Tafseer-e-Haqqani - Maryam : 21
قَالَ كَذٰلِكِ١ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَیَّ هَیِّنٌ١ۚ وَ لِنَجْعَلَهٗۤ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ رَحْمَةً مِّنَّا١ۚ وَ كَانَ اَمْرًا مَّقْضِیًّا
قَالَ : اس نے کہا كَذٰلِكِ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ : تیرا رب هُوَ : وہ یہ عَلَيَّ : مجھ پر هَيِّنٌ : آسان وَلِنَجْعَلَهٗٓ : اور تاکہ ہم اسے بنائیں اٰيَةً : ایک نشانی لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَرَحْمَةً : اور رحمت مِّنَّا : اپنی طرف سے وَكَانَ : اور ہے اَمْرًا : ایک امر مَّقْضِيًّا : طے شدہ
کہا یوں ہی ہوگا۔ تمہارے رب نے فرمایا ہے کہ یہ مجھ پر آسان ہے (اور اس طرح یوں پیدا کیا) تاکہ ہم لوگوں کے لیے اپنی قدرت کی نشانی اور لوگوں کے لیے اپنی مہربانی 1 ؎ بنائیں اور یہ بات ٹھہر چکی تھی
1 ؎ یعنی مریم کو بغیر باپ کے بچہ دینے میں اظہار قدرت کاملہ اور لوگوں پر رحمت مقصود تھی رحمت اس لیے کہ ماں ہی کا اثر مولود میں ظاہر ہو اور عورت کی ذات میں قدرت نے نرمی اور شفقت رکھی ہے حضرت موسیٰ کے جلال کے بعد جن کے عہد میں بنی اسرائیل پر سخت سخت احکام فرض ہوئے ایک ایسا ہی رحم دل اور نرم نبی مبعوث کرنا عین حکمت تھا تاکہ بنی اسرائیل کو ان سخت احکام سے سبکدوش کرے۔ 12 منہ
Top