Tafseer-e-Haqqani - Al-Fath : 2
لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
لِّيَغْفِرَ : تاکہ بخشدے لَكَ اللّٰهُ : آپ کیلئے اللہ مَا تَقَدَّمَ : جو پہلے گزرے مِنْ : سے ذَنْۢبِكَ : آپکے ذنب (الزام) وَمَا تَاَخَّرَ : اور جو پیچھے ہوئے وَيُتِمَّ : اور وہ مکمل کردے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكَ : آپ پر وَيَهْدِيَكَ : اور آپ کی رہنمائی کرے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
تاکہ اللہ آپ کے اگلے اور پچھلے 1 ؎ گناہ معاف کر دے اور اپنی نعمت آپ پر تمام کر دے اور تاکہ آپ کو سیدھے رستہ پر چلائے
ا ؎ ماتقدم الخ اس وقت سے پہلے اور اس سے پچھلے گناہ یا نبوت کے قبل ومابعد کے گناہ مراد ہیں جیسا کہ ابن جریر اور سفیان ثوری و مجاہد کہتے ہیں۔ عطا کہتے ہیں ماتقدم سے مراد آدم و حوا کے گناہ اور ماتاخر سے امت کے گناہ مراد ہیں۔ اس تقدیر پر حضرت ﷺ کی طرف حقیقۃً گناہ منسوب نہیں۔ پچھلے گناہ اب تک ظہور ہی میں نہیں آئے ان کے بخشنے کے یا تو یہ معنی ہیں کہ وعدہ ہے اگر صادر ہوں گے تو معاف کردیے جائیں گے یا گناہوں کی نوبت ہی نہ آوے گی توفیقِ الٰہی رفیق رہے گی۔ 12 منہ
Top