Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 3
ذُرِّیَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوْحٍ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ عَبْدًا شَكُوْرًا
ذُرِّيَّةَ : اولاد مَنْ : جو۔ جس حَمَلْنَا : ہم نے سوار کیا مَعَ نُوْحٍ : نوح کے ساتھ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا عَبْدًا : بندہ شَكُوْرًا : شکر گزار
اے ان کی نسل کہ جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی میں) سوار کرلیا تھا بیشک وہ شکرگزار بندے تھے
ذریۃ من حملنا مع نوح فرمانے میں اس طرف اشارہ ہے کہ اس وقت لوگوں کی شرارت سے ان کو غرق کیا تھا اور نوح (علیہ السلام) اور اس کے ساتھ والوں کو کشتی میں خدا پرستی کی وجہ سے بچا لیا تھا پھر اب جو تم دنیا میں پھیلے ہوئے ہو سب انہیں انعام یافتوں کی نسل ہو تم کو ذرا اپنے بزرگوں کا بھی خیال رہے کہ وہ کیسے تھے اور اب تم کیا کرتے ہو اور اس عذاب کا بھی کہ جو اس وقت دنیا پر نازل ہوا تھا چونکہ کشتی والوں میں نوح (علیہ السلام) سردار تھے اس لیے ان کا وصف بھی ظاہر کردیا انہ کان عبدًا شکورًا کہ وہ بڑا شکرگزار بندہ تھا۔ اب تم اس کی اولاد ہو کر کس طرح سے کفران کرتے ہو۔ شرماؤ شرماؤ۔ من حملنا مع نوح میں اس شرارت پر سزا نازل ہونا اشارتاً ذکر فرما کر اس واقعہ کی تصریح فرماتا ہے جو کتاب میں بنی اسرائیل کے لیے بطور پیشین گوئی کے ذکر ہوا تھا۔ بقولہ و قضینا الی بنی اسرائیل فی الکتاب لتفسدن فی الارض مرتین و لتعلن علوًا کبیرًا۔ فاذا جاء وعد اولٰہما بعثنا علیکم عبادًا لنا اولی باس شدید فجاسوا خلال الدیار الخ۔
Top