Tafseer-e-Haqqani - Az-Zumar : 54
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ
وَاَنِيْبُوْٓا : اور رجوع کرو اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : اپنا رب وَاَسْلِمُوْا لَهٗ : اور فرمانبردار ہوجاؤ اس کے مِنْ قَبْلِ : اس سے قبل اَنْ : کہ يَّاْتِيَكُمُ : تم پر آئے الْعَذَابُ : عذاب ثُمَّ : پھر لَا تُنْصَرُوْنَ : تم مدد نہ کیے جاؤ گے
اور رجوع کرو تم لوگ اپنے رب کی طرف اور اسی کے حوالے کردو اپنے آپ کو اس سے پہلے کہ آپہنچے تم کو اس کا عذاب پھر تمہیں (کہیں سے بھی) کوئی مدد نہ مل سکے1
101 انابت و رجوع الی اللہ کا حکم وارشاد : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " رجوع کرو تم لوگ اپنے رب کی طرف اور اسی کے حوالے کردو اپنے آپ کو "۔ ایمان صحیح اور عمل صالح کے ذریعے کہ اس کے قرب اور اس کی رضا و خوشنودی کے شرف سے مشرف ہونے کیلئے یہی دو اہم اور بنیادی شرطیں ہیں۔ پس تم صدق دل سے انکے ذریعے اپنے رب کی طرف رجوع کرو کہ اس کی رحمت و بخشش سے سرفرازی کا یہی ذریعہ ہے۔ سو اس ارشاد سے اس طریقے کی ہدایت و راہنمائی فرما دی گئی جو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی بخشش کے حصول اور اس کے یہاں سرفرازی اور فائز المرامی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ اپنے مزعومہ اور خود ساختہ وسائل و وسائط کو چھوڑ کر اور ان سے ہٹ کر اور کٹ کر اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور گناہوں سے صحیح طور پر توبہ کر کے اس سے اس کی رحمت و بخشش کی دعا و درخواست کرو۔ اور خدا کے عذاب کے ظہور سے پہلے اپنے آپ کو بالکلیہ اس کے حوالے کردو۔ سو عبادت اور اطاعت دونوں بلاشرکت غیرے اسی وحدہ لا شریک ہی کی کرو کہ وہی اس کا حقدار ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 102 اطاعت مطلقہ اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ عبادت کی طرح اطاعت مطلقہ بھی اسی وحدہ لا شریک کا حق ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جھک جاؤ تم اس کے حضور قبل اس سے کہ آپہنچے تم پر عذاب پھر تمہاری کوئی مدد نہ کی جاس کے "۔ پس حیات مستعار کی اس مختصر اور محدود فرصت کو غنیمت سمجھو کہ یہ پھر ملنے والی نہیں۔ اور دل و جان سے اپنے اس خالق ومالک کے حضور جھک جاؤ جسکی رحمت و عنایت کا کوئی کنارہ نہیں۔ ورنہ جب اسکا عذاب آگیا تو پھر نہ اس کو روکنے کا یارا کسی میں ہوسکتا ہے اور نہ ہی اس سے بچنے کی کوئی صورت کسی کیلئے ممکن ہوسکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ لوگ تو ہوا کے ایک جھکڑ اور طوفان کے ایک ریلے کو بھی نہیں روک سکتے تو پھر اللہ کے عذاب کو روکنا کسی کے بس میں کیونکر ہوسکتا ہے ؟ اور اس عذاب سے آخرت کا عذاب بھی مراد ہوسکتا ہے اور دنیا کا وہ عذاب بھی جو کہ حضرات انبیاء و رسل کی تکذیب کے نتیجے میں آخرت سے پہلے اس دنیا میں بھی آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے عذاب سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ۔ بہرکیف اس سے واضح فرما دیا گیا کہ عبادت کی طرح اطاعت مطلقہ بھی اللہ وحدہ لا شریک ہی کا حق ہے۔ اس کے اس حق میں اور کسی کو بھی شریک کرنا جائز نہیں ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top