Tafseer-e-Haqqani - Maryam : 41
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ١ؕ۬ اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا   ۧ
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ تھے صِدِّيْقًا : سچے نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں ابراہیم کا ذکر کرو بیشک وہ ایک نبی صادق تھے
تفسیر … ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ : یہ تیسرا تذکرہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ہے۔ یہ ان کی اس وقت کی ثابت قدمی اور خدا پرستی مذکور ہے کہ جب ابتدائِ شباب میں انہوں نے بت پرستی کو حقیر جان کر اپنے باپ کو اس سے منع کیا اور آخر کار محض اللہ کے لیے اپنے باپ کو چھوڑا کہ جس کی محبت نے ابراہیم کو اس لیے خدا سے معافی مانگنے پر آمادہ کیا اور اس کے لیے ابراہیم (علیہ السلام) نے وعدہ بھی کرلیا پھر مہاجرت کے بعد خدا تعالیٰ نے اس کو اسحاق اور اسحاق کو یعقوب برگزیدہ پیغمبر فرزند عطا کیا۔ یہ نتیجہ ہے خدا کی فرمانبرداری کا۔ یعقوب (علیہ السلام) حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پوتے ہیں لیکن ایسا اولوالعزم پوتا بھی دادا کا نام روشن کرنے والا گویا دادا کو فرزند ارجمند عطا کرنا ہے اس لیے وھبنالہ اسحاق و یعقوب فرمایا اسحاق کے بعد اس کے لیے علاوہ اور صدہا چیزیں خدا نے یعقوب و اسحاق و ابراہیم کو عطا کیں تھیں اور سب سے بڑھ کر لسان صدق علیا عطا کی یعنی ان کی ثنا وصف لوگ ان کے پیچھے کرتے رہیں گے۔ لسان صدق ثنائِ حسن ذکر جمیل۔ چونکہ یہ زبان سے پایا جاتا ہے اس لیے اس کو زبان سے تعبیر کیا گیا جیسا کہ جو احسان ہاتھ سے کئے جاتے ہیں ان کو ید سے تعبیر کرتے ہیں۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی تھی واجعل لی لسان صدق فی الاخرین۔ خدا تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کرلی جس کا اثر یہ ہے کہ آج تک حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تخمیناً دو ثلث سے زائد بنی آدم کے پیشوا مانے جاتے ہیں۔ یہود عیسائی وغیرہم ان کو بڑائی سے یاد کرتے ہیں۔ اہل اسلام پنج وقتہ نماز میں ان پر درود بھیجتے ہیں۔ اپنے نبی خاتم المرسلین (علیہ السلام) کے ساتھ اللہم صلی علی محمد و علٰی آل محمد کما صلیت علیٰ ابراہیم و… وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید کہتے ہیں۔ آل ابراہیم میں اسحاق و اسماعیل و یعقوب (علیہم السلام) کی طرف اشارہ ہے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے تذکرہ میں خدا تعالیٰ عرب کے مشرکوں کو یہ سمجھاتا ہے کہ تم جو باپ دادا کی تقلید کر کے بت پرستی کرتے ہو ایسا نہ چاہیے کیونکہ ابراہیم کہ جس کو تم بھی بزرگ مانتے ہو انہوں نے باپ کا کہنا نہ مانا ان کی تقلید نہ کی اور نیز یہ بھی ہے کہ اگر باپ دادا کی تقلید کرنی ہے تو ابراہیم کی اور ان کی اولاد کی کیوں نہیں کرتے ؟ ملیامدۃ طویلۃ وقیل سالما ابراہیم ( علیہ السلام) نے باپ کے لیے استغفار کا وعدہ کیا تھا اس کے موجب استغفار کیا مگر جب معلوم ہوا کہ اللہ کی مرضی نہیں پھر اس سے بری ہوگئے۔
Top