Tafseer-e-Haqqani - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
(ان کے لئے) ہمیشہ رہنے کے باغ ہوں گے جن میں وہ داخل ہوں گے، وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی دیے جائیں گے اور وہاں ان کی ریشمی پوشاک ہوگی
پھر اس فضل کبیر کا نتیجہ بیان فرماتا ہے۔ جنات عدن اے قولہ تعالیٰ لغوب کہ ان کے لیے ہمیشہ رہنے کے باغ ہوں گے جہاں وہ آرائش اور تجمل کے ساتھ رہا کریں گے، عمدہ لباس پہنیں گے اور اللہ کی تعریف کریں گے کہ اس نے ہماری دنیاوی تکالیف کو دور کردیا، ہمارا رب معاف کرنے والا قدردان ہے۔ اس نے ہم کو ہمیشہ رہنے کی جگہ یعنی جنت میں جگہ دی کہ جہاں نہ ہم کو کوئی تکلیف ہے نہ مشقت نہ وہاں بیماری اور بڑھاپے کا ڈر نہ موت کا خطر نہ معیشت کا فکر، نہ کوئی رنج والذین کفروا الخ یہاں سے منکرین کا حال بیان فرماتا ہے کہ دوزخ کی آگ میں ڈالے جاویں گے، جہاں نہ ان کو موت آوے گی کہ مر کر چھوٹ جاویں نہ ان کے عذاب میں کمی ہوگی، وہ وہاں روئیں گے، چلاویں گے، دانت پیسیں گے اور کہیں گے اے رب ! اب کے ہم کو یہاں سے نکال دے، دنیا میں بھیج دے کہ وہاں جاکر نیک کام کریں گے۔ اس کے جواب میں ملائکہ کہیں گے کہ کیا تم کو سمجھنے کے قابل عمر نہ دی تھی، پھر اتنی عمر تک وہاں رہ کر نہ سمجھے اور اس پر بھی بس نہ کیا بلکہ تمہارے پاس خوف دلانے والے بھی بھیجے پھر اب تم ان کا مزہ چکھو تمہارا کوئی حمایتی نہیں۔
Top