بھی آگ لگا دی صدہا ہزارہا کو دشمن اسیر کر کے لے گیا اور مقتولوں اور مجروحوں کا تو حساب ہی نہیں عورتوں کا ننگ و ناموس جدا برباد ہوا۔
Top