Tafseer-e-Haqqani - Al-Ahzaab : 20
یَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ یَذْهَبُوْا١ۚ وَ اِنْ یَّاْتِ الْاَحْزَابُ یَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِی الْاَعْرَابِ یَسْاَلُوْنَ عَنْ اَنْۢبَآئِكُمْ١ؕ وَ لَوْ كَانُوْا فِیْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَحْسَبُوْنَ : وہ گمان کرتے ہیں الْاَحْزَابَ : لشکر (جمع) لَمْ يَذْهَبُوْا ۚ : نہیں گئے ہیں وَاِنْ يَّاْتِ : اور اگر آئیں الْاَحْزَابُ : لشکر يَوَدُّوْا : وہ تمنا کریں لَوْ اَنَّهُمْ : کہ کاش وہ بَادُوْنَ : باہر نکلے ہوئے ہوتے فِي الْاَعْرَابِ : دیہات میں يَسْاَلُوْنَ : پوچھتے رہتے عَنْ : سے اَنْۢبَآئِكُمْ ۭ : تمہاری خبریں وَلَوْ : اور اگر كَانُوْا : ہوں فِيْكُمْ : تمہارے درمیان مَّا قٰتَلُوْٓا : جنگ نہ کریں اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
سمجھتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں اور اگر (پھر) فوجیں آجائیں تو آرزو کریں کہ کاش ہم باہر گائوں میں جا رہیں (دور سے) تمہاری خبریں پوچھا کریں اور اگر (کسی مجبوری سے) تم میں بھی رہنا پڑے تو بہت ہی کم لڑیں،
یحسبون الاحزاب یہاں سے ان کی اور بزدلی بیان کرتا ہے کہ لشکروں کے چلے جانے پر بھی ان بزدلوں کو یقین نہیں ہوتا کہ کفار کے لشکر بھاگ گئے ہیں، جانتے ہیں کہ ابھی گھرے ہوئے پڑے ہیں اور اگر بارد گر کفار کے لشکر چڑھ آئیں تو یہ نامردے یہ آرزو کریں کہ اس وقت ہم مدینہ سے نکل کر باہر جنگلوں میں چلے جاویں اور وہاں سے تمہارا حال دریافت کیا کریں اور اگر وہ تمہارے پاس بھی رہیں تو بہت کم مخالف سے لڑیں۔
Top