Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 28
وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ مَا كُنَّا مُنْزِلِیْنَ
وَمَآ اَنْزَلْنَا : اور نہیں اتارا عَلٰي : پر قَوْمِهٖ : اس کی قوم مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ جُنْدٍ : کوئی لشکر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم مُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
ور اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہیں بھیجا اور نہ ہم بھیجنے والے تھے
وما انزلنا علی قومہ من بعدہ من جند من السماء الخ فرماتا ہے، اس شخص کے بعد ہم کو اس کی سرکش قوم کو ہلاک کرنے کے لیے آسمانی لشکر کی حاجت اور ضرورت نہ پڑی اور نہ پڑنی چاہیے، صرف چیخ ان کے ہلاک کرنے کو بس ہوگئی۔ اس شہر پر آفت آئی، لوگ برباد ہوئے، فرماتا ہے یا حسرۃ علی العباد بندوں پر افسوس ہے، ان کے پاس جب کوئی رسول آیا تو اس کے ساتھ تمسخر سے پیش آئے اور یہ نہیں جانتے کہ دنیا میں سدا کوئی نہیں رہا ہے۔ پہلے لوگ کہاں گئے، کوئی پھر کر نہیں آتا، پس وہ سب کے سب خدا تعالیٰ کے پاس حاضر ہوجاتے ہیں اور وہاں اپنے کئے کا بدلہ پاتے ہیں۔ بعض مفسرین جیسا کہ ابن کثیر میں ہے، اس تفسیر پر معترض ہیں۔ بچندو جوہ : (1) یوں کہ اگر قریۃ سے مراد انطاکیہ اور مرسلون سے مراد حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کے حواری ہوتے تو وہ خود کہتے کہ ہم عیسیٰ ( علیہ السلام) کی طرف سے رسول ہو کر آئے ہیں اور خدا تعالیٰ اذا رسلنا نہ فرماتا۔ (2) انطاکیہ عیسائیوں کے چار کلیسا میں سے ایک عمدہ کلیسا ہے، جہاں ان کے اسقوف رہا کرتے ہیں۔ وہاں کے لوگ ایمان لائے، کبھی یہ شہر فرشتے کی آواز یا چنگھاڑ سے ہلاک نہیں ہوا بلکہ قریۃ سے مراد کوئی اور شہر ہے جہاں اول بار خدا تعالیٰ کے دو رسول آئے، پھر ان کی مدد کو تیسرا آیا، پھر شہر کے کنارہ سے ایک ایماندار دوڑتا ہوا ان کی مدد کو آیا اور بہت عمدہ تقریر کی جس پر لوگوں نے خفا ہو کر اس کو مار ڈالا۔ خدا تعالیٰ نے اس کی مغفرت کی اور جنت میں جگہ دی، اس کے بعد یہ شہر بلائے آسمانی سے ہلاک ہوا۔ زمان گزشتہ میں کسی جگہ یہ واقعہ گزرا ہے جس کی مفصل خبر ہم کو نہیں دی گئی۔ تنبیہ کے لیے اسی قدر بیان کافی تھا۔ اول اعتراض کا جواب یہ ہے کہ عیسیٰ ( علیہ السلام) کی طرف سے بھیجا جانا خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجا جانا ہے۔ دوسرے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ بلائِ ناگہانی اس شہر پر آئی ہے، اس کے خرابات شاہد عدل ہیں۔ کتب تاریخ دیکھ لو۔ علی قومہ کی ضمیر خاص اہل انطاکیہ کی طرف نہ پھرے بلکہ عموماً منکرین مراد ہوں اور صیحۃ سے مراد بلا ئِ آسمانی۔
Top