Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Haqqani - An-Noor : 1
سُوْرَةٌ اَنْزَلْنٰهَا وَ فَرَضْنٰهَا وَ اَنْزَلْنَا فِیْهَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
سُوْرَةٌ
: ایک سورة
اَنْزَلْنٰهَا
: جو ہم نے نازل کی
وَفَرَضْنٰهَا
: اور لازم کیا اس کو
وَاَنْزَلْنَا
: اور ہم نے نازل کیں
فِيْهَآ
: اس میں
اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ
: واضح آیتیں
لَّعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَذَكَّرُوْنَ
: تم یاد رکھو
یہ سورة ہے کہ جس کو ہم نے ہی نازل کیا اور اس کے احکام ہم نے ہی فرض کئے ہیں اور ہم نے ہی اس میں کھلی کھلی آیتیں نازل کیں ہیں تاکہ تم سمجھو۔
ترکیب : سورة مبتداء محذوف کی خبر اے ھذہ انزلناھا سورة کی صفت فا جلدوا الزانیۃ و الزانی کی خبر مائۃ منصوب ہے مفعول مطلق کی صفت ہو کر وکذا ثمانین۔ تفسیر : ابن مردویہ نے روایت ابن عباس و ابن زبیر ؓ سے نقل کیا ہے کہ یہ سورة مدینہ میں نازل ہوئی ہے اور اسی پر جمہور کا اتفاق ہے۔ سورة مومنون کے خاتمہ میں اس دعا کرنے کا حکم دیا تھا کہ اے رب ! ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم کر کیونکہ تو بڑارحم والا ہے۔ رحمتِ الٰہی اس کی مخلوق بالخصوص انسان پر ہمہ وقت سایہ افگن ہے مگر اس رحمت سے محروم کرنے والی یا یوں کہو اس نور کا حجاب دو ہی چیزیں ہیں : اول خالق سے سرکشی اس سے غفلت ‘ دوسرے معبودوں کی طرف التفات۔ اس کا تدارک تو سورة مومنون میں بخوبی کردیا فلاح کے کام ارشاد فرمائے۔ دوم حقوق العباد میں ظلم اور کسی کو ناحق ایذا دینا منجملہ ان کے زنا ہے اور اسی طرح کسی پارسا پر زنا کی تہمت لگانا بھی بمنزلہ زنا ہے۔ آبروریزی اور فتنہ فسادات اور تمدن اور معاشرت کے اصول کے خلاف اور بڑا ہی ظلم اور مردم آزادی ہے اس لیے اس سورة میں اس کا تدارک کرنا بھی ضروری تھا ورنہ نصاب تعلیم میں قصور متصور ہوتا اس لیے اس سورة میں زنا اور تہمت اور زنا کے اسباب ‘ عورتوں کی بےحجابی ‘ عورتوں کو اپنے محاسن کا دکھانا اور کسی کے گھر میں بےاجازت چلا جانا یا اپنے ہی گھر میں بےدھڑک ننگے کھولوں میں چلا آنا ‘ سب کو کس عمدہ پیرایہ سے حرام و ممنوع فرمایا ہے اور انسانی تہذیب اور معاشرت کا دستور العمل بنا دیا گیا ہے۔ اس لیے سب سے اول اس سورة کے فضائل اور اس کے احکام کا وجوب اجمالاً ارشاد فرمایا ہے فقال سورة انزلناھا کہ یہ سورة ہم نے نازل کی ہے پیغمبر (علیہ السلام) نے اپنی طرف سے نہیں گھڑی ہے ہم نے فرضنھا اس کے احکام فرض واجب کئے ہیں نہ کسی غیر نے وانزلنا فیھا آیات بینات اور ہم نے ہی اس سورة میں آیات بینات نازل کئے ہیں یعنی احکام مفیدہ جن کے مفید ہونے میں کسی کو بھی کلام نہیں اس لیے وہ آیات اللہ یعنی اس کی نشانیاں ہیں بشر اور وہ بھی ان پڑھ اور اس ملک کا جس میں تہذیب شایستگی مفقود ‘ پھر نہ اس کی معین کوئی قانونی جماعت ایسے احکام بیان کرے ‘ نبوت کی دلیل ہے اور دلیل بھی کیسی روشن اور آیات بنیات کیوں نازل کئے لعلکم تذکرون تاکہ تم سمجھو عقل پکڑو اس تمہید کے بعد احکام شروع ہوتے ہیں : زنا کا مسئلہ : (1) الزانیۃ الخ کہ مرد یا عورت جو کوئی زنا کرے اس کو سو درے مارو لوگوں کے سامنے تاکہ لوگوں کو عبرت و نصیحت ہو اور اس حکم کی تعمیل میں کسی پر رحم نہ کھائو۔ شریف ووضیع اپنے وبیگا نے کا کچھ لحاظ نہ کرو اگر تم کو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ سخت تاکید و 1 ؎ یعنی اس کے احکام فرض اور واجب التعمیل ہیں 13۔ منہ۔ تہدید ہے یعنی اگر ایسا نہ کروگے تو تمہارے ایمان میں کلام ہے پھر اس کام کے کرنے والوں کی توہین کی جاتی ہے کہ الزانی لاینکح کہ یہ بدنصیب اور ناپاک گروہ پاک مردوں اور عورتوں سے نکاح کرنے کے قابل ہی نہیں ‘ اکثر اپنی ہی جنس کو ڈھونڈ لیا کرتے ہیں۔ انہیں سے ان کو رغبت ہوا کرتی ہے لیکن ایمانداروں پر یہ حرام ہے۔ زنا کے معنی : زنا کی تعریف بعض علماء نے یہ کی ہے کہ پیشاب گاہ کو اس مقام مخصوص میں داخل کرنا (فرج میں) جو طبعاً مرغوب اور قطعاً حرام ہو۔ غالباً یہ تعریف عرف عام کے دستوروں کو اور شرعی قیود کو ملحوظ رکھ کر کی ہے پیشاب گاہ داخل کرنے کی قید سے یہ بات پیدا ہوئی کہ اگر کوئی کسی کی فرج میں انگلی یا لکڑی داخل کرے گا اس پر زنا کا اطلاق ہوگا نہ اس کے احکام جاری ہوں گے یہ اور بات ہے کہ یہ فعل بھی حرام و ممنوع ہے اور اس کے لیے تعزیز ہے۔ اسی طرح ایسے مقام مخصوص میں داخل کرنے کی قید سے جو طبعاً مرغوب ہو بعض کے نزدیک دبر یعنی پائخانہ کی جگہ میں داخل کرنے سے خواہ مرد کے خواہ عورت کے زناکا اطلاق نہ ہوگا نہ اس پر احکام زنا جاری ہوں گے البتہ یہ فعل بھی حرام ہے اور اس کی تعزیز ہے جیسا کہ امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے کیونکہ یہ مقام طبعاً مرغوب نہیں۔ طبائعِ سلیمہ کا ذکر ہے نہ خبیثہ کا مگر امام شافعی (رح) اس کو بھی زنا کہتے ہیں کیونکہ لذت اور قضائے شہوت دونوں جگہ برابر ہے اور اسی طرح چار پایوں سے کرنے کو بھی زنا نہ کہیں گے گو اس حرام فعل پر اس کو سزا دی جائے گی اور اسی طرح حرام قطعی کے قید سے یہ بات پیدا ہوئی کہ جو فرج اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اس کی بیوی اور شرعی لونڈی اس کے ساتھ کرنے سے زنا کا اطلاق نہ ہوگا گو حالات حیض و نفاس ہی کیوں نہ ہو یہ اور بات ہے کہ حالات حیض و نفاس میں بیوی کے ساتھ بھی یہ فعل کرنا شرعاً حرام ہے اور اسی طرح جہاں حرام قطعی نہیں بلکہ شبہ اور اختلاف کی صورت ہو جیسے کہ وطی بالشبہ یا نکاح فاسد وغیرہ۔ اس طرح عورت کا عورت سے رگڑنا یا ہاتھ سے مرد کا منی نکالنا بھی زنا نہیں گو شرعاً ممنوع اور بدکام ہے۔ یہ بہت سے مسائل ہیں کہ جن کی تفصیل اور ادلہ بڑی کتابوں میں ہیں زنا کی برائی تمام عقلا کے نزدیک ادلہ عقلیہ سے ثابت ہے اور اہل ادیان بھی اس کو برا جانتے ہیں۔ زنا کی قباحت : ہماری شریعت میں بھی کثرت سے اس کی برائیاں آئی ہیں ایک جگہ قرآن شریف میں آیا ہے لاتقربوا لزنا کہ زنا کے پاس بھی نہ جائو۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے بری نگاہ سے دیکھنا بھی زنا ہے یعنی ویسا ہی گناہ ہے اسی طرح ہاتھ سے چھونا اور شہوت انگیز باتیں کرنا بلکہ دل میں اس کا قصد مصمم کرنا بھی گناہ ہے۔ اس فعل کے نتائج : اس فعلِ بد کی شامت سے دنیا میں بھی انسان پر سینکڑوں بلائیں نازل ہوتی ہیں ‘ دشمن کا غلبہ ‘ رزق کی تنگی ‘ عزت وہیبت کی بربادی عمر میں بےبرکتی ‘ ملک و دولت کی بربادی ‘ وباء اور سینکڑوں بیماریوں کا آنا اور روح پر بھی ایک ایسی تاریکی پیدا ہوتی ہے جو مرنے کے بعد اندھیری اور عذاب آتش بن کر سامنے آئے گی۔ خدا تعالیٰ کی نظر میں بھی یہ شخص مقہور ہوجاتا ہے روحانی لوگ اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں دعا میں اثر نہیں رہتا وغیرہ ذلک توبہ توبہ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت میں زنا کی سزا جان سے مار ڈالنا تھا جیسا کہ توریت کتاب احبار کے بیسویں باب کا دسواں جملہ ہے قولہ وہ جو دوسرے کی جو روکے ساتھ یا اپنے پڑوسی کی جو روکے ساتھ زنا کرے وہ دونوں قتل کئے جاویں اور 19 باب کے 20 درس میں غیر کی لونڈی اور غیر کی منگیتر کے ساتھ زنا کرنے کی سزا میں صرف کوڑے مارنے کا حکم ہے اور جب لوگ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس ایک زنا کار عورت کو مارنے کے لیے لائے تو آپ نے حد نہ ماری نہ حد مارنے کا حکم دیا جیسا کہ انجیل میں موجود ہے۔ اس لیے عیسوی شریعت میں زنا پر کوئی حد قائم نہیں اور شاید اسی خیال سے انگریزی قانون میں زنا صرف شوہر دار عورت کے ساتھ مباشرت کرنے کا نام ٹھہرایا گیا جس پر کچھ خفیف سی سزا رکھی ہے اور نئی تعلیم کے لوگ خواہش نفسانی کے لحاظ سے اس کو پسند کرتے ہیں۔ مگر قرآن مجید نے اس افراط وتفریط کو دور کر کے یہ مناسب حکم دیا۔ الزانیۃ والزانی الخ کہ زنا کار کو سو کوڑے 1 ؎ مارو اور اس حکم میں فروگذاشت نہ کرو اور یہ سزا جماعت کے سامنے دو ۔ اول اسلام میں زنا کی سزا بیاہی کے لیے گھر میں قید کر کے رکھنا تھا موت تک اور کو اری کے لیے زبان سے لعنت ملامت کرنا جیسا آیا ہے واللاتی الفاحشۃ من نسائکم فاستشہد واعلیہن اربعۃ منکم فان شہدوا فامسکوھن فی البیوت حتی یتوفاھن الموت او یجعل اللہ لہن سبیلا والذین یاتیانہا منکم فاذوھما فان تابا واصلحا فاعرضوا عنہما۔ اور اسی طرح لونڈی غلام جو اس امر قبیح کے مرتکب ہوتے تھے تو ان کو جوتے تھپڑ مار کر چھوڑ دیتے تھے پھر یہ حکم بدل گیا بیاہی کی سزا رجم یعنی سنگسار کرنا اور کنواڑی کی سزا سو کوڑے یا درے مقرر ہوئے۔ امام شافعی (رح) اس کے ساتھ برس تک جلاوطنی کا بھی حکم حدیث سے استدلال کر کے دیتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) حدیث کو منسوخ العمل قرار دیکر یہ بات امام کی رائے کے سپرد کرتے ہیں کہ چاہے تعزیراً ایسا کرے اگرچہ الزانیۃ و الزانی کا لفظ عام ہے لہذا خوارج اسی عموم کو ملحوظ رکھ کر محصن کے لیے بھی سو درے کی سزا قرار دیتے ہیں رجم نہیں کہتے مگر اس میں کوئی بھی شبہ نہیں کہ لونڈی کی سزائے زنا پچاس درے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے فان اتین بفاحشۃ فعلیھن نصف ماعلی المحصنات من العذاب اور غلام کا بھی یہی حکم اس پر قیاس کر کے قائم ہے پس اس عموم کی تخصیص ہوگئی اور عموم مخصوص البعض کی تخصیص خبرا حاد سے درست ہے چہ جائیکہ مخصص خبر متواتر ہو۔ پس جمہور اہل سنت کا یہ مذہب ہے کہ جو مرد یا عورت محصن ہو (یعنی عاقل بالغ مسلم نے نکاح صحیح کر کے ایک بار مباشرت کا حصہ حاصل کرلیا ہو جس کو عرف عام میں بیاہا ہوا کہتے ہیں) اس کو سنگسار کرنا چاہیے۔ یہ سزا بسند 2 ؎ صحیح آنحضرت ﷺ سے ثابت ہے اور اس پر اجماع صحابہ منعقد ہوچکا ہے اس لیے اس حکم کے مؤکد کرنے کے لیے خدا تعالیٰ نے فرمایا (1) ولا تاخذکم بہما رافۃ الخ کہ تم کو یہاں ترس نہ کھانا چاہیے اگر تم کو اللہ اور قیامت پر ایمان ہو۔ (2) یہ سزا مسلمانوں کی ایک جماعت کے سامنے ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو عبرت ہو اور یہ خراب بات جہاں سے کم ہو الزانی لاینکح الازانیۃ او مشرکۃ والزانیۃ لاینکحہا الازان او مشرک مکررجملہ نہیں کس لیے زانیہ کو بسا اوقات نیک مرد سے نکاح کی رغبت ہوتی ہے یہ تیسری زنا کی ہے۔ اگر ان الفاظ کو خبر تسلیم کیا جاوے کماھوالظاہر تو یہ ایک عام اور غالب دستور کا ذکر ہے کہ بدکار کو بدکار یا مشرکہ عورت سے رغبت ہوا کرتی ہے اور اسی طرح ایسی عورتوں کو ایسے مردوں سے رغبت ہوتی ہے اور وہی باہم نکاح یا وطی کرتے ہیں اور ایمانداروں کے لیے یہ رغبت بحیثیت مذکورہ حرام ہے یہ معنی سعید بن جبیر و ابن عباس و عکرمہ کے نزدیک ہیں یا بالخصوص ان کے حق میں ہے کہ جن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔ چناچہ نسائی و احمد نے روایت کی ہے کہ ایک عورت جس کا نام ام مہزوں تھا بدکار تھی۔ ایک صحابی نے اس سے نکاح کرنا چاہا اور آنحضرت ﷺ سے پوچھا تو ممانعت میں یہ آیت نازل ہوئی اس لیے بعض ائمہ کے نزدیک زنا کار عورت سے نکاح درست نہیں نہ پارسا عورت کا بدکار مرد سے نکاح درست ہوسکتا ہے مگر صحیح توجیہ وہی ہے جو پہلے بیان ہوئی کہ زنا کاروں کو ایسی ہی بدکار عورتوں سے نکاح کی رغبت ہوتی ہے ورنہ بقصد تعفف زنا کار عورت سے نکاح کرلینا شرعاً جائز ہے اور ایسا عہد صحابہ ؓ میں ہوا ہے کہ جس نے کسی عورت سے زنا کیا بعد میں اس کے ساتھ نکاح ہوا اس نکاح کو جائز سمجھا گیا۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ فاحشہ عورتوں سے نکاح کرنا اچھا نہیں واللہ اعلم۔ 1 ؎ عورت کو مقدم اس لیے کہا کہ پیشتر اس فعل بد کی ابتداء اس کی لگاوٹ سے پیدا ہوتی ہے یا اس لیے کہ زنا کا عار اس کے لیے زیادہ ہے۔ 12 2 ؎ چناچہ بخاری و مسلم نے سنگسار کیا جانا بسند صحیح روایت کیا ہے اور یہ ماجرا حد تواتر کو پہنچ گیا ہے۔ 12 منہ
Top