Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 85
وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِدْرِیْسَ وَ ذَا الْكِفْلِ١ؕ كُلٌّ مِّنَ الصّٰبِرِیْنَۚۖ
وَاِسْمٰعِيْلَ : اور اسمعیل وَاِدْرِيْسَ : اور ادریس وَذَا الْكِفْلِ : اور ذوالکفل كُلٌّ : یہ سب مِّنَ : سے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور اسماعیل اور ادریس اور ذی الکفل کو بھی (یاد کرو) ہر ایک ان میں سے صابر تھا۔
ذی الکفل کا حال : اس کے بعد خدا تعالیٰ اسماعیل و ادریس و ذی الکفل (علیہم السلام) کا ذکر فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ ہر ایک ان میں سے صابر تھا ان پر بھی بڑی بڑی تکلیفیں دنیا میں نازل ہوئی ہیں۔ اسماعیل و ادریس ( علیہ السلام) کا حال اور ان کے مصائب تو ناظرین کو ہماری کتاب کے متعدد مقامات سے معلوم ہوگئے ہوں گے ہاں ذی الکفل کا بتلانا ضرور ہے۔ زجاج کہتے ہیں لغت میں کفل حصہ کو بھی کہتے ہیں اور اس کپڑے کو بھی جو اونٹ کے چوتڑوں پر پڑا رہتا ہے۔ اب اس میں اختلاف ہے کہ یہ بزرگ کون ہیں اور ان کو ذی الکفل کیوں کہتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ ذی الکفل سے مراد زکریا ہیں بعض کہتے ہیں یوشع بعض کہتے ہیں الیاس۔ قوی تر یہ ہے کہ یہ الیسع کے شاگرد اور ان کے قائم مقام ہیں اور ذی الکفل ان کو اس لیے کہتے ہیں کہ انہوں نے انتظام نبی اسرائیل کا تکفل کرلیا تھا یعنی اپنے ذمہ لے لیا تھا یا غرباء و مساکین کا تکفل کیا کرتے تھے اس لیے اس لقب سے مشہور ہوگئے۔ بعض کہتے ہیں اس سے مراد یا ہو ہے جو حضرت الیسع کے حکم سے بنی اسرائیل کا بادشاہ ہوا تھا جس نے بنی اسرائیل کی بت پرستی دور کی اس کا اس نے تکفل کیا تھا یہ نیک بندہ بادشاہ تھا نبی نہ تھا واللہ اعلم۔
Top