Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 31
وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِهِمْ١۪ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِي الْاَرْضِ : زمین میں رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ بِهِمْ : کہ جھک نہ پڑے ان کے ساتھ وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے فِيْهَا : اس میں فِجَاجًا : کشادہ سُبُلًا : راستے لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَهْتَدُوْنَ : وہ راہ پائیں
اور زمین میں ہم نے ہی بوجھل پہاڑ رکھ دیے کہ ان کو لے کر ادھر ادھر نہ جھکنے پائے اور اس میں ہم نے ہی کشادہ رستے بنا دیے تاکہ لوگ راہ پائیں
(3) جعلنا فی الارض رواسی ان تمید بہم اے لئلا یمتد لام ولاعدم التباس کی وجہ سے حذف کیا گیا۔ راسیہ زمین میں گڑی ہوئی چیز جس کی جمع رواسی ہے۔ مراد پہاڑ یعنی کرہ ارض زمین میں پہاڑوں کی وجہ سے یا خود اس کی ذات میں ثقل اور بوجھل ہونا کردیا جو ڈگمگاتی نہیں اگر یہ بھی ہوا یا پانی کی طرح خفیف و سبک ہوتی ہلتی جلتی تب اس پر نہ کوئی مکان رہتا نہ مکین یہ بھی بڑا انعامِ الٰہی ہے۔ (4) وجعلنا فیہا فجاجا سبلا لعلھم یہتدون کہ زمین میں تمہارے راہ پانے کے لیے کشادہ رستے رکھے اگر سخت ناہموار و دشوار گزار زمین ہوتی جیسا کہ بعض خیال ہوتے ہیں تو بھی دنیا اس لطف کے ساتھ نہ بستی۔ الفج الطریق الواسع لعلھم یھتدون میں ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی ہے کہ کاش یہ گمراہ ان کشادہ رستوں کو نعمت سمجھیں اور راہ ہدایت پر آئیں۔
Top