Tafseer-e-Haqqani - Al-Furqaan : 65
وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ١ۖۗ اِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًاۗۖ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں رَبَّنَا : اے ہمارے رب اصْرِفْ : پھیر دے عَنَّا : ہم سے عَذَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَهَا : اس کا عذاب كَانَ غَرَامًا : لازم ہوجانے والا ہے
اور وہ دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم سے جہنم کا عذاب دور رکھیو کیونکہ دوزخ کا عذاب بڑی سخت آفت ہے۔
(4) والذین یقولون ربنا اصرف الخ یعنی اس عبادت پر ان کو غرور نہیں بلکہ عذاب جہنم سے ڈرتے اور یہ دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم سے عذاب جہنم کو دور رکھیو کیونکہ وہ درد ناک عذاب ہے اور جہنم بری جگہ ہے۔ (5) والذین اذا انفقوا الخ کہ خرچ کرنے میں درمیانہ روی کرتے ہیں نہ اسراف ہے نہ اقتار 1 ؎ کھانے پینے ‘ لباس ‘ مکان سب میں درمیانہ روی مستحسن ہے بعض کہتے ہیں گناہ کے کام میں صرف کرنا اسراف ہے اور حق اللہ میں دست کشی کرنا اقتار یعنی تنگدلی ہے۔ (6) والذین لایدعون الخ کہ وہ ہر حال میں شرک سے بچتے ہیں خدا کا کسی کو شریک نہیں سمجھتے اور کسی کو ناحق قتل بھی نہیں کرتے۔ جن مواقع میں قتل کی رخصت ہے جیسا کہ خون کے بدلہ میں خونی کا خون کرنا یا عین جنگ میں دشمن کا قتل کرنا وہاں تو وہ ہاتھ نہیں روکتے باقی دیگر مواضع میں جن کا خدا نے حکم نہیں دیا اور جان کا مارنا حرام کیا ہے وہاں ہاتھ روکتے ہیں یہ نہیں کہ آپس کی خانہ جنگیوں میں یا راہزنی اور چوری وغیرہ امور میں مار ڈالتے ہوں۔ رحم اور عدل دونوں کی رعایت رکھتے ہیں۔ (7) اور نہ وہ زنا کرتے ہیں پھر فرماتا ہے ومن یفعل ذالک یلق اثاما کہ جو ایسے کام کرے گا وہ اس کا برا بدلہ بھی پائے گا ان الاثام والاثم واحد و المراد ھہنا جزاء الاثام۔ یضاعف لہ العذاب یوم القیامۃ ان کو قیامت میں دو چند عذاب دیا جائے گا ایک شرک کا دوسرا ان گناہوں کا ویخلد فیہ مہانا اور اس عذاب میں ہمیشہ خوار و ذلیل ہو کر رہے گا۔ بخاری و مسلم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کونسا گناہ بڑھ کر ہے فرمایا کہ تو کسی کو اللہ کا شریک بناوے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ میں نے کہا پھر کونسا ہے ؟ فرمایا پھر یہ کہ تو اپنے لڑکے کو اس خوف سے مار ڈالے کہ تجھے اس کو اپنے ساتھ کھلانا پڑے گا (عرب میں ایسا بھی ہوتا تھا) پھر عرض کیا پھر کونسا ؟ فرمایا ہمسایہ کی بیوی سے زنا کرنا اس کی تصدیق میں خدا تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں والذین لایدعون مع اللہ الہا آخر الایہ یعنی یہ آیات حدیث کی تائید کرتی ہیں اور مواقعِ تائید میں آیات کا پیش کرنا متقدمین میں نزول سے تعبیر ہوتا ہے بخاری وغیرہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ اس آیت کے بعد مشرکین نے کہا ہم نے تو اور معبودوں کو بھی پوجا اور ناحق قتل بھی کیا اور حرام کاری بھی کی ہے پس ہمارے مغفرت کا کیا طریق ؟ تب یہ آیت نازل ہوئی الامن تاب وامن و عمل صالحا کہ جس نے توبہ کی اور ایمان لا کر عمل صالح کئے فاولئک یبدل اللہ سیئاتہم حسنات اللہ ان کے گناہان سابقہ کو مٹا کر یہ نیک کام ان کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا اور ممکن ہے کہ اپنے فضل سے ان کی حقیقت بدل دے۔ ؎ ہر کہ درسایہ حمایت اوست، گنہش طاعت لست دشمن دوست۔
Top