Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 32
وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا١ۖۚ وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا السَّمَآءَ : آسمان سَقْفًا : ایک چھت مَّحْفُوْظًا : محفوظ وَّهُمْ : اور وہ عَنْ : سے اٰيٰتِهَا : اس کی نشانیاں مُعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
اور ہم نے ہی آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا اور وہ ہیں کہ ہماری آسمانی نشانیوں سے منہ پھیرے لیتے ہیں
(5) وجعلنا السماء سقفا محفوظا آسمان کو چھت زمین سے فوقیت کے لحاظ سے کہا جاتا ہے۔ اب رہا اس کا محفوظ ہونا سو وہ کئی وجہ سے ہے۔ ایک یہ کہ وہ گرنے اور پرانا ہونے سے محفوظ ہے اور گھروں کی چھتوں کی مانند وہ نہیں کقولہ ویمسک السماء ان تقع علی الارض الاباذنہ دوم یہ کہ شیاطین سے محفوظ ہے شیاطین کو وہاں تک رسائی نہیں کماقال وحفظنا ھا من کل شیطان رجیم۔ زمین گویا فرش اور آسمان اس کی چھت ہے اور یہ ایک عمدہ گھر ہے جس کی روشنی کی قندیلیں آفتاب و ماہتاب ہیں اور اسی طرح سیارے بھی۔ جن کا آگے ذکر فرماتا ہے پھر یہ تمام مخلوق جو اس کے گھر میں اس کی نعمت کھاپی رہے اور یہ گھر اور اس کی نعمتیں جو روز اپنے مہمانوں کو کھلاتا ہے بجز اس کے اور کس نے پیدا کی ہیں ؟ پھر اس آسمان کی رفتار اور اس کے ستاروں کی گردش اور ان سے صدہا انقلابات خدا تعالیٰ کی نشانیاں ہیں جو اس کے جبروت و سطوت پر دلالت کر رہی ہیں لیکن کفار ان میں غور نہیں کرتے۔ وھم عن آیا تہا معرضون۔ فی الحقیقت اگر انسان تھوڑی دیر ان عجائب قدرت میں غور کرے کہ جو اس نے آسمانوں میں رکھی ہیں تو صاف معلوم ہوجائے کہ اس پردہ زنگاری میں کوئی ہے جو یہ کارپردازی کر رہا ہے۔
Top