Tafseer-e-Haqqani - Ash-Shu'araa : 34
قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَهٗۤ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ
قَالَ : فرعون نے کہا لِلْمَلَاِ : سرداروں سے حَوْلَهٗٓ : اپنے گرد اِنَّ ھٰذَا : بیشک یہ لَسٰحِرٌ : جادوگر عَلِيْمٌ : دانا، ماہر
فرعون نے اپنے درباریوں سے جو اس کے پاس تھے کہا کہ بیشک یہ بڑا ماہر جادوگر ہے
بدنصیب یہ معجزے دیکھ کر ایمان تو نہ لایا کہہ دیا کہ یہ بڑا جادوگر ہے اس کے زور سے تمہارا ملک لینا چاہتا ہے۔ فرعونیوں کے عہد میں جادو اور طلسم کا بڑا زور تھا چناچہ اس عہد کے یادگار مسلمانوں کے ابتدائِ عہد تک موجود تھے جن کو اہل اسلام کے مؤرخین نے نقل کیا ہے دیکھو تاریخ مصر، درباریوں نے صلاح دی کہ آپ بھی اپنے ملک میں سے نامور جادوگر ایک روز معین میں جمع کر کے اس کو عاجز کر دیجئے اور عید یا کوئی فرعونیوں کا میلہ ہوتا تھا جس میں سب لوگ شریک ہوتے تھے وہ روز قرار پایا تاکہ سب لوگ موسیٰ ( علیہ السلام) کا عجز ملاحظہ کریں۔ چناچہ اس روز وہ سب جادوگر اور طلسم کار آئے اور ایک میدان میں فرعون اور اس کے امراء اور عام لوگ جمع ہوئے۔ وہاں موسیٰ اور ہارون ( علیہ السلام) بھی تشریف لائے مقابلہ کی ٹھیری۔ موسیٰ ( علیہ السلام) نے کہا ڈالو کیا ڈالتے ہو یعنی پہلے تم کچھ دکھاؤ انہوں نے اپنی رسیاں اور لکڑیاں زمین پر ڈالیں۔ لوگوں کو سانپ بن کر پھرتی ہوئیں نظر آنے لگیں۔ پھر موسیٰ ( علیہ السلام) نے عصا ڈالا وہ اژدہا بن گیا ‘ سب کو کھا گیا۔ فرعون کے جادوگروں کو معلوم ہوگیا کہ یہ کام سحر کی طاقت سے باہر ہے یہ خدا تعالیٰ کی قدرت کا نشان ہے فوراً ایمان لائے اور وہیں سجدے میں گر پڑے۔ فرعون بڑا خفا ہوا اور کہا میرے حکم سے پیشتر تم کیوں ایمان لائے۔ یہ موسیٰ تمہارا استاد معلوم ہوتا ہے تمہاری باہم سازش پائی جاتی ہے تم کو اب سزا دیتا ہوں کہ ایک طرف کا ہاتھ دوسری طرف کا پائوں کٹوا کر دار پر چڑھاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مضائقہ نہیں دنیا کی تکلیف چند ساعت کی ہے گزرجاوے گی آخر ہم اپنے اللہ کے پاس جائیں گے ہم کو امید ہے کہ وہ ہمیں بخش دے گا کس لیے کہ سب سے پہلے ہم موسیٰ پر اور اس کے رب پر ایمان لائے۔ چناچہ فرعون نے ایسا ہی کیا۔ رب العالمین کے بعد رب موسیٰ و ہارون اس لیے کہا کہ فرعون بھی اپنے آپ کو رب سمجھتا تھا لعلنا نتبع السحرۃ اس وقت تک فرعونی جادوگروں کو بھی مذہبی امور میں قابل اتباع نہ جانتے تھے اگر وہ غالب آگئے تو ہمیشہ ان کے کہنے پر چلا کریں گے سحرہ سے موسیٰ اور ہارون مراد نہیں ہوسکتے اول تو سحرہ جمع ساحر ہے جس سے مراد بہت سے دوم لفظ لعل یہ آرزو کرتا ان کی حالت کے خلاف ہے۔
Top