Tafseer-e-Haqqani - Maryam : 51
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى١٘ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مُخْلَصًا : برگزیدہ وَّكَانَ : اور تھا رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں موسیٰ کا بھی ذکر (یاد) کرو کیوں وہ خاص بندے اور نبی صاحب کتاب تھے
تفسیر : یہ چوتھا قصہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ہے کہ خدا نے ان کو کوہ طور کی جانب سے پکارا یعنی اننی انا اللہ الخ کے ساتھ موسیٰ کو خطاب کر کے کلام کیا اور اس شرف کے بعد دوسرا شرف یہ بخشا کہ ان کے بھائی ہارون ( علیہ السلام) کو بھی ان کی مدد کے لیے نبی بنایا۔ واذکر فِی الکتاب اسماعیل یہ پانچواں تذکرہ حضرت اسماعیل ذبیح اللہ (علیہ السلام) کا ہے جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بڑے بیٹے تھے چونکہ یہ ایک مستقل رتبہ کے شخص تھے اس لیے ان کو ان کے باپ کے ذیل میں ذکر نہ کیا بلکہ جداگانہ۔ ان کا پہلا وصف یہ ہے کہ کان صادق الوعد وعدے کے بڑے سچے تھے۔ مروی ہے کہ ایک شخص سے وعدہ کیا تھا کہ میں تمہارا فلاں جگہ انتظار کروں گا وہ اتفاقاً ایک برس تک نہ آیا آپ وہیں کھڑے رہے تو یہ ان کے صادق الوعد ہونے کی ایک ادنیٰ بات۔ دوم کان رسولاً نبیا یعنی صرف نبوت ہی حاصل نہ تھی بلکہ صاحب شریعت بھی تھے اور اسی لیے کان یامر الخ اپنے اہل و عیال کو جس میں علما کے نزدیک ان کی امت بھی شامل ہے نماز روزہ کی تاکید کیا کرتے تھے کامل و مکمل تھے اور اسی لیے کان عند الخ اپنے خدا کے نزدیک پسندیدہ بھی تھے پس اے قوم عرب تم کو اسماعیل کا اقتدالازم ہے جو تمہارا جدِّامجد تھا نہ اور بےہودہ جاہل باپ دادا کا۔
Top