Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 102
وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰى مُلْكِ سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ مَا كَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰكِنَّ الشَّیٰطِیْنَ كَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ١ۗ وَ مَاۤ اُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَیْنِ بِبَابِلَ هَارُوْتَ وَ مَارُوْتَ١ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى یَقُوْلَاۤ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ١ؕ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْهُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِهٖ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ زَوْجِهٖ١ؕ وَ مَا هُمْ بِضَآرِّیْنَ بِهٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّهُمْ وَ لَا یَنْفَعُهُمْ١ؕ وَ لَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىهُ مَا لَهٗ فِی الْاٰخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ١ؕ۫ وَ لَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهٖۤ اَنْفُسَهُمْ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
وَ اتَّبَعُوْا
: اور انہوں نے پیروی کی
مَا تَتْلُوْ
: جو پڑھتے تھے
الشَّيَاطِیْنُ
: شیاطین
عَلٰى
: میں
مُلْكِ
: بادشاہت
سُلَيْمَانَ
: سلیمان
وَمَا کَفَرَ
: اور کفرنہ کیا
سُلَيْمَانُ
: سلیمان
وَلَٰكِنَّ
: لیکن
الشَّيَاطِیْنَ
: شیاطین
کَفَرُوْا
: کفر کیا
يُعَلِّمُوْنَ
: وہ سکھاتے
النَّاسَ السِّحْرَ
: لوگ جادو
وَمَا
: اور جو
أُنْزِلَ
: نازل کیا گیا
عَلَى
: پر
الْمَلَکَيْنِ
: دوفرشتے
بِبَابِلَ
: بابل میں
هَارُوْتَ
: ہاروت
وَ مَارُوْتَ
: اور ماروت
وَمَا يُعَلِّمَانِ
: اور وہ نہ سکھاتے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
حَتَّی
: یہاں تک
يَقُوْلَا
: وہ کہہ دیتے
اِنَّمَا نَحْنُ
: ہم صرف
فِتْنَةٌ
: آزمائش
فَلَا
: پس نہ کر
تَكْفُر
: تو کفر
فَيَتَعَلَّمُوْنَ
: سو وہ سیکھتے
مِنْهُمَا
: ان دونوں سے
مَا
: جس سے
يُفَرِّقُوْنَ
: جدائی ڈالتے
بِهٖ
: اس سے
بَيْنَ
: درمیان
الْمَرْءِ
: خاوند
وَ
: اور
زَوْجِهٖ
: اس کی بیوی
وَمَا هُمْ
: اور وہ نہیں
بِضَارِّیْنَ بِهٖ
: نقصان پہنچانے والے اس سے
مِنْ اَحَدٍ
: کسی کو
اِلَّا
: مگر
بِاِذْنِ اللہِ
: اللہ کے حکم سے
وَيَتَعَلَّمُوْنَ
: اور وہ سیکھتے ہیں
مَا يَضُرُّهُمْ
: جو انہیں نقصان پہنچائے
وَلَا يَنْفَعُهُمْ
: اور انہیں نفع نہ دے
وَلَقَدْ
: اور وہ
عَلِمُوْا
: جان چکے
لَمَنِ
: جس نے
اشْتَرَاهُ
: یہ خریدا
مَا
: نہیں
لَهُ
: اس کے لئے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
مِنْ خَلَاقٍ
: کوئی حصہ
وَلَبِئْسَ
: اور البتہ برا
مَا
: جو
شَرَوْا
: انہوں نے بیچ دیا
بِهٖ
: اس سے
اَنْفُسَهُمْ
: اپنے آپ کو
لَوْ کَانُوْا يَعْلَمُوْنَ
: کاش وہ جانتے ہوتے
اور یہود اس چیز کے پیچھے پڑگئے کہ جس کو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کے عہد میں پڑھا کرتے تھے اور سلیمان تو کافر نہیں ہوئے تھے بلکہ خود وہ شیاطین ہی کافر تھے جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے اور اس کے بھی (پیچھے پڑگئے) کہ جو شہر بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا اور وہ کسی کو سکھاتے نہ تھے جب تک کہ یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں تو کافر نہ بن۔ پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے کہ جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو بجز حکم خدا کے کچھ بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے تھے اور (یہود) سیکھتے تھے کہ جو ان کو ضرر دیتی تھی نہ نفع اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو خریدا اس کے لیے آخرت میں کچھ بھی حصہ نہیں اور جس کو انہوں نے اپنی جانوں سے خریدا وہ بہت ہی بد تھا کاش وہ جانتے بھی تو۔
ترکیب : واتبعوا عطف ہے اشربوا پر یانبذ پر علیٰ ملک ای علی زمن ملک فحذف المضاف و المعنی فی زمن و لکن مشدد شیاطین اس کا اسم کفروا خبر بعض نے مخفف پڑھا ہے اس تقدیر پر اسم مرفوع ہوگا علیٰ ابتداء یعلمون الخ جملہ موضع نصب میں ہے۔ کس لیے کہ یہ حال ہے ضمیر کفروا سے وما انزل معطوف ہے ماتتلوا پر بعض کہتے ہیں بالسحر پر ان صورتوں میں ما موضع نصب میں ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ مانافیہ ہے معطوف ہے ما کفر پر (اس تقدیر پر یہ معنی ہوئے کہ نہ سلیمان کافر ہوئے نہ بابل میں کچھ سحر ہاروت و ماروت پر نازل ہوا جیسا کہ یہود گمان کرتے ہیں) ملکین کو جمہور نے بفتح لام پڑھا ہے اور بعض نے بکسرلام جس کے معنی بادشاہ کے ہیں۔ ببابل ظرف ہے انزل کا۔ ھاروت و ماروت عطف بیان ہے۔ حتیٰ بمعنی الیٰ ان فیتعلمون معطوف ہے یعلمان پر اور نفی میں شامل نہیں منہما کی ضمیر ملکین کی طرف پھرتی ہے لمن اشتری الخ جملہ مفعول علمواولبئس جملہ جواب قسم محذوف لوکانوا کا جواب محذوف ہے ماعلموہ وغیرہ اگرچہ وہ جانتے تھے مگر جب کہ انہوں نے اپنے علم پر عمل نہ کیا تو ان کو لوکانوا یعلمون سے خطاب کیا۔ یہ کمال بلاغت ہے اس میں مقتضٰی حال کی پوری رعایت ہے۔ تفسیر : ان آیات میں کتاب اللہ کو پس پشت پھینک دینے کی مزید توضیح ہے کہ کتاب اللہ کو چھوڑ کر واہیات کی طرف متوجہ ہوگئے تھے یعنی وہ جو شیاطین سلیمان کے عہد حکومت میں جادو سکھایا کرتے تھے اور اس کو سلیمان کی طرف منسوب کرتے تھے (اور دراصل سلیمان اس کفر کے مرتکب نہ ہوئے تھے بلکہ وہی شیاطین اس کفر کے مرتکب ہوئے کہ جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے) یہ لوگ اس کے تابع اور معتقد ہوگئے 1 ؎ اور اس پر بھی بس نہ کی بلکہ جب بخت نصر کے عہد میں یہ لوگ شہر بابل میں گئے تو وہاں بجائے اس کے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کرکے نادم ہوتے شریعت کو یاد کرتے الٹے وہاں کی شعبدہ بازیوں میں مصروف ہوگئے یعنی وہ جو وہاں ہاروت و ماروت دو شخصوں کو سحر معلوم تھا اس کے سر ہوگئے اور اسی کو سیکھ کر اپنی دینی و دنیاوی ترقی کا باعث سمجھنے لگے حالانکہ وہ جس کو سکھاتے تھے پیشتر کہہ دیتے تھے کہ یہ کفر کا کام ہے اس کو سیکھ کر کافر نہ ہو اس پر بھی وہ اس کو سیکھتے تھے اور اس سے سوا اس کے کہ میاں بیوی میں مخالفت پیدا ہو اور کوئی بڑی بات حاصل نہ ہوتی تھی اور جادوگر بغیر حکم الٰہی کسی کو کیا ضرر دے سکتے ہیں ؟ اور لطف یہ کہ یہود یہ بھی جانتے تھے کہ جو کوئی اس جادو کو سیکھے گا آخرت کی نعمتوں سے محروم رہے گا (کیونکہ تورات میں جادو کی ممانعت مذکور تھی) باوجود اس کے ایک مضر چیز کو سیکھتے تھے کہ جس کا کچھ بھی نفع نہ تھا سو اس سحر کو جو انہوں نے اپنی جان کو دے کر (یعنی حیات ابدی کے بالعوض) خریدا تھا بہت ہی بری چیز تھی۔ کاش ان کو علم ہوتا یعنی علم پر عمل نہ تھا وہ علم علم ہی نہ رہا۔ ابحاث : (1) سحر کیا چیز ہے ؟ اس کا اثر بھی ہے کہ نہیں ؟ سحر اسباب خفیہ سے بےتوسل جنابِ الٰہی افعال عجیبہ پر قدرت حاصل کرنے کو کہتے ہیں اور وہ اسباب خفیہ یا تاثیر روحانیات ہے یا تاثیر جسمانیات۔ پھر روحانیات یا کلیہ مطلقہ ہیں جیسا کہ کواکب و افلاک و عناصر کے روحانیات یا جز۔ یہ خاصہ جیسا کہ امراض و جن و شیاطین و نفوس مفارقہ بنی آدم کہ جن کو ہندی میں بیر کہتے ہیں۔ پھر جسمانیات کی تاثیر یا بسبب ترکیب و اجتماع کیفیات کے ہے کہ جس سے عجیب و غریب باتیں ظہور کرتی ہیں جیسا کہ خصوصیت صورت نوعیہ سے مقناطیس لوہے کو کھینچتا ہے۔ پھر ان 1 ؎ یعنی صرف سلیمان کے عہد میں جو شیاطین پڑھا کرتے تھے اسی کے تابع نہ ہوئے تھے بلکہ شہر بابل میں جو کچھ ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اترا تھا اس کے بھی تابع ہوگئے تھے۔ 12 منہ روحانیات کی تاثیر حاصل کرنے کے مختلف طریقے ہیں۔ بعض شرائط کو ملحوظ رکھ کر ان کے نام پڑھتے ہیں ‘ بعض ان کی تصویریں بنا کر ان کے سامنے نذر بھینٹ ان کے مرغوب کام کرتے ہیں، شراب چڑھاتے ہیں، مینڈھا بکرا ذبح کرتے ہیں یا کوئی کلام ایسا مع شرائط پڑھتے ہیں کہ جن میں ان روحانیات کی از حد ثناء و صفت مذکور ہوتی ہے جیسا کہ رگوید کے منتر اندرو غیرہ کی مدح میں ہیں اسی لیے قدمائِ ہنود مصائب کے وقت پنڈتوں کو بٹھا کر جگ اور پاٹ کراتے تھے دراصل رگوید کی سن تھا کو جادو کے لیے جمع کیا گیا تھا ورنہ اس میں کوئی ہدایت اور تلقین کی بات نہیں۔ اب رہی یہ بحث کہ اس میں فی نفسہٖ کچھ تاثیر بھی ہے یا محض توہمات فاسدہ اور خیالات باطلہ 1 ؎ ہیں اور جو کچھ اثر محسوس ہوتا ہے تو وہ قوت وہمیہ کا مغلوب ہوجانا ہے جو رسی کا سانپ بنا کر دکھاتی اور چوہیا کے گزند سے سانپ کا اثر پہنچاتی ہے۔ (2) متکلمین کی ایک جماعت کا یہی عقیدہ 2 ؎ ہے مگر دیگر علماء یہ کہتے ہیں کہ بیشک فی نفسہ ان اسباب خفیہ سے ایک تاثیر پیدا ہوتی ہے اور اس کا انکار بدیہیات کا انکار ہے۔ آنحضرت ﷺ پر بھی مدینہ میں ایک یہودی نے جادو کیا تھا جس سے آنحضرت (علیہ السلام) کسی قدر علیل ہوگئے تھے جیسا کہ صحیح بخاری وغیرہ کتب میں مذکور ہے۔ تورات سفر خروج کے ساتویں باب میں جادوگروں کی لاٹھیوں کا سانپ بن جانا مذکور ہے (چنانچہ مصر کے جادوگروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا کہ ان میں سے ہر ایک نے اپنا عصا پھینکا اور وہ سانپ ہوگیا الخ) اس کا جواب بھی اول گروہ کے نزدیک یہ ہے کہ قرآن نے اس راز کو کھول دیا یخیل لہم کا لفظ بتلا رہا ہے کہ وہ بھی ڈھٹ بندی تھی۔ (3) سحر کرنا شرع میں حرام بلکہ کفر ہے جیسا کہ ولکن الشیاطین یعلمون الناس السحر سے مفہوم ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اس میں غیر اللہ سے استمداد اور اس کی نذر و نیاز پائی جاتی ہے کہ جو ایاک نعبد وایاک نستعین کے منافی ہے۔ علاوہ اس کے یہ فعل عبث ہے نہ اس سے سلطنت کے کاموں میں خلل واقع ہوتا ہے نہ انسان کے لیے معاد و معاش کی کوئی بھلائی پیدا ہوتی ہے اور نہ کچھ ذاتی۔ کسی کے لیے کوئی ضررر یا نفع نہیں اور جو کبھی کسی پر کوئی اثر نمایاں بھی ہوا تو وہ ہر وقت جادو کے بس میں نہیں بغیر اذن الٰہی پتہ بھی حرکت نہیں کرسکتا۔ اب اس آیت کے متعلق دو اور بحث باقی ہیں۔ اول یہ کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے عہد میں شیاطین جادو پڑھتے اور لوگوں کو سکھاتے تھے۔ دوم یہ ہاروت و ماروت کون تھے ؟ اور ان پر سحر نازل ہونے کے کیا معنی (1) شیاطین سے مراد جنوں کے بد لوگ ہیں جنوں کی عادت تھی کہ ادھر ادھر کی خبریں لا کر کاہنوں کو دیا کرتے تھے وہ ان باتوں کو کتابوں میں جمع کرلیتے تھے اور پھر لوگوں کو سکھایا کرتے تھے یہاں تک کہ جب حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا عہد خروج سلطنت آیا تو یہود ان کو نبی تو جانتے نہ تھے اپنے اس فن کے رواج دینے کے لیے ان لوگوں نے یہ مشہور کیا کہ سلیمان (علیہ السلام) کی دولت و حشمت کا یہی علم باعث ہے اور ان کے پاس ایک انگشتری ایسی ہے کہ جس کی وجہ سے تمام جن و انس ان کے تابع ہیں (اور نقش سلیمانی بھی آج تک اسی بناء پر مشہور ہے) اس طمع میں آ کر یہود نے تورات کو تو پس پشت ڈال دیا اور اس کفریات کی تعلیم و تعلم میں سرگرم ہوگئے پھر سلیمان (علیہ السلام) کے شہرت کے لیے ہر سحر ہر و عمل سلیمان (علیہ السلام) کی طرف منسوب ہونے لگا۔ جس پر خدا فرماتا ہے کہ سلیمان (علیہ السلام) ساحرو کافر نہ تھا بلکہ وہ شیطان جو جادو لوگوں کو سکھاتے تھے اور اس تقریر پر شیطانِ سے شیاطین انس یعنی معلمین سحر بھی مراد لیے جاویں تو ممکن 1 ؎ یعنی سحر کافی نفسہ کوئی بھی اثر نہیں صرف یہ ہے کہ مسحور کی قوت وہمیہ مغلوب ہوجاتی ہے اور جو خیال ساحر اس میں نقش کرنا چاہے وہ اس کو قبول کرلیتی ہے۔ 12 منہ 2 ؎ گروہ اول اس کا یہ جواب دیتا کہ اگر یہ خبر احاد صحیح بھی مان لی جاوے تو اس یہودی کے سحر سے آنحضرت ﷺ کا بیمار ہونا ثابت نہیں ہوا بلکہ جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آپ کسی کام کو کرکے بھول جایا کرتے تھے گویا نہیں کیا یا جو کام نہیں کیا اس کو خیال کرتے تھے کہ کرچکا ہوں۔ یہی تو وہ قوت موہومہ پر اثر ہے جس کے ہم بھی قائل ہیں اور یہ بھی تو ہوتا ہے کہ کبھی انسان کسی خیال کو پکا لیتا ہے تو اس کا اثر جسم پر بھی نمایاں ہونے لگتا ہے اور اگر اس سبب سے مرض پیدا ہوجائے تو یہ ممکن ہے۔ ہے ایک زمانہ تو تعلیم سحر کا یہ تھا دوسرا وہ کہ جو ہاروت و ماروت کے عہد میں واقع ہوا۔ (2) ہاروت و ماروت شہر بابل میں دو شخص تھے کہ جن کو ان کے ان عجائب افعال اور نیک چلنی کی وجہ سے فرشتہ کہتے تھے اور ان کا یہ لقب مشہور ہوگیا تھا (اور اس بات کو وہ قراۃ مؤید ہے کہ جس میں ملکین کو بکسر لام پڑھا ہے اور حسن بصری کا بھی یہی قول ہے 1 ؎) (بیضاوی و تفسیر کبیر) یہ شخص اس فن سے واقف تھے مگر اس کو برا سمجھتے تھے یہاں تک کہ جو ان کے پاس سیکھنے آتا ان سے یہ کہہ دیتے تھے کہ بھائی خدا نے یہ علم ہم کو تمہاری آزمائش کے لیے دیا ہے کہ تم ایمان پر ثابت قدم رہتے ہو یا نہیں۔ اس کو نہ سیکھو ورنہ ایمان جاتا رہے گا مگر یہود ایمان کی کیا پروا کرتے تھے سیکھنے سے باز نہ آتے تھے۔ پس ان پر نازل ہونے سے یہ مراد کہ خدا نے ان کو اس فن میں ماہر و عالم ہونے کی قدرت عطا کی تھی نہ یہ کہ کتاب آسمانی کی طرح ان پر خدا نے جادو نازل کیا تھا کہ وہ اس کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ بعض مفسرین نے لفظ انزال سے یہ سمجھ لیا کہ وہ دو فرشتے تھے جو حضرت ادریس (علیہ السلام) کے عہد میں زین شہر بابل میں آئے تھے پھر ایک حسین عورت زہرہ پر عاشق ہوگئے تھے اس کے کہنے سے شراب پی کر اس کے خاوند کو قتل کیا اور بت کو سجدہ کیا اور زہرہ نے اسم اعظم ان سے سیکھ لیا جس سے وہ تو آسمان پر چلی گئی اور یہ بابل کے کنوئیں میں الٹے لٹکتے ہیں اور وہاں آگ سے ان کو عذاب ہوتا ہے پھر جو کوئی ان کے پاس جادو سیکھنے جاتا ہے پہلے اس کو سمجھا دیتے ہیں پھر سکھا دیتے ہیں چناچہ ایک شخص عبدالملک بن مروان کے پاس ان سے مل کر آیا تھا الخ یہ بےاصل کہانیاں ہیں۔ 1 ؎ جبکہ ماانزل میں لفظ ما کو نفی کے لیے تسلیم کرلیا جاوے جیسا کہ بعض مفسرین کا قول ہے تو معنی ہی الٹ جاویں گے کس لیے کہ اس تقدیر پر یہ معنی ہوں گے کہ وہ جو یہود کو یہ خیال تھا کہ بابل میں ہاروت ماروت سے جادو سیکھ کر آتے ہیں اور ان پر جادو نازل ہوا تھا یہ خیال غلط ہے۔ کس لیے کہ ما انزل علی الملکین ببابل ھاروت و ماروت بابل میں ہاروت ماروت فرشتہ خصال دو شخصوں پر جادو وادو نازل ہی نہیں ہوا تھا اور خود ان کو جو اس علم میں دخل تھا تو وہ بھی کسی کو بغیر انجام کار بتائے نہ سکھاتے تھے کہ اس سے انسان کافر ہوجاتا ہے اس کو قضاء و قدر کے مقابلے میں اپنے کام پر اعتماد ہوجاتا ہے اور وہ جاننے لگتا ہے کہ میں بھی ایک فاعل مستقل ہوں یہ کفر ہے مگر یہود پر ادبار کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں۔ بابل کی اسیری میں سوجھا تو یہ سوجھا نہ توبہ نہ توسل الی
Top