Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 116
وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰهُ وَلَدًا١ۙ سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ لَّهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ
وَ
: اور
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
اتَّخَذَ
: بنا لیا
اللہُ
: اللہ
وَلَدًا
: بیٹا
سُبْحَانَهٗ
: وہ پاک ہے
بَلْ
: بلکہ
لَهٗ
: اسی کے لیے
مَا
: جو
فِي
: میں
السَّمَاوَاتِ
: آسمانوں
وَ الْاَرْضِ
: اور زمین
كُلٌّ
: سب
لَهٗ
: اسی کے
قَانِتُوْنَ
: زیر فرمان
اور کہتے ہیں خدا نے بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ کہ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے سب اسی کے فرمان بردار ہیں
ترکیب : وقالوا فعل ھم ضمیر فاعل اتخذ فعل اللہ فاعل ولدًا مفعول بہ جملہ مل کر مقولہ ہوا سبحانہ جملہ معترضہ بدیع بمعنی مبدع مضاف السموات والارض مضاف الیہ مجموعہ خبر مبتدا محذوف کی ای ہو واذا قضٰی الخ شرط فانما یقول الخ جواب شرط۔ تفسیر : یہاں سے عیسائیوں کے خیالات فاسدہ کا رد شروع ہوتا ہے۔ عیسائیوں کا اول عقیدہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کے فرزند ہیں۔ یہ خیال حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے روبرو حواریوں میں نہ تھا بلکہ بعد میں پیدا ہوا۔ قدیم عہدنامہ میں یہ لفظ محبت اور پیار کی راہ سے بعض اور بندوں پر بھی اطلاق ہوا ہے۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) نے جو کبھی خدا تعالیٰ کو محبت میں باپ کہا ہے تو نادان عیسائیوں نے ان کے ظاہری باپ نہ ہونے سے ان کو سچ مچ خدا کا بیٹا ہی سمجھ لیا۔ اس بات کو خدا تعالیٰ کس دل پسند تقریر سے رد کرتا ہے۔ اول تو یوں کہ سبحانہ وہ توالد و تناسل سے جو ممکنات اور حیوانات و نباتات کی صفت ہے پاک ہے۔ دوم بیٹا بنانے سے غرض یہ ہوتی ہے کہ وقت پر کام آوے سو نہیں یہ بھی نہیں، کس لیے کہ لہ مافی السموات والارض آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اس کی ملک ہے سب اس کے آگے سرنگوں ہیں اس کو کسی کی حاجت کیا ہے اس میں اس دلیل کی طرف بھی اشارہ ہے کہ بیٹا باپ کا ہم جنس ہوتا ہے اور جملہ کائنات کہ جس میں عیسیٰ (علیہ السلام) بھی داخل ہیں اس کے مملوک ہیں نہ مالک پھر مخالفت کہاں رہی۔ تیسرے وہ بدیع السمٰوات والارض آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے۔ بتائو عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس مخلوق میں سے کون سی چیز بنائی ہے ؟ باپ سے زائد نہیں تو برابر ہی بناتا۔ چہارم اذاقضی امرا الخ جس کام کو کرنا چاہتا تو صرف اس کہنے سے کہ ہوجا ہوجاتا ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) میں یہ قدرت کہاں تھی وہ تو اپنی جان بھی یہود کے ہاتھ سے نہ بچا سکے، دشمنوں پر غلبہ نہ پا سکے۔ الغرض عیسیٰ (علیہ السلام) میں امکان محض اور خدا سراسر واجب الوجود جس کے لیے یہ جملے بیان کئے گئے۔ واجب الوجود اور ممکن الوجود میں کون سی شرکت ہے ؟ کوئی بھی نہیں۔ پھر جب بیٹا باپ کے کسی وصف میں بھی شریک نہیں تو بیٹا کیسا ؟ اس کے علاوہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا معمولی توالد ہوا نو مہینے پیٹ میں رہے پھر دودھ پیتے رہے۔ رفتہ رفتہ جوان ہوئے۔ خدائے قادر کو ان باتوں کی کیا حاجت، وہ تو فی الفور کرتا ہے کن کہتے ہی ہر چیز ہوجاتی ہے۔ پھر اور بھی ان مدعیوں کے لغو اعتقاد بیان فرما کر ان کو شرماتا ہے کہ ان مدعیوں نے یہ بھی اعتقاد کر رکھا ہے کہ خدا نے بیٹا جنا ہے اگرچہ تمام یہود اس کے قائل نہیں اور نہ تھے مگر مدینہ کے یہود میں سے کعب بن اشرف اور کعب بن اسد اور وہب بن یہود یہ کہتے تھے کہ عزیر (علیہ السلام) خدا کے بیٹے ہیں (وقالت الیہود عزیر ابن اللّٰہ) اور نصاریٰ تو باستثنائے چند فریق تمام کلیسا حضرت مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہتے تھے اور اب بھی اس نجس اعتقاد کو موجب نجات جانتے ہیں اور پولوس نے اس کا رواج دیا ہے۔ اس پولوس اور اس کے شاگردوں کی کتابوں میں کہ جن کو عیسائی انجیل اور کلام خدا کہہ کر دل خوش کرتے ہیں یہ کفر اب تک موجود ہے اور عرب کے مشرک فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے تھے۔ (لکم الذکر ولہ الانثٰی) (1) باپ بیٹے میں مجانست اور مماثلت تو ضرور ہے لائق بیٹے تو باپ کے کمالات وصفات میں برابر حصہ دار ہوتے ہیں اور نالائق کم اور خدا تعالیٰ میں تین باتیں سب کے نزدیک مسلم الثبوت ہیں۔ اول آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا کہ جو بدیع السموات والارض میں مذکور ہے۔ دوم اس کے احکام تکوینی کا ہر چیز پر نافذ ہونا ہر بات پر قادر مستقل ہونا جو اذا قضی امرا فانما یقول لہ کن فیکون سے سمجھا جاتا ہے۔ سوم مخلوقات میں سے ہر ایک چیز کا اس کے مستخر ہونا جو کل لہ قانتون میں مذکور ہے۔ حالانکہ یہ تینوں باتیں اس کے سوا کسی میں بھی نہیں پائی جاتیں۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) اور حضرت عزیر (علیہ السلام) اور فرشتوں نے آسمان و زمین تو کیا ایک پہاڑ کے پتھر کو بھی پیدا نہیں کیا اور ہر بات پر ان کی قدرت نہ تھی خود حضرت مسیح (علیہ السلام) بقول نصاریٰ دار پر کھینچے جانے کے وقت کس آہ وزاری کے ساتھ چلاتے رہے مگر مخالفوں سے نجات نہ پا سکے۔ اسی طرح عزیر (علیہ السلام) بخت نصر کا کچھ نہ کرسکے اور ایران کے بادشاہوں کی مدد وحکم بغیر بیت المقدس کی مرمت نہ کرسکے۔ یہی حال فرشتوں کا ہے اور اسی طرح عالم کی ہر چیز ان کے آگے مسخر نہیں وہ خود اپنے ہی وجود و عدم اور صحت و مرض پر حکمران نہیں یا یوں کہو : (2) عالم میں دو قسم کے تصرفات ہیں ایک یہ کہ ابتدائً کسی چیز کا پیدا کرنا سو یہ کامل تصرف ہے یا پیدا کی ہوئی چیزوں میں الٹ پھیر کرکے ایک نئی صورت پیدا کردینا تصرف ناقص ہے اگر بغور دیکھا جائے تو یہ دونوں تصرف خدا کے قبضہ میں ہیں۔ اول میں کسی کو کچھ بھی حصہ نہیں مگر دوسری قسم میں کسی قدر مشابہت سی پائی جاتی ہے جیسا کہ معمار اور بڑھئی اینٹوں اور لکڑیوں میں تصرف کرکے ایک مکان یا تخت بنا دیتا ہے یا کمہار مٹی اور گارے میں تصرف کرکے عمدہ عمدہ برتن اور مورتیں بناتا ہے اور باپ اور بیٹے میں جو کچھ تصرف ہے تو از قسم ثانی ہے بلکہ وہ بھی از حد ناقص۔ کس لیے کہ باپ کا صرف یہی کام ہے کہ وہ بچے کی ماں کے رحم میں منی ڈالتا ہے جس سے پھر بہ تدریج بچہ پیدا ہوتا ہے سو جس کو اول اور دوم قسم کی قدرت کاملہ حاصل ہو وہ اس تیسری قسم ارزل کی طرف کیوں محتاج ہونے لگا وہ تو بدیع السموات والارض ہے کہ ہر ایک آسمان و زمین کو ابتداء ًپیدا کردیا۔ (3) علاوہ اس کے جو کوئی بیٹے کا خواستگار ہوتا ہے تو دو بات کے لیے ایک یہ کہ کوئی اس کا اپنا اور حکم بردار ہو سو لہ ما فی السمٰوات والارض کل لہ قانتون آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اس کی مخلوق و مملوک ہے بیٹا تو مخلوق و مملوک بھی نہیں ہوسکتا اور ہر چیز اس کی فرماں بردار اور اس کے آگے مسخر ہے پھر ایک یا دو یادس پانچ کو بیٹا بنا کر فرمان بردار کرنا کیا فائدہ ؟ دوم یہ کہ بوقت ضرورت کام آوے اور اس کی پیری میں اس کا نائب بن کر کام کرے سو یہ بھی نہیں، کس لیے کہ وہ بدیع السمٰوات والارض ہے ایسا قادر قدیم ہے کہ آسمانوں اور زمین کو پیدا کردیا اس کو ضرورت اور پیری کب لاحق ہوسکتی ہے وہ ازلی ابدی ہے اس پر ضعف اور ناتوانی کا کیا دخل ہے اور نائب بنا کر اس کو کام لینے کی کیا حاجت ہے اذا قضی امرا فانما یقول لہٗ کن فیکون اس کے حکم سے فوراً ہر چیز موجود ہوجاتی ہے اور ایک دلیل بیٹا نہ ہونے کی یہ بھی ہے کہ ولد اور والد میں مجانست ضرور ہے اور خدا کے لیے اگر کوئی ولد ہو تو مجانست لازم آوے اور یہ محال ہے تو ولد کا ہونا بھی محال ہے۔ مجانست کا محال ہونا اس طرح پر ہے کہ جب دو چیز باہم ہم جنس ہوتی ہیں تو ان میں ایک فصل ممیز بھی ضرور ہوتی ہے تو ہر ایک کے لیے دو جز حقیقت قرار پاویں گے۔ ایک جنس اور دوسری فصل اور جو مرکب ہوتا ہے تو حادث ہوتا ہے۔ پس خداوند تعالیٰ کا حادث ہونا ثابت ہوجائے گا اور یہ محال ہے۔ خدا تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں اس دلیل کے دوسرے مقدمہ کے بطان پر (یعنی مجانست کے بطان پر) اس آیت میں اشارہ کردیا لہٗ ما فی السمٰوات والارض کل لہ قانتون کہ خدا کی ہر چیز مملوک و مخلوق و مسخر ہے پھر اس کا ہم جنس کون ہے۔ پھر اس آیت بدیع السمٰوات والارض میں اور بھی مبانیت کلی بیان کردی کہ کوئی ما فی السمٰوات والارض سے یہ نہ سمجھ لے کہ خود آسمان و زمین قدیم اور واجب الوجود ہوں بلکہ یہ آسمان اور زمین اور جو کچھ اس کے اندر ہے سب حادث اور ممکن ہے سب کا وہ خالق ہے۔ پس ولدیت کیسی اور مجانست کیسی، اس کے بعد صفات میں بھی تفاوت صریحہ بیان کردیا ہے وہ یہ کہ اذا قضی امرافانما یقول لہ کن فیکون کہ اس کو یہ قدرت ہے کہ جو کسی دوسرے میں نہیں یعنی جب وہ کن کہتا ہے اسی وقت وہ چیز پیدا ہوجاتی ہے۔ خاص اس آیت سے اور بھی دلائلِ نفی ولدیت پر مستنبط ہوسکتے ہیں۔ فوائد : (1) بعض عیسائی جب ان دلائل سے عاجز ہوجاتے ہیں تو لاچار ہو کر یہ کہتے ہیں کہ ہماری مراد بیٹے ہونے سے اس قسم کا بیٹا نہیں یعنی اس کے حقیقی معنی مراد نہیں۔ مسلمان حقیقی معنی خیال کرکے اعتراضات کرتے ہیں مگر جب ان سے دریافت کیا جاتا ہے کہ آیا مجازی معنی لیتے ہو یا کچھ اور۔ اول شق میں تو اس کے معنی محبوب اور معزز کے ہیں پھر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی کیا خصوصیت اور بھی انبیاء پر بائبل میں لفظ ابن اس معنی سے بولا گیا ہے مگر ادباً شریعت محمدیہ میں اس کی ممانعت ہوگئی ہے اور اگر کچھ اور مراد ہے تو اس کو بیان کرو مگر الوہیت میں شریک کروگے تو پھر انہیں دلائل سے رد کیا جائے گا۔ کس لیے کہ دو الٰہ نہیں ہوسکتے۔ بعض پادری لاچار ہو کر یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ سرِّ الٰہی ہے ہم اس کو بیان نہیں کرسکتے جیسا کہ آیات متشابہات مگر یہ عذر بدتر از گناہ ہے۔ کس لیے کہ ہم آیات متشابہات کے ایک خاص معنی تجویز کرکے اس کے ماننے کو باعث نجات تو نہیں کہتے بلکہ مجملاً تسلیم کرنے پر بس کرتے ہیں اور تم لفظ ابن اور اب کی نسبت ایسا نہیں کرتے بلکہ اس کے معنی باپ اور بیٹا قرار دے کر سب کو سمجھاتے اور اسی کو موجب نجات ٹھہراتے ہو پھر اس پر قیاس کرنا بڑی غلطی ہے۔ فی الحقیقت یہ ایسا لغو اور غلط عقیدہ ہے کہ جس سے ہر دانش مند کو تنفر طبعی ہے۔ اس لیے آج کل یورپ میں لاکھوں آدمی اس عقیدے سے بلکہ مذہب عیسوی سے نفرت کرکے اسلام کی طرف اور کچھ الحاد کی طرف مائل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ صرف پادری اور مشن کے ملازم یا چند سادہ لوح عیسائی باقی ہیں جو ان باتوں کو مانتے ہیں واللہ الہادی وبیدہ ازمتہ المقاصد و المبادی۔ (2) ابداع لغت میں ایسی چیز پیدا کرنے کو کہتے ہیں کہ جو نئی ہو اور اسی سے بدعت ہے یعنی دین میں کوئی نئی بات نکالنا اور اسی لیے قرآن میں ماکنت بدعا من الرسل آیا کہ میں انوکھا رسول نہیں ہوں اس جگہ جو بدیع السمٰوات الخ کہا موجد السمٰوات نہ کہا اس میں یہ اشارہ ہے کہ اگر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے اور آدم کو بےماں باپ کے اس نے پیدا کیا تو اس وجہ سے وہ خدا کے بیٹے نہیں ہوسکتے۔ ہمیشہ سے خدا نئی نئی اور طرح طرح کی چیزوں کا پیدا کرنے والا ہے۔
Top