Tafseer-e-Haqqani - Yaseen : 79
قُلْ یُحْیِیْهَا الَّذِیْۤ اَنْشَاَهَاۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ وَ هُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِیْمُۙ
قُلْ : فرما دیں يُحْيِيْهَا : اسے زندہ کرے گا الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَنْشَاَهَآ : اسے پیدا کیا اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ : پہلی بار وَهُوَ : اور وہ بِكُلِّ : ہر طرح خَلْقٍ : پیدا کرنا عَلِيْمُۨ : جاننے والا
کہہ دو ان کو وہی زندہ کرے گا کہ جس نے ان کو اول بار پیدا کیا تھا اور وہ سب کچھ بنانا جانتا ہے۔
خدا تعالیٰ اس کا جواب دیتا ہے۔ قل یحیہا الذی انشائھا اول مرۃ اے محمد ﷺ کہہ دے ان بوسیدہ ہڈیوں کو وہی زندہ کرے گا کہ جس نے ان کو اول بار بنایا تھا اور ان کا کچھ بھی وجود نہ تھا، پھر باردگر بنانا اس کو کیا نہیں آتا ؟ وھو بکل خلق علیم حالانکہ وہ ہر ہر چیز مخلوقات کی جانتا ہے، کوئی ذرہ اجزائِ بدن کا اس سے مخفی نہیں، بارِدگر سب کو ملادے گا اور روح ڈال دے گا یا یوں کہو وہ ہر طرح سے پیدا کرنا جانتا ہے، کوئی ذرہ اجزائِ بدن کا اس سے مخفی نہیں۔ بارِدگر سب کو ملادے گا اور روح ڈال دے گا یا یوں کہو وہ ہر طرح سے پیدا کرنا جانتا ہے۔ فالخلق مصدر وعلی الاول بمعنی المخلوق۔ اس کے بعد اور دلیل بیان فرماتا ہے۔ الذی جعل لکم من الشجر الاخضر نارا الخ کہ اللہ تو وہ قادر مطلق ہے کہ سبز درخت میں سے آگ نکال دیتا ہے۔ بن میں جب بانس کی ٹہنیاں ہوا سے آپس میں رگڑا کھاتی ہیں تو اس سے آگ نکلتی ہے جس سے بن میں خود بخود آگ لگ جاتی ہے اور عرب میں وہ درخت ہیں، ایک کو مرخ دوسرے کو عفار کہتے ہیں اور زند اور زندہ بھی جب آگ سلگانی منظور ہوتی ہے تو دونوں کی ہری ٹہنیاں توڑ کر ایک کو دوسرے پر مارتے ہیں، آگ پیدا ہوجاتی ہے۔ پھر آگ اور سبز درخت کو دیکھئے جو پانی اور رطوبت کی پوٹ ہے، دونوں ضدوں کو جمع کردیا، پھر جس نے اضداد کو جمع کردیا، کیا وہ اجزائِ بدن انسانی کو جمع نہیں کرسکتا ؟ بیشک کرسکتا ہے۔ اس کے بعد ایک اور دلیل بیان کرتا ہے۔
Top