Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 76
فَلَمَّا جَآءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْۤا اِنَّ هٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِیْنٌ
فَلَمَّا : تو جب جَآءَھُمُ : آیا ان کے پاس الْحَقُّ : حق مِنْ : سے عِنْدِنَا : ہماری طرف قَالُوْٓا : وہ کہنے لگے اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ لَسِحْرٌ : البتہ جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
تو جب ان کے پاس ہمارے ہاں سے حق آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادُو ہے۔
(76) اور وہ لوگ مشرک تھے، جب ان کے پاس کتاب رسول اور معجزات آئے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ حضرت موسیٰ ؑ جس چیز کو لے کر آئے ہیں (نعوذ باللہ) وہ صریح جھوٹ جادو ہے اور اگر ساحر پڑھا جائے تو پھر مقصود یہ کہ نعوذ باللہ حضرت موسیٰ ؑ صریح جھوٹے جادوگر ہیں۔
Top