Tafseer-e-Haqqani - An-Nisaa : 40
مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآئِمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ
مَا قَطَعْتُمْ : جو تم نے کاٹ ڈالے مِّنْ : سے لِّيْنَةٍ : درخت کے تنے اَوْ : یا تَرَكْتُمُوْهَا : تم نے اس کو چھوڑدیا قَآئِمَةً : کھڑا عَلٰٓي : پر اُصُوْلِهَا : اس کی جڑوں فَبِاِذْنِ اللّٰهِ : تو اللہ کے حکم سے وَلِيُخْزِيَ : اور تاکہ وہ رسوا کرے الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کو
مسلمانو تم نے جو کھجور کا پیڑ کاٹ ڈالا یا اس کو اس کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا۔ یہ سب اللہ کے حکم سے ہوا اور تاکہ بدکاروں کو رسوا کرے۔
فائدہ : پیغمبر خدا ﷺ نے جہاد کے موقعوں پر منع کردیا ہے کہ میوہ اور سبز درخت نہ کاٹو نہ کھیتی اجاڑ و کارآمد جانوروں کو نہ مارو۔ مگر ضرورت کے موقع پر ایسا کرنا جائز ہے۔ ممانعت تو اس لیے ہے کہ ان کارآمد چیزوں کو برباد کرنا فساد فی الارض اور اپنی قسمت میں آنے والی چیز کو مفت برباد کرنا ہے اور اجازت کسی خاص موقع پر اس لیے ہے کہ مخالفین کو صدمہ پہنچے یا وہ اسباب معیشت کے منقطع ہونے سے صلح پر یا اطاعت پر آمادہ ہوں جیسا کہ بنی نضیر کے نخلستان میں ہوا۔
Top