Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Maaida : 3
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ١۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ١ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ١ؕ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ١ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا١ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
حُرِّمَتْ
: حرام کردیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْمَيْتَةُ
: مردار
وَالدَّمُ
: اور خون
وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ
: اور سور کا گوشت
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
الْمُنْخَنِقَةُ
: گلا گھونٹنے سے مرا ہوا
وَالْمَوْقُوْذَةُ
: اور چوٹ کھا کر مرا ہوا
وَالْمُتَرَدِّيَةُ
: اور گر کر مرا ہوا
وَالنَّطِيْحَةُ
: اور سینگ مارا ہوا
وَمَآ
: اور جو۔ جس
اَ كَلَ
: کھایا
السَّبُعُ
: درندہ
اِلَّا مَا
: مگر جو
ذَكَّيْتُمْ
: تم نے ذبح کرلیا
وَمَا
: اور جو
ذُبِحَ
: ذبح کیا گیا
عَلَي النُّصُبِ
: تھانوں پر
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَسْتَقْسِمُوْا
: تم تقسیم کرو
بِالْاَزْلَامِ
: تیروں سے
ذٰلِكُمْ
: یہ
فِسْقٌ
: گناہ
اَلْيَوْمَ
: آج
يَئِسَ
: مایوس ہوگئے
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سے
مِنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَلَا تَخْشَوْهُمْ
: سو تم ان سے نہ ڈرو
وَاخْشَوْنِ
: اور مجھ سے ڈرو
اَلْيَوْمَ
: آج
اَكْمَلْتُ
: میں نے مکمل کردیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
دِيْنَكُمْ
: تمہارا دین
وَاَتْمَمْتُ
: اور پوری کردی
عَلَيْكُمْ
: تم پر
نِعْمَتِيْ
: اپنی نعمت
وَرَضِيْتُ
: اور میں نے پسند کیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاِسْلَامَ
: اسلام
دِيْنًا
: دین
فَمَنِ
: پھر جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
فِيْ
: میں
مَخْمَصَةٍ
: بھوک
غَيْرَ
: نہ
مُتَجَانِفٍ
: مائل ہو
لِّاِثْمٍ
: گناہ کی طرف
فَاِنَّ اللّٰهَ
: تو بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
حرام کردیا گیا ہے تم پر مردار اور خون اور سورکا گوشت اور وہ جانور جس پر کہ اللہ کے سوا اور کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھٹنے سے مرجاوے اور جو لاٹھی یا پتھر کے مارنے سے مرجائے اور جو اوپر سے گر کر مرجائے اور جو سینگ مارنے سے مرجائے اور وہ جانور جس کو درندوں نے پھاڑ کھایا ہو مگر (وہ حلال ہے) جس کو تم نے ذبح کرلیا اور وہ جانور جو بتوں پر ذبح کیا گیا اور حرام ہے فال کے تیروں سے تقسیم کرنا یہ گناہ کی بات ہے۔ آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہوگئے پھر ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی (کل) نعمت پوری کردی اور میں نے تمہارے لئے مذہب اسلام کو پسند کیا ٗ ہاں جو بھوک کے مارے بےقرار ہوجاوے گنہگاری کا قصد نہ ہو تو اللہ غفور رحیم ہے۔
ترکیب : حرمت فعل مجہول المیتۃ مفعول مالم یسم فاعلہ والدم اور لحم الخنزیر اور ما اھل اور المنخنقۃ والموقوذۃ والمتردیۃ والنطیحۃ وما اکل السبع وما ذبح وان تستقسموا سب اس پر معطوف ہیں فمن اضطر شرط ہے محل رفع میں بسبب مبتدا ہونے کے غیر حال ہے فان اللّٰہ جواب شرط اور عائد محذوف ہے اے لہ۔ تفسیر : میتۃ کی بحث چار پایا : یہاں سے ان حرام چیزوں کا بیان شروع ہوتا ہے کہ جن کا پہلی آیت الا مایتلی علیکم میں بیان کرنے کا اشارہ فرمایا تھا اور یہ وہ چیزیں ہیں کہ جو حلال چیزوں سے مستثنیٰ کی گئی تھیں اور وہ گیارہ چیزیں ہیں : (1) المیتۃ یعنی مردار بیضاوی فرماتے ہیں والمیتۃ فارقۃ الروح من غیر تزکیۃ کہ میۃ اس جانور کو کہتے ہیں کہ جس کی روح بغیر ذبح کے نکل جائے۔ اس میں کسی جانور کی خصوصیت نہیں خواہ چرند ہو خواہ پرند۔ عرب کے محاورہ میں خصوصاً جبکہ قرآن مجید نازل ہو رہا تھا میتہ کو اسی عام معنی پر اطلاق کرتے تھے اس میں بہیمہ کی کوئی خصوصیت نہیں کیونکہ اگر میتہ سے خاص بہیمہ ہی مراد ہوتا تو خود حضرت پیغمبر ﷺ کو جن پر قرآن نازل ہوا ہے اور جن سے بہتر کوئی شخص قرآن کے معنی و مطالب نہیں جان سکتا میتہ میں مچھلی اور ٹڈی کو شامل کرکے پھر اس سے مستثنیٰ نہ کرتے۔ دیکھو آپ فرماتے ہیں احل لنا میتتان ودمان فاما المیتتان فالحوت والجراد واما الدمان فالکبد وابطحال کہ دا نے ہمارے لئے دو میتہ اور دو خون حلال کردیے۔ دو میتہ سے مراد مچھلی اور ٹڈی اور خون سے مراد کلیجی اور تلی ہے۔ اس حدیث کو امام شافعی اور امام احمد حنبل اور ابن ماجہ اور دارقطنی اور بیہقی وغیرہ نے روایت کیا ہے اور اسی کی مؤید ایک اور حدیث ہے جس کو اصحاب سنن اور احمد اور جماعت محدثین نے اسناد مختلفہ سے روایت کیا ہے کہ سمندر کا پانی پاک اور اس کی میتہ یعنی بغیر ذبح کی ہوئی مچھلی حلال ہے اور جس مفسر نے المیتہ کے اول لفظ البہیمۃ کو موصوف مقدر مانا ہے تو فرو غالب کا لحاظ کیا ہے نہ کہ حصر۔ اس آیت میں بعبارۃ النص اس بات کی تصریح ہے کہ جس جانور کو خواہ پرند ہو مرغی وغیرہ یا کوئی چرند ‘ بہائم ‘ گائے ‘ بکری جب تک ذبح نہ کیا جاوے حرام ہے بجز مچھلی اور ٹڈی کے اور کوئی جانور ذبح سے مستثنیٰ نہیں ہوسکتا اور سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولا تاکلوا ممالم یذکر اسم اللہ علیہ کہ جس پر خدا کا نام نہ لیا جاوے جو ذبح میں لیا جاتا ہے اس کو نہ کھائو۔ اس میں پرند کی کوئی خصو صیت نہیں لفظ ما عرب کی زبان میں عام ہے اپنے معنی پر قطعاً دلالت کیا کرتا ہے اس سے صرف مچھلی اور ٹڈی ہی مستثنیٰ ہوسکتی ہیں کہ جن کو کسی خاص وجہ الہامی سے خود پیغمبر ﷺ نے مستثنیٰ کیا۔ اب جو بعض محرفین کلام الٰہی نے نصاریٰ کی خوشامد سے آیت مذکورہ سے جاہلانہ اگر مگر ملا کر پرند خصوصاً مرغی کو بغیر ذبح کے حلال کیا اور گلا گھونٹی مرغی کو المنخنقۃ سے باطل تاویل کرکے حلال بنایا ہے اور اس کو طعام اہل کتاب بنا کر مباح کیا ہے محض لغو اور سراسر بےدینی اور علم قرآن و حدیث سے محض ناواقفی : یہاں ان چند چیزوں کا بیان ہے کہ جن کی نسبت فرمایا تھا کہ ان کو ہم ابھی بیان کریں گے ان کو اس خوان دنیا میں سے نہ کھانا (1) مردار (2) خون (3) سور کا گوشت ان کی حرمت توریت میں بھی ہے اور ان کا اخلاق اور جسم پر بڑا اثر پڑتا ہے (4) بتوں کے نام پر جو جانور چھوڑا گیا اس لئے کہ اس میں حکم نجاست ہے (5) گلا گھونٹا ہوا (6) چوٹ سے مرا ہوا (7) گر کر مرا ہوا (8) سینگ سے مرا ہوا (9) درندوں کا پھاڑا ہوا اگر زندہ پا کر ذبح نہ کیا گیا ہو (10) بتوں پر ذبح کیا ہوا (11) گوشت یا اور کسی چیز کا پانسے ڈال کر تقسیم کرنا جیسا کہ عرب کا دستور تھا کہ وہ تیروں کے پانسے ڈال کر تقسیم بھی کرتے تھے اور اسی پر …اور نکاح وغیرہ کاموں میں کاربند تھے۔ یہ جوا ہے جو بدکاری اور اس قوم کے لئے جو دنیا کی قوموں کی رہبر بنائی جاوے بدنما ہے ان گیارہ چیزوں کی حرمت بیان فرما کر ارشاد فرماتا ہے کہ اب کفار کو تمہارے دین کی طرف سے ناامیدی ہوگئی کیونکہ اب مسلمانوں کا دستور و قانون مرتب ہوگیا۔ ان کو کفار کے رسم و رواج سے بےنیازی ہوگئی اور یہ قانون بھی مکمل ہے۔ اس میں دست اندازی کا کوئی موقع نہیں رہا۔ ایسی حالت میں جب کہ کفار کی امیدیں اسلام سے پھرجانے کی جاتی رہیں تو طبعی بات ہے کہ وہ ستاویں گے۔ پر تم اے مسلمانو ! ان سے کچھ خوف نہ کرو۔ خدا سے ڈرتے رہو۔ کس لئے کہ خدا ترس کی ہیبت مخالف پر پڑتی ہے یہ جملہ معترضہ تھا۔ اس کے بعد پھر انہیں حرام اشیاء میں کلام کرتا ہے کہ اگر کوئی بھوک سے مرتا ہو اور کچھ نہ ملے اور شکم پری اور نفس کی خواہش مقصود نہ ہو تو خدا معاف کرنے والا ہے اگر کھالے۔ 12 منہ۔ ہے۔ اول تو آیات کے عموم کو بلاوجہ وجیہ خاص کرنا اور پھر آج کل کے انگریزوں کو جو اکثر عیسائی نہیں بلکہ ملحد اور دہریہ ہیں۔ اہل کتاب 1 ؎ قرار دینا اور پھر ان کے طعام کو عام رکھنا نہ اس میں سے شراب کو مستثنیٰ کرنا نہ سور کو نہ مردار کو ایک جاہلانہ گفتگو ہے جس کی طرف کوئی مسلمان سلف سے لے کر خلف تک کان بھی نہیں لگا سکتا۔ (2) الدم یعنی خون۔ صاحب کشاف فرماتے ہیں کہ عرب میں یہ بھی دستور تھا کہ وہ خون کو جما کر توے پر بھون لیا کرتے تھے۔ یا تل لیا کرتے تھے پھر اس کو کھاتے تھے مگر وہ خون جس کا کھانا اس آیت میں حرام کردیا ہے دم مسفوح ہے یعنی وہ خون جو بہہ سکتا ہے یا بہایا گیا اس سے وہ خون جو کہیں گوشت پر لگا رہتا ہے یا کلیجی اور تلی مستثنیٰ ہے۔ (3) لحم الخنزیر یعنی سور کا گوشت اس میں اس کی چربی اور بال کھال سب شامل ہیں۔ (4) ما اہل لغیر اللہ یہ وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر پکارا گیا ہو ایام جاہلیت میں مشرکین اپنے بتوں کے نام پر جانور چھوڑ دیتے تھے جس طرح اب تک ہندو دیوی دیوتائوں کے نام پر سانڈ چھوڑتے ہیں جن کو وہ لوگ ادباً چھیڑتے نہ تھے۔ ان کا بتوں کے نام پر چھوڑنا اہلال لغیر اللّٰہ ہے جس سے وہ جانور شریعت محمدیہ میں بت پرستی کی تحقیر کے لئے ناپاک اور حرام قرار دیا گیا مگر عام مفسرین کا یہ قول ہے کہ صرف اس کا پکارنے سے وہ جانور اس مرتبہ میں نہیں پہنچ گیا کہ اب جو کوئی اللہ کے نام سے اس کو ذبح کرے تب بھی وہ حرام ہی رہے بلکہ مراد یہ کہ جو بتوں کے نام پر ذبح کیا جائے جیسا کہ جاہلیت کا دستور تھا اور پھر اس میں اور ماذبح علی النصب میں یہ فرق ہوگا کہ اول میں خاص بتوں کا نام لے کر ذبح کرنا دوسری میں بتوں کے لئے ذبح کرنا نام لیں یا نہ لیں یہ بحث سورة ٔ بقرہ میں ہوچکی اس کو وہاں دیکھنا چاہیے۔ (5) المنخنقتہ یعنی جو جانور گلا گھوٹنے سے مرجائے خنفق اور اختناق گلا گھٹنا اس کی تین صورتیں ہیں اول یہ کہ ایام جاہلیت میں بغیر ذبح کرنے کے یوں بھی جانور کا گلا گھونٹ کر مار ڈالتے تھے پھر اس کو کھاتے تھے۔ دوم یہ کہ کسی رسی کے پھندا لگ جانے سے گلا گھٹ کر مرجاوے۔ سوم یہ کہ درختوں کی ٹہنیوں میں گردن پھنس جانے سے گلا گھٹ کر مرجاوے تنیوں صورتوں میں یہ جانور چونکہ بغیر ذبح کئے مرا ہے میتہ یعنی مردار ہے۔ سو یہ بھی حرام ہے (تفسیر کبیر) اس میں اس کی کوئی قید نہیں کہ اگر وہ جانور مرغی ہے اور کسی جنٹلمین کے گورے گورے ہاتھوں سے اس کی گردن مروڑی گئی ہے تو وہ حلال ہے اور جس کو حرام کھانے شراب پینے سے کچھ پروا نہ ہو تو پھر کیا ضرورت ہے کہ زمین آسمان کے قلابے ملا کر قرآن میں تحریف کرکے اس کو حلال بھی بنا دے۔ (6) الموقوذۃ وقذ ہابمعنی ضرب یعنی جس جانور کو لٹھ سے یا پتھر سے مار دیا جاوے جیسا کہ عرب کا دستور تھا یہ بھی ذبح نہ ہونے کی وجہ سے میتہ اور حرام ہے اور وہ جانور کہ جو بندوق کی گولی سے مارا جاوے وہ بھی موقوذہ میں شمار ہے۔ شکار میں جانور مارے جانے کی بابت : شکار کھیلتے میں شریعت نے یہ اجازت دی ہے کہ شکار اگر ہاتھ آکر ذبح نہ ہو سکے تو بسم اللہ پڑھ کر دھار دار چیز نیزہ یا تیر پھینک کر مار دینے سے اگر اس کا جسم کٹ کر خون نکلے خواہ کہیں لگے وہ جانور حلال ہے اسی طرح شکاری 2 ؎ کتے کا بسم اللہ پڑھ کر چھوڑنا بھی ذبح میں داخل ہے، اگر اس کی گرفت میں وہ جانور مرجائے گا حلال ہوگا مگر جو چیز شکار پر پھینکی جائے 1 ؎ اہل کتاب اور ان کے طعام سے جو کہ حلال کیا گیا ہے کیا مراد ہے۔ اس کی تفسیر آگے چل کر ہم خوب بیان کریں گے مگر مختصراً یہ ہے کہ اہل کتاب سے مراد یہود ہیں جو توریت اور شریعت موسویہ کی پابندی کا دعویٰ کرتے ہیں اور عیسائی بھی جو توریت اور انجیل اور شریعت عیسویہ کی پابندی کے مدعی ہیں یہ اور بات ہے کہ وہ اس ادعاء میں کامل ہیں یا ناقص۔ سچے ہیں یا جھوٹے نہ وہ ملحد کہ ان کو برائے نام عیسائی کہا جاتا ہے اور دراصل وہ اپنے اس مذہب کو بھی ہیچ و پوچ سمجھتے ہیں نبوت اور الہامِ الٰہی پر قہقہہ اڑاتے ہیں جیسا کہ فرنگستان کے اکثر لوگ اور ان کے طعام سے مراد وہ چیزیں ہیں کہ جن میں شریعت محمدیہ کے برخلاف چیزیں نہ ہو خصوصاً وہ کہ جن کو نص نے ممنوع کیا ہو۔ 12 منہ 2 ؎ اس کو کلب تعلم کردہ کہتے ہیں اور اس میں باز اور چیتا بھی شامل ہیں یعنی جو قابل تعلیم ہوں اور نجس العین نہ ہوں ان سے شکار کرنا درست ہے۔ بسم اللہ کہہ کر چھوڑنا ذبح کرنا ہے مگر اس شکار میں زخم ہو کر خون نکلنا چاہیے اور بعض روایت میں خون نکلنا کچھ شرط نہیں جیسا کہ امام شافعی (رح) کا مذہب ہے (در المختار) 12 منہ دھاردار ہو ابن عمر اور امام مالک اور امام ابوحنیفہ اور شافعی اور سفیان ثوری وغیرہم کا یہی فتویٰ ہے مگر بعض علماء نے بسم اللہ کہہ کر گولی کے مارنے سے جو مرجاوے اس کو بھی حلال بتایا ہے اور دلیل اس پر عدی بن حاتم کی وہ حدیث ہے کہ جس کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے کہ یارسول اللہ میں تیر سے شکار کھیلا کرتا ہوں اس میں کیا فرماتے ہیں۔ آپ نے فرمایا جب دھار کی طرف سے لگ کر کٹے تو کھا اور جو اس کی عرض 1 ؎ سے مرے تو مت کھا اور گولی میں کٹنا نہیں پایا جاتا بلکہ بارود کے زور سے ٹوٹنا اور نہ اس میں دھار ہے۔ ہاں قاضی شوکانی اس میں اختلاف کرتے ہیں۔ (7) المتردیۃ کہتے ہیں اوپر سے نیچے گر پڑنے کو جو جانور پہاڑ یا کسی درخت یا چھت پر سے گر کر مرجاوے اس کو متردیہ کہتے ہیں۔ یہ بھی بہ سبب ذبح نہ ہونے کے میتہ میں شمار ہے۔ (8) انطیحۃ بروزن فعیلہ بمعنی مفعولۃ نطح کہتے ہیں سینگ مارنے کو نطیحہ وہ جانور جو دوسرے جانور کے سینگ مارنے سے مرجاوے یہ بھی بہ سبب ذبح نہ ہونے کے میتہ ہے۔ (9) ما اکل السبع وہ جانور کہ جس کو کسی درندے نے پھاڑ کھایا ہو اور وہ اسی حالت میں بغیر ذبح کئے مرگیا ہو۔ وہ بھی حرام ہے (الاماذکیتم) یہ سب اقسام کی طرف راجع ہے یعنی موقوذہ اور متردیہ اور نطیحہ اور جس کو درندے نے پھاڑ کھایا ہو۔ حرام ہیں مگر جب کہ تم ان کو زندہ پالو اور ذبح کرلو تب درست ہیں۔ ذبح کا بیان : ذکوٰۃ کلام عرب میں ذبح کے لئے آتا ہے اور لغت میں بمعنی تمام اور تیزی طبع کے بھی آتے ہیں۔ (الذکوۃ) شرع میں شاہ رگوں اور حلقوم کو کاٹ کر خون نکالنا (یہ اس جانور کے لئے جو ذبح کیا جاوے) اور نحر کرنا ہے اور جس پر ذبح کی قدرت نہ ہو تو اس کی بسم اللہ کہہ کر کونچیں کاٹنا یا زخمی کردینا ذکوٰۃ ہے اور جس آلہ سے ذکوٰۃ واقع ہوتی ہے وہ جمہور کے نزدیک بجز ناخن اور دانت کے ہر دھار دار چیز ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ میں آیا ہے۔ (10) ماذبح علی النصب یعنی وہ جانور جو نصب کے لئے ذبح کیا جاوے۔ نصب ان گھڑت پتھروں کو کہتے ہیں کہ جن کو مشرکین پوجتے اور نذر و نیاز کے لئے کھڑا کرلیتے ہیں اور اصنام وہ جن میں صورت کھدی ہو۔ ایام جاہلیت میں مشرکین عرب کہیں تو ترشے اور کھدے ہوئے پتھر کھڑے کرلیتے تھے اور کبھی ایسے ہی ان گھڑت پتھر کھڑے کرکے ان پر اپنے دیوی دیوتائوں کے نام سے قربانیاں کرتے اور کچھ خون ان پر بھی چھڑک دیتے تھے جیسا کہ اب تک ہندوئوں میں دستور ہے۔ اس کو بھی خدا نے نجس قرار دیا اور حرام کردیا۔ (11) وان تستقسموا بالازلام یعنی فال کے تیروں سے تقسیم کرنا۔ ازلام زلم کی جمع ہے جس کے معنی برابر کرنے کے ہیں۔ چونکہ ایام جاہلیت میں تیر رکھ چھوڑتے تھے جن سے پانسے کے طور پر قربانی کے گوشت اور دیگر چیزوں کی تقسیم اس طور سے کرتے تھے جو ایک قسم کا جوا ہوتا تھا اس کو بھی حرام کردیا مثلاً کسی تیر پر تین حصہ کسی پر دو حصے کسی کو خالی قرار دے کر ان کو کسی کپڑے کی تھیلی میں سے ہاتھ ڈال کر نکالتے تھے اگر جس پر دو حصہ مقرر تھے وہ نکل آیا تو وہ دو حصہ لے گیا اور جس کے لئے خالی نکلا تو وہ محروم رہا اور اسی طرح کسی تیر پر لکھا تھا کر کسی پر نہ کر کسی کو خالی رکھا پھر جس کام کو کرنا چاہتے تو اسی طرح سے ان تیروں کو نکالتے اگر وہ تیر نکلا کہ جس پر کرنا لکھا تھا تو اس کام کو کرتے ورنہ ترک کرتے اور جو خالی تیر نکلتا تو بار دیگر اس عمل کو کام میں لاتے تھے۔ اگرچہ آیت میں عموماً ان سب قسم کی لغو حرکات کو حرام کردیا مگر یہاں گوشت کی اسی طرح سے تقسیم کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ جو وہ اپنے بتوں کے چڑھاوے کے گوشت کو تقسیم کرتے تھے اور قرعہ میں جس کو شرع نے جائز رکھا ہے اور اس سے پا اندازی میں بڑا فرق ہے۔ قرعہ حصص مساویہ پر ڈالا جاتا ہے اس میں کسی کو مضرت نہیں پہنچتی نہ کچھ عیب جوئی مقصود ہوتی ہے۔ جن چیزوں کو اس آیت میں حرام کیا ہے ان کی تین قسم ہیں : اول وہ کہ ان کی ذات میں ایسی خباثت دائمی پائی جاتی ہے کہ جو انسان کے اخلاق اور روح پر برا اثر پیدا کرتی ہے اور وہ میتہ اور دم اور لحم خنزیر ہے۔ دوم وہ کہ ان جانوروں کو بتوں کے نام اور ان کی نیاز کے لئے ذبح کیا گیا ہے اور یہ خباثت ان میں عارض ہوگئی ہے ورنہ بذات خود ان جانوروں میں کوئی قباحت نہیں۔ سوم وہ کہ 1 ؎ یعنی جو اس کی لکڑی یا چوڑے رخ سے تیر کا پھل لگے۔ ان میں عارضی قباحت ہے مگر ان کی اصلاح ممکن ہے۔ دوم قسم میں اھل لغیر اللّٰہ جو زیادہ نجس ہے اور ماذبح علی النصب قسم سوم میں داخل ہے اور گیارہویں قسم کوئی جداگانہ نہیں بلکہ ان ہی کے گوشت کی بری تقسیم ہے۔ پھر ان تینوں قسموں کو کس خوبی اور لحاظ مراتب سے خدا تعالیٰ نے مقدم و مؤخر کیا ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ اس کے بعد الیوم سے لے کر رضیت لکم الاسلام دینا تک جملہ معترضہ کے طور پر یہ بات بتلائی ہے کہ ابتدائِ اسلام میں نہ تو بعض مصالح کی وجہ سے ان اشیاء کی حلت و حرمت بیان ہوئی تھی اور نہ مخالفین کے جورو ظلم سے شرائع اسلام پر عمل کرنے کی آزادی تھی۔ اس لحاظ سے کہ کفار اس چشمہ غیبی کو اپنے تعصب کے ریتے اور مٹی سے روکنا چاہتے تھے اور مسلمان کو بار دیگر اپنے مذہب میں پھر آنے کی طرف مجبور کرتے تھے۔ آخر وہ چشمہ غیبی اس روک سے اور بھی چاروں طرف ایسا پھوٹ نکلا کہ اب مخالفین کو اس کے بند کرنے کی امید بھی باقی نہ رہی اور تمام و کمال شرائط ظاہر کر دییگئے۔ اے اہل اسلام ! اب تم کو کسی کا خوف نہیں رہا۔ اس بات پر میرا شکر کرو۔ اس کے بعد فمن اضطر سے لے کر رحیم تک یہ بات بیان کرتا ہے کہ یہ جانور جو ہم نے حرام کئے ہیں اسی حالت میں ہیں کہ جب ان سے بچ کر ہلاکت میں نہ پڑ سکو اور جب ایسی حالت ہو کہ جس کو اضطرار اور مخمصہ 1 ؎ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس شخص کی نیت حرام خوری کی بھی نہ ہو تو صرف بھوک سے جان بچانا یا سخت دشمن سے جان بچانا مقصود ہو تو اس کے لئے ان چیزوں کی اجازت ہے مگر اس کے ساتھ غفور رحیم کے لفظ سے اس طرف بھی اشارہ کردیا کہ یہ حالت اجازت بھی خطرہ سے خالی نہیں مگر وہ تم کو معاف کر دے گا۔ 1 ؎ خمص یا خمیص پیر کے تلوے کے گڑھے کو کہتے ہیں بھوک میں پیٹ میں گڑھا پڑجاتا ہے اس لئے بھوک کو مخمصہ کہتے ہیں۔
Top