Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
وہ (جل کر) کہنے لگے کہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہو تو ابراہیم (علیہ السلام) کو جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو
اس پر اور بھی وہ نادم اور خجل ہوئے اور یہ مشورہ کیا کہ ابراہیم (علیہ السلام) کو آگ میں جلا دو چونکہ ان وحشی قوموں میں سخت جرم کی ایسی ایسی وحشیانہ سزائیں تھیں آگ میں ڈالا اللہ تعالیٰ نے آگ کو ابراہیم (علیہ السلام) پر سرد اور راحت کردیا۔ صحیح سلامت اس میں سے نکل آئے تب تو اور بھی لوگوں کو حیرت ہوئی اور ان کے بھتیجے لوط (علیہ السلام) بھی ایمان لے آئے۔ ہاران حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا حقیقی بھائی تھا لوط ( علیہ السلام) اس کے بیٹے تھے ہاران اپنے باپ تارا کے روبرو جس کو آزر بھی کہتے ہیں وطن ہی میں مرگیا تھا ابراہیم (علیہ السلام) خداوند کے کہنے کے موافق روانہ ہوا اور لوط بھی اس کے ساتھ چلا 2 ؎ اور یہ ملک شام میں آیا کہ جن میں خدا نے پھلوں پھولوں اور انہار و اثمار و شادابی کی وجہ سے دنیا کے لیے برکت رکھی ہے۔ اس ملک میں خدا تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو بہت برومند کیا۔ اسحاق ( علیہ السلام) بیٹا پیدا ہوا اور پھر اسحاق سے یعقوب نفع میں کیونکہ التجا بیٹے کے لیے کی تھی خدا نے پوتا بھی دیا اور پھر ان کی نسل میں سے انبیاء اور برگزیدہ لوگ پیدا کئے یہ نتیجہ ہے دنیا میں خدا پرستی 3 ؎ کا۔ اور لوط ( علیہ السلام) کو جھیل مردار کے پاس رہنے کا حکم ہوا وہاں کی بستیاں سدوم و امورہ وغیرہ کے بڑے ناپاک لوگ اغلامی تھے ان پر خدا کا قہر نازل ہوا لوط ( علیہ السلام) کو خدا نے وہاں سے سلامت نکالا۔
Top