Tafseer-e-Haqqani - Al-An'aam : 17
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَ١ؕ وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ بِخَیْرٍ فَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : تمہیں پہنچائے اللّٰهُ : اللہ بِضُرٍّ : کوئی سختی فَلَا : تو نہیں كَاشِفَ : دور کرنے والا لَهٗٓ : اس کا اِلَّا هُوَ : اس کے سوا وَاِنْ : اور اگر يَّمْسَسْكَ : وہ ہپنچائے تمہیں بِخَيْرٍ : کوئی بھلائی فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قادر
اور (بندے) اگر اللہ تجھ کو کوئی دکھ دے تو پھر اس کو بجز اس کے کوئی بھی دفع نہیں کرسکتا اور اگر تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
ترکیب : وان یمسسک شرط فلا کاشف جواب ھو مبتدا القاھر خبر فوق یا خبر ثانی ہے یا بدل ہے خبر سے یا حال ہے۔ ای شیء مبتداء اکبر شہادۃ تمیز اللّٰہ مبتداء خبر محذوف ای اکبر شہادۃ۔ تفسیر : واضح ہو کہ انسان جو خدا کے سوا کسی اور معبود کو پوجتا ہے تو اس کو نافع و ضار سمجھ کر اور طبائعِ عامہ میں جو بت پرستی نے رواج پایا تو اسی امید نفع و خوف نقصان سے کہ یہ معبود ہم کو اولاد و تندرستی و فراخدستی دیتے ہیں اور جو ان کی نذر و نیاز نہیں کرتا تو اس کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ پھر اس پر جاہلوں میں سینکڑوں جھوٹے افسانے جو ان کے خیال کے مؤیّد ہیں ٗ مشہور ہوتے ہیں یا کسی کے اندر ایسے کمالات ذاتیہ صفاتیہ تصور کرکے جو خدا کے اوصاف کے ہم پہلو ہوتے ہیں عیسائی جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا سمجھتے ہیں اسی لئے اور کبھی محض کسی کے قول اور کسی معتبر کی شہادت سے کہ فلاں قابل پرستش ہے۔ چناچہ مشرکین بہت سی چیزوں کو محض اپنے باپ دادا کے کہنے سے پوجتے تھے۔ پہلی بات کی نسبت فرماتا ہے وان یمسسک اللّٰہ کہ نافع و ضار اللہ کے سوا اور کوئی نہیں کیونکہ اس کے سوا جو ہے ممکن ہے جو اپنی ذات وصفات میں ہر دم اس کا دست نگر ہے جس کا اثر ہر روز ہم اپنی حالت سے محسوس کرتے ہیں۔ دوسری بات کی نسبت فرماتا ہے۔ وھو القاھر یعنی تمام صفات الوہیت تین یا تین اصل اصول ہیں : اول قدرت تامہ کہ اس کا سب پر زور ہو۔ اس پر کسی کا زور نہ چلے۔ دوم علم کہ ہر چیز کو جانتا ہو۔ سوم حکیم کہ تمام کائنات میں سلسلہ نظام اسی کا رکھا ہو۔ سو یہ تینوں باتیں اس میں پائی جاتی ہیں۔ اول کی طرف ھوالقاھر فوق عبادہ دوسرے کی طرف الخبیر میں تیسرے کی طرف ھوا لحکیم میں اشارہ کردیا۔ تیسری بات کی طرف قل ای شیئٍ اکبر شہادۃ الخ میں اشارہ کرتا ہے کہ اللہ سے زیادہ کس کی شہادت ہے۔ سو اس نے تو اس بات کی شہادت دے دی ہے کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود ہی نہیں اور نیز یہ بھی کہ یہ قرآن اس نے وحی کیا ہے۔ تمہارے اوپر جس کو یہ قیامت تک پہنچے ڈر سنانے کو اور اس بات کو اپنی کتابوں میں دیکھ کر اور اس نبی آخر الزماں کے اوصاف سن کر اہل کتاب 1 ؎ ایسا یقین جانتے ہیں کہ جیسا کوئی اپنی اولاد کو پہچانتا ہو۔
Top