Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 12
وَ اِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖۤ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَآئِمًا١ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ یَدْعُنَاۤ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ١ؕ كَذٰلِكَ زُیِّنَ لِلْمُسْرِفِیْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب مَسَّ : پہنچتی ہے الْاِنْسَانَ : انسان الضُّرُّ : کوئی تکلیف دَعَانَا : وہ ہمیں پکارتا ہے لِجَنْۢبِهٖٓ : اپنے پہلو پر (لیٹا ہوا) اَوْ : یا (اور) قَاعِدًا : بیٹھا ہوا اَوْ : یا (اور) قَآئِمًا : کھڑا ہوا فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم دور کردیں عَنْهُ : اس سے ضُرَّهٗ : اس کی تکلیف مَرَّ : چل پڑا كَاَنْ : گویا کہ لَّمْ يَدْعُنَآ : ہمیں پکارا نہ تھا اِلٰى : کسی ضُرٍّ : تکلیف مَّسَّهٗ : اسے پہنچی كَذٰلِكَ : اسی طرح زُيِّنَ : بھلا کردکھایا لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کو مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے کام)
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو لیٹا اور بیٹھا اور کھڑا (ہر حال میں) ہمیں پکارتا ہے۔ پھر جب ہم اس تکلیف کو اس سے دور کردیتے ہیں تو (بےلحاظ ہوجاتا اور) اس طرح گزر جاتا ہے کہ گویا کسی تکلیف پہنچنے پر ہمیں کبھی پکارا ہی نہ تھا۔ اسی طرح حد سے نکل جانے والوں کو ان کے اعمال آراستہ کر کے دکھائے گئے ہیں۔
(12) اور جب کو یعنی ہشام بن مغیرہ مخزومی کو کوئی تکلیف یا بیماری پہنچتی ہے تو بستر پر بھی ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اس سے اس کی وہ تکلیف دور کردیتے ہیں تو پھر دعا کر چھوڑ کر اپنی پہلی حالت پر آجاتا ہے، گویا جو تکلیف اس کو پہنچتی تھی اس کے ہٹانے کے لیے کبھی ہمیں پکارا ہی نہ تھا، ان مشرکین کو ان کے اعمال شرکیہ اسی طرح اچھے معلوم ہوتے ہیں کہ سختی اور تکلیف میں ہمیں پکارتے ہیں اور فراخی و خوشحالی میں ہمیں بھول جاتے ہیں۔
Top