Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Ahzaab : 53
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّاۤ اَنْ یُّؤْذَنَ لَكُمْ اِلٰى طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰىهُ١ۙ وَ لٰكِنْ اِذَا دُعِیْتُمْ فَادْخُلُوْا فَاِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوْا وَ لَا مُسْتَاْنِسِیْنَ لِحَدِیْثٍ١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ١٘ وَ اللّٰهُ لَا یَسْتَحْیٖ مِنَ الْحَقِّ١ؕ وَ اِذَا سَاَلْتُمُوْهُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْهُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ١ؕ ذٰلِكُمْ اَطْهَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَ قُلُوْبِهِنَّ١ؕ وَ مَا كَانَ لَكُمْ اَنْ تُؤْذُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ وَ لَاۤ اَنْ تَنْكِحُوْۤا اَزْوَاجَهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَا تَدْخُلُوْا
: تم نہ داخل ہو
بُيُوْتَ
: گھر (جمع)
النَّبِيِّ
: نبی
اِلَّآ
: سوائے
اَنْ
: یہ کہ
يُّؤْذَنَ
: اجازت دی جائے
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اِلٰى
: طرف (لیے)
طَعَامٍ
: کھانا
غَيْرَ نٰظِرِيْنَ
: نہ راہ تکو
اِنٰىهُ ۙ
: اس کا پکنا
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
اِذَا
: جب
دُعِيْتُمْ
: تمہیں بلایا جائے
فَادْخُلُوْا
: تو تم داخل ہو
فَاِذَا
: پھر جب
طَعِمْتُمْ
: تم کھالو
فَانْتَشِرُوْا
: تو تم منتشر ہوجایا کرو
وَلَا مُسْتَاْنِسِيْنَ
: اور نہ جی لگا کر بیٹھے رہو
لِحَدِيْثٍ ۭ
: باتوں کے لیے
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہاری بات
كَانَ يُؤْذِي
: ایذا دیتی ہے
النَّبِيَّ
: نبی
فَيَسْتَحْيٖ
: پس وہ شرماتے ہیں
مِنْكُمْ ۡ
: تم سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَسْتَحْيٖ
: نہیں شرماتا
مِنَ الْحَقِّ ۭ
: حق (بات) سے
وَاِذَا
: اور جب
سَاَلْتُمُوْهُنَّ
: تم ان سے مانگو
مَتَاعًا
: کوئی شے
فَسْئَلُوْهُنَّ
: تو ان سے مانگو
مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ۭ
: پردہ کے پیچھے سے
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
اَطْهَرُ
: زیادہ پاکیزگی
لِقُلُوْبِكُمْ
: تمہارے دلوں کے لیے
وَقُلُوْبِهِنَّ ۭ
: اور ان کے دل
وَمَا كَانَ
: اور (جائز) نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اَنْ تُؤْذُوْا
: کہ تم ایذا دو
رَسُوْلَ اللّٰهِ
: اللہ کا رسول
وَلَآ
: اور نہ
اَنْ تَنْكِحُوْٓا
: یہ کہ تم نکاح کرو
اَزْوَاجَهٗ
: اس کی بیبیاں
مِنْۢ بَعْدِهٖٓ
: ان کے بعد
اَبَدًا ۭ
: کبھی
اِنَّ
: بیشک
ذٰلِكُمْ
: تمہاری یہ بات
كَانَ
: ہے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
عَظِيْمًا
: بڑا
ایمان والو نبی کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کھانے کے لیے اجازت دی جائے، بغیر اس کے کہ اس کے پکنے کا انتظار کرو، لیکن جب بلائے جاؤ تو داخل ہوجاؤ پھر جب کھانا کھاچکو تو اٹھ جایا کرو اور باتوں کے لیے جم کر نہ بیٹھا کرو، کیونکہ اس سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتا ہے اور حق بات کہنے سے اللہ شرم نہیں کرتا اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو، اس میں تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی ہے اور تم کو زیبا نہیں کہ اللہ کے رسول کو ایذا دو اور نہ یہ لائق ہے کہ اس کی بیویوں سے اس کے بعد کبھی بھی نکاح کرو، البتہ یہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے۔
ترکیب : الا ان یوذن فی موضع الحال ای لا تدخلوا الا ماذونا لکم الی طعام متعلق بیوذن لا نہ فی معنی یدعو غیر ناظرین بالنصب علی الحال من الفاعل فی یدخلوا اومن المجرد فی لکم و یقرء بالجر علی الصفۃ للطعام وھو غیر جائز عندالبصریین میں لانہ جری علی غیر ماھولہ فیجب ان یبرزالفاعل فیکون غیر ناظرین انتم۔ ولا مستانسین معطوف علیٰ ناظرین اومقدر بفعل ای ولا تدخلوا اولا تمکثوا مستانسین۔ تفسیر : ازواج مطہرات کے حقوق جو نبی ( علیہ السلام) پر تھے، ان کو بیان فرما کر اب وہ حقوق بیان فرماتا ہے جو لوگوں پر ہیں اور نیز بزرگوں کے ساتھ حسن معاشرت کا کیا طریقہ ہے۔ ایک حکم : فقال یا ایھا الذین آمنوا لاتدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم الی طعام غیر ناظرین انہ الخ یہ ایک حکم ہے، اس میں عام مسلمانوں کو حکم ہے کہ نبی ﷺ کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر جب کہ تم کو کھانے کی اجازت دی جائے۔ دوسرا حکم : کھانے کی قید بھی اتفاقی ہے، کس لیے کہ اس آیت کے نازل ہونے کا یہی سبب تھا کہ حضرت ﷺ نے زینب ؓ کے نکاح پر لوگوں کی دعوت ولیمہ کی ‘ لوگ کھاپی کر باتوں میں مشغول ہوگئے، جیسا کہ عام لوگوں کی عادت ہے۔ آپ چاہتے تھے کہ چلے جاویں، شرم کے مارے کہہ نہ سکے، کئی بار اٹھے کہ لوگ اٹھ جاویں مگر تین آدمی پھر بھی باتوں میں مصروف ہی رہے، جب وہ اٹھ گئے تو حضرت ﷺ گھر میں آرام کے لیے تشریف لائے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، اس کو بخاری و مسلم وغیرہ نے روایت کیا ہے تو جاؤ اور اس میں بھی یہ شرط ہے کہ پہلے ہی سے جاکر پکنے کے انتظار میں نہ بیٹھ جایا کرو۔ (اناہ نضجہ و ادراکہ یقال انی یانی اذا حان وادرک) جیسا کہ عرب کا دستور تھا، ہاں جب تم کو بلایا جاوے تو جاؤ پھر جب کھا چکو تو اٹھ جائو، باتیں کرنے کو نہ بیٹھ جایا کرو۔ (یہ دوسرا حکم ہے) کیونکہ اس میں نبی ( علیہ السلام) کو تکلیف ہوتی ہے۔ وہ شرم کے مارے نہیں کہتے، لیکن اللہ کو حق بات بیان کرنے سے کوئی شرم نہیں، عام مسلمانوں کے گھروں کی بابت بھی یہی حکم ہے۔ تیسرا حکم : واذا سأَلتموھن متاعا فاسئلوھن من وراء حجاب ولکم اطہر لقلوبکم و قلوبہن یہ تیسرا حکم ہے کہ نبی ﷺ کی بیویوں سے جو کوئی چیز مانگنی ہو تو پردہ کے باہر سے آواز دے کر مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی صفائی کے لیے عمدہ بات ہے۔ کس لیے کہ جوان عورت کے آمنے سامنے ہونے میں خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ اس آیت کو آیت حجاب کہتے ہیں۔ حجاب کا حکم : ابن جریر وغیرہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ شب کے وقت حضرت ﷺ کی بیویاں حاجت ضروری کے لیے باہر جایا کرتی تھیں اور عمر ؓ ہمیشہ حضرت ﷺ سے پردہ کرنے کے بارے میں عرض کیا کرتے تھے۔ ایک بار سودہ ؓ بھی نکلیں، لمبے قد کی عورت تھیں، عمر ؓ نے دیکھ کر کہا اے سودہ ! ہم نے پہچان لیا، اس غرض سے کہ پردہ کا حکم نازل ہو، تب یہ آیت نازل ہوئی۔ ابن سعد نے انس ؓ سے نقل کیا ہے کہ پانچویں سال ہجری میں پردہ کا حکم ہوا اور میں اس وقت پندرہ برس کا تھا۔ بخاری نے بھی نقل کیا ہے کہ عمر ؓ کہتے ہیں میں نے کئی بار عرض کیا کہ آپ کے پاس نیک و بد سب طرح کے آدمی آتے ہیں، اگر امہات المومنین کو پردہ کا حکم ہوجاوے تو بہتر ہے۔ پس یہ آیت حجاب نازل ہوئی اور سودہ ؓ کے بارے میں جو عمر ؓ نے فرمایا ہے۔ بخاری کی کتاب التفسیر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آیت حجاب کے بعد سودہ ؓ باہر نکلی تھیں اور یہی حدیث اس اسناد سے کتاب الطھارۃ باب خروج النساء میں موجود ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حجاب سے پہلے کا معاملہ ہے۔ سیوطی (رح) کہتے ہیں کہ دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں کس لیے کہ اس حدیث میں جو آیا ہے خرجت سودۃ بعد ماضرب الحجاب اس حجاب سے مراد بدن ڈھانکنا ہے جس کا ذکر سورة نور میں آچکا ہے، اس کے بعد کسی غیر قوم نے امہات المومنین ؓ کو نہیں دیکھا اور یہ حکم گو وقرن فی بیوتکن سے بھی سمجھا جاتا تھا جو اس سے پہلی آیتوں میں آیا تھا مگر یہاں بالکل تصریح ہوگئی۔ اور یہی حکم سب مسلمانوں کی عورتوں کے لیے ہوگیا اور اس وقت سے مسلمانوں میں پردہ کا رواج ہوا۔ حقیقت میں یہ ایک ایسی عمدہ بات ہے کہ جس کو غیرت مند لوگ ہی جانتے ہیں۔ ہاں جن قوموں میں یہ رسم نہیں۔ (اور بجز اسلامیوں کے اور قوموں میں نہیں اور ہے تو انہی کی صحبت سے اور عہد آدم سے لے کر اب تک کسی قوم میں مروج نہیں) ان کی آزاد طبیعتیں جو چاہیں اس پر طعن کریں اور عورتوں کو قید میں ڈالنا یا اور کچھ کہیں مگر غیرت اور عصمت پسند طبائع اس کو بہت عمدہ رسم کہتی ہیں۔ چوتھا حکم : وما کان لکم ان تؤ ذوا رسول اللہ یہ چوتھا حکم ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو کسی قسم کی ایذا اور دکھ دینا مسلمانوں پر حرام ہے، خواہ زبان سے ایذاء دی جاوے یا آپ سے مخالفت کی جاوے اور آپ کے دین پاک میں کوئی بدعت ایجاد کی جاوے یا آپ کی یا آپ کے اقارب خصوصاً اہل بیت ؓ کی توہین کی جاوے حضرت ﷺ کے ازواج مطہرات پر کوئی عیب لگایا جاوے، سب حرام ہے، جس کی سزا جہنم ہے۔ اعاذ نا اللہ منھا۔ پانچواں حکم : ولا ان تنکحوا ازواجہ من بعدہ ابدا یہ پانچواں حکم ہے کہ نبی کے بعد یا آپ کے طلاق دینے کے بعد کسی مسلمان کو آپ کی بیویوں سے نکاح کرنا ابداً حرام ہے، ایک تو اس لیے کہ وہ مسلمانوں کی دینی مائیں ہیں جو حقیقی مائوں سے بھی تعظیم و تکریم میں بڑھ کر ہیں اور ماں سے نکاح کرنا حرام ہے، دوسرا یہ کہ بیوی مرد کا فراش اور محکوم ہوتی ہے۔ اس کی خدمت کے لیے اس کو آمادہ رہنا پڑتا ہے، اگر ازواج مطہرات کے ساتھ نکاح کیا جاوے تو یہی ذلت ان کے لیے بھی ظہور میں آوے اور یہ شان نبوت کی پوری تو ہین، اس لیے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان ذلکم کان عند اللہ عظیما کہ یہ اللہ کے نزدیک بڑی سخت بات ہے اور بڑا گناہ ہے۔ اور وجہ : اگر کوئی کہے اس میں بیویوں کی بڑی حق تلفی ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں کچھ بھی حق تلفی نہیں، اللہ تعالیٰ نے حضرت ﷺ کے بعد ان کا نان و نفقہ تو بیت المال کے ذمہ کردیا تھا اور آپ نے بھی اپنی حیات میں ان کو اس سے مطمئن فرمادیا تھا، اب رہی خواہش نفسانی سو اس سے بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو مستغنی فرمادیا تھا، انہی کے دل میں یہ ہوس باقی نہیں رکھی تھی۔ حضرت ﷺ کے بعد خود ان کو کسی کی بیوی بننا گوارا نہ تھا، اس صحبت کے بعد ان کو کس کی صحبت پسند آسکتی تھی۔ ذوق الطاف تو اے کاش نمی یافت دلم یاد ہر لحظہ تو اکنوں سبب صد الم ست اور وجہ : اور سب سے بڑھ کر ازواج مطہرات سے نکاح حرام ہونے کی ایک اور وجہ ہے وہ یہ ہے کہ جس کام کے لیے یہ حضرت نبی ( علیہ السلام) کے نکاح میں آئی تھیں، یعنی علوم دینیہ سیکھنے اور پھر اس کو پھیلانے کے لیے یہ کام ان سے فوت ہوجاتا، کس لیے کہ یہ خانہ داری کے جھگڑوں میں اور بال بچوں کے جنجال میں پھنس کر اور دوسرے مرد کی پابند اور محکوم رہ کر کبھی اس کام کو سرانجام نہ دے سکتی تھیں اور ایک وجہ اور بھی ہے کہ آنحضرت ﷺ کو گو موت عرفی عارض ہوئی انک میت و انہم میتون، مگر اس پر بھی ایک ایسی حیات ابدی حاصل تھی اور ہے کہ جو شہیدوں سے ہزار درجہ بڑھ کر ہے، اس ہادی برحق کا تعلق اب بھی دنیا میں امت سے وہی ہے اور اسی لیے جسم اطہر کو خاک نہیں کھاسکتی اور اسی لیے بہت سے آثار غریب لوگوں نے مشاہدہ کئے ہیں۔ ان لحاظات سے آپ زندہ ہیں اور حیات النبی مشہور ہیں، پس زندہ کی بیوی کسی سے کیونکر نکاح کرسکتی ہے ؟ اور وجہ : ایک اور بھی وجہ ہے کہ بزرگوں کی بیویوں کے ساتھ نکاح کرنا ان کی گستاخی ہے، اس کو طبائعِ سلیمہ برا جانتی ہیں اور اسی لیے ہندوئوں میں یہ مسئلہ مہاراجوں اور پیشوائوں کے لیے ایجاد ہوا تھا جو ان کے دیکھا دیکھی اور شرفائِ اہل ہند میں بھی رواج پایا گیا۔ غلط فہمی سے برہمنوں نے ازواج ثانی کو حرام کہہ دیا، مگر اسلام نے یہ بات خاص ازواج مطہرات ہی کے لیے رکھی ہے اور کے لیے نہیں ہاں طبیعت کا اختیار ہے، کچھ نکاح ثانی کے لیے مجبور بھی نہیں کیا ہے، مگر رسم ہنود اس کو ترک کرنا بھی ممنوع ہے۔ علماء کا اتفاق ہے کہ جو بیوی آپ کے نکاح میں آگئی، اس کا نکاح غیر سے حرام ہوگیا۔ خواہ صحبت کی ہو یا نہ کی ہو… بعض کہتے ہیں، اگر صحبت سے پہلے طلاق دے دی تو درست ہے کیونکہ اس مستعیذہ نے کہ جس کو صحبت سے پہلے آپ نے طلاق دے دی تھی۔ حضرت عمر ؓ کی خلافت میں اشعث بن قیس سے نکاح کیا جس کے سنگسار کرنے کا قصد کیا گیا، مگر جب یہ معلوم ہوا تو چھوڑ دیا گیا۔ (بیضاوی) اور لونڈیوں کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر حضرت ﷺ نے ان سے صحبت کی تو ان سے نکاح حرام ہے ورنہ نہیں، اس بارے میں خطرات قلبی سے دل پاک رکھنے کے لیے فرماتا ہے۔ ان تبدوا شیاء اوتخفوہ فان اللہ کان بکل شیئٍ علیما۔
Top