Tafseer-e-Haqqani - Al-Kahf : 80
وَ اَمَّا الْغُلٰمُ فَكَانَ اَبَوٰهُ مُؤْمِنَیْنِ فَخَشِیْنَاۤ اَنْ یُّرْهِقَهُمَا طُغْیَانًا وَّ كُفْرًاۚ
وَاَمَّا : اور رہا الْغُلٰمُ : لڑکا فَكَانَ : تو تھے اَبَوٰهُ : اس کے ماں باپ مُؤْمِنَيْنِ : دونوں مومن فَخَشِيْنَآ : سو ہمیں اندیشہ ہوا اَنْ يُّرْهِقَهُمَا : کہ انہی پھنسا دے طُغْيَانًا : سرکشی میں وَّكُفْرًا : اور کفر میں
اور رہا لڑکا۔ سو اس کے ماں باپ ایماندار تھے سو ہم کو ڈر ہوا کہ ان کو بھی کفر اور ظلم میں مبتلا نہ کرے۔ 1 ؎
2 ؎ اس جملہ کے دو معنی ہیں ایک یہ کہ یہ لڑکا یعنی نوجوان ناہنجار ہے، کافر بھی ہے، رہزنی بھی کرتا ہے کہیں ماں باپ اس کی محبت میں آ کر اس کا ساتھ نہ دیں اور اس کے سبب وہ بھی کفروظلم میں مبتلا نہ ہوجائیں دوسرے یہ کہ کہیں یہ ان سے کفران نعمت اور سرکشی کر کے ایذائیں نہ دے۔ اول معنی زیادہ مناسب ہیں۔
Top