Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
مسلمانو ! اسلام میں پورے پورے آجاؤ اور شیطان کے قدم بقدم نہ چلو کیونکہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
ترکیب : کافۃ من الکف کانہم کفوا ان یخرج منہم احد باجتماعہم۔ حال ہے فاعل ادخلو فی السلم سے ای فی السلم من جمیع وجوہیہ فان زللتم شرط فاعلموا الخ جملہ جواب فی ظلل جمع ظلۃ یہ ظرف ہے اور ممکن ہے کہ حال ہو من الغمام صفت ہے ظلل کی۔ سل فعل انت اس کا فاعل بنی اسرائیل مفعول اول کم استفہامیہ اتینا فعل بافاعل ھم مفعول اول اور کم من اٰیۃ بینۃ اس کی تمیز مجموعہ مفعول ثانی پھر یہ تمام جملہ مفعول ثانی ہوا سل کا محلا یہ جملہ منصوب ہے اور یہ سوال بطور تہدید کے ہے یہ خطاب صرف آنحضرت ﷺ کو نہیں بلکہ ہر مخاطب کو۔ تفسیر : اگلی آیت میں ذکر تھا کہ بعض لوگ ایسے ہیں کہ جن کا ظاہر حال اچھا معلوم ہوتا ہے مگر درپردہ برے ہیں۔ اب اس آیت میں خدا تعالیٰ خطاب تو مومنوں سے کر رہا ہے مگر سب کو سنا رہا ہے کہ یہ دو رنگی کچھ نہیں ٗ ہماری اطاعت میں پورے پورے آئو۔ ظاہراً و باطناً خدا کی فرمانبرداری اختیار کرو۔ یہ نہیں کہ جس کو دل نے چاہا مانا ورنہ نہیں کیونکہ یہ شیطان کی پیروی ہے۔ تم اس دشمن کی پیروی نہ کرو اس کے بعد امر حق پر ثابت رہنے کی تاکید فرماتا ہے کہ ہماری آیات عقلیہ و معجزات نبویہ اور دیگر آثار قدرت کے دیکھنے اور غور کرنے کے بعد بھی اگر تم پھسل گئے تو ہمارا کچھ نقصان نہ کرو گے۔ ہم تم کو تمہارے افعال کی سزا دے سکتے ہیں۔ زبردست ہیں اور اگر عذاب میں دیر ہو تو دلیر مت بنو۔ اس میں کوئی حکمت ہوتی ہے کیونکہ ہم حکیم ہیں۔ پھر فرماتا ہے کہ اے کفار و اے مشرکین وائے سخت دل یہود و نصاریٰ باوجود یکہ تم سب کچھ آیات دیکھ چکے ہو اور پھر ہماری طرف رجوع کرنے میں حیلہ و بہانہ کرتے ہو سو اب اور کیا باقی ہے مگر یہ کہ خدا اور اس کے فرشتے تمہارے اعتقاد کے موافق تمہارے روبرو آویں تب تم مانو جیسا کہ کوہ طور پر موسیٰ کے عہد میں بادلوں میں سے دھواں اور کڑک اور شعلہ معلوم ہوا اور خدا کا جلوہ دکھائی دیا۔ سو تم اسی بات کے منتظر ہو ؟ ہم قادر مطلق ہیں بنی اسرائیل کے علماء سے پوچھو کہ ہم نے کیا نشانیاں دکھائی ہیں مگر انہوں نے ان کے بعد اس نعمت الٰہی کی ناشکری کی ہے جس پر ہم نے ان کو ہلاک کیا اور جو ہماری نعمتوں کی قدردانی نہیں کرتا ہم اس کو سخت عذاب دیتے ہیں۔
Top