Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 8
عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یَّرْحَمَكُمْ١ۚ وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا١ۘ وَ جَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ حَصِیْرًا
عَسٰي : امید ہے رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَنْ : کہ يَّرْحَمَكُمْ : وہ تم پر رحم کرے وَاِنْ : اور اگر عُدْتُّمْ : تم پھر (وہی) کرو گے عُدْنَا : ہم وہی کرینگے وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے حَصِيْرًا : قید خانہ
کچھ دور نہیں کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم پھر وہی کرو گے تو ہم پھر وہی کریں گے اور ہم نے جہنم کو منکروں کا قیدخانہ بنا رکھا ہے۔
2 ؎ عسٰی ربکم کا اشارہ یا تو آنحضرت ﷺ کے عہد کے یہود کی طرف ہے کہ اب بھی وقت ہے اگر تم نے نبی آخر الزماں (علیہ السلام) کی اطاعت کرلی تو خدا پھر تم پر رحم کرے گا تمہارا برگشتہ زمانہ جا کر پہلے دن آجائیں گے اور اگر پھر بھی وہی شرارت کرو گے تو دنیا میں ہم تم پر کوئی تازہ آفت لائیں گے اور آخرت۔ تو جہنم منکروں کا جیل خانہ تیار ہے یہود نے آنحضرت ﷺ سے شرارت کی اور رہی سہی عزت جاتی رہی دنیا بھر میں ایک انچ زمین کے بھی حاکم نہیں جہاں کہیں ہیں محکوم و ذلیل ہیں یا یہ اسی وقت کے یہود کی طرف اشارہ تھا جس کو حکایت کیا جاتا ہے چناچہ یہود بخت نصر کے حادثہ کے بعد کچھ نیکی کی طرف آئے، شان و شوکت بھی عود کرنے لگی مگر حضرت مسیح (علیہ السلام) کے عہد میں پھر شرارت کی جس کے وبال میں طیطس شاہ روم کے ہاتھ سے ان کا ستیاناس ہوگیا۔
Top