Tafseer-e-Haqqani - Al-Ghaashiya : 21
فَذَكِّرْ١ؕ۫ اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُذَكِّرٌؕ
فَذَكِّرْ ڜ : پس سمجھاتے رہیں اِنَّمَآ اَنْتَ : صرف آپ مُذَكِّرٌ : سمجھانے والے
سو (اے رسول ! ) آپ سمجھاتے رہیں آپ کا کام تو سمجھانے کا ہے۔
ترکیب ¦ فذکر الفاء لترتیب مابعدھا علی قبلھا مصیطر بالصادو السین قال فی الصحاح ھوالمسلط علی الشیء لیشرف علیہ ویتعھدا حوالہ الا استثناء متصل من اعم المفاعیل وقیل منقطع والعذاب الاکبر العذاب الشدید الدائم وھو عذاب جھنم وانما قال الاکبر لانھم عذبوافی الدنیا بالعذاب الاصغر وھوالجوع والقتل والا سرقرء قتادہ وابن عباس الا التی للتنبیہ ایابھم اسم ان الینا خبرھا وقس علیہ حسابھم و جمیع الضمیر فی ایابھم وحسابھم باعتبار معنی من کما افراد الضمیر فی یعذبہ باعتبار لفظھا۔ تفسیر ¦ جب عالم آخرت کی طرف رغبت کرنے کے اسباب بیان ہوچکے اور اس چند روزہ زندگی کا انجام کار لوگ سن چکے اور نیک و بد کاموں کا انجام بھی معلوم کرچکے تو آنحضرت ﷺ کو ارشاد ہوتا ہے کہ فذکر کہ آپ نصیحت کیجئے۔ وعظ وپند سے سمجھایئے۔ کس لیے کہ انما انت مذکر آپ کا کام ہے سمجھانا اس لیے آپ اس پر آشوب زمانہ میں مبعوث کئے گئے ہیں کہ لوگوں کو تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں۔ پھر جو کوئی ہٹ دھرم اور شقی ازلی نہ مانے تو اپنا سر کھائے کس لیے کہ لست علیہم بمصیطر آپ ان پر کو توال یا داروغہ نہیں کہ زبردستی ان کو ایمان پر لائیں اور جو نہ مانے تو اس کا ذمہ آپ پر ہو۔ فائدہ : بعض مفسرین کہتے ہیں کہ یہ آیت اور اس قسم کی دیگر آیات منسوخ ہیں۔ آیت واقتلوا المشرکین حیث وجدتموھم سے یعنی یہ حکم جب تھا کہ کفار کا غلبہ تھا اور اسلام غالب ہونے کے بعد اگر وہ ایمان نہ لاویں تو ان کو قتل کیا جاوے مگر یہ کہنا صحیح نہیں کس لیے کہ اب بھی جو نہ مانے تو زبردستی مسلمان بنانے کا حکم نہیں۔ ہاں یہ بات ہے کہ وہ لوگ عرب سے نکال دیے جاویں اور دیگر ممالک میں اگر رہنا چاہیں تو شاہ اسلام کی اطاعت میں ذمی 1 ؎ بن کر رہیں۔ کچھ جبر نہیں کہ ان کو مسلمان بنایا جاوے اور قتل کا حکم بوقت مقابلہ ہے۔ الامن تولیٰ وکفر بعض مفسرین نے اس کو مفعول عام سے مستثنیٰ کیا ہے کہ فذکر کلواحد الا من تولیٰ وکفر کہ سب کو نصیحت کر مگر اس کے لیے کچھ ضرور نہیں جو منہ موڑ جاوے۔ اور منکر ہوجاوے کس لیے کہ اس ہٹ دھرم کو نصیحت کچھ فائدہ نہیں دیتی جیسا کہ پہلے فرمایا تھا ان نفعت الذکری ابن عباس و قتادہ الا کو الاتنبیہ کا کلمہ قرار دیتے ہیں۔ تب یہ معنی ہوں گے کہ خبردار جو منہ موڑے اور انکار کرے گا اس کو خدا سخت سزا دے گا۔ بعض نے اس کو علیہم کی ضمیر سے استثناء کیا ہے کہ آپ ان پر داروغہ نہیں لیکن جو نہ مانے گا وہ سخت سزا پاوے گا۔ ان الینا ایابہم آخر ان سب کو مر کر ہمارے پاس آنا ہے۔ ثم ان علینا حسابہم پھر ان سے حساب لینا ہمارا ذمہ ہے ٗ ہم ضرور باز پرس کریں گے اور منہ موڑنے اور انکار کرنے والے کو سخت سزا دیں گے۔ وہ کیا ہے ؟ جہنم کا ابدی عذاب اور اس کے مقابلہ میں سب سزائیں کم ہیں۔ اعاذنا اللہ منہ 1 ؎ ذمی اس شخص کو کہتے ہیں جو مسلمان نہ ہو اور شاہ اسلام کی رعیت ہو کر رہے۔ اس کی حفاظت کا شاہ اسلام پر اور اس کو شاہ اسلام کی اطاعت کا ذمہ ہے۔ اس لیے ذمی کہتے ہیں۔ اس سے ایک خاص ٹیکس حفاظتی لیا جاتا ہے جس کو جزیہ کہتے ہیں۔ اس کے بعد یہ فوجی خدمت سے معاف کیا جاتا ہے۔ 12 منہ
Top