Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 56
اِنِّیْ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللّٰهِ رَبِّیْ وَ رَبِّكُمْ١ؕ مَا مِنْ دَآبَّةٍ اِلَّا هُوَ اٰخِذٌۢ بِنَاصِیَتِهَا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ
اِنِّىْ : بیشک میں تَوَكَّلْتُ : میں نے بھروسہ کیا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر رَبِّيْ : میرا رب وَرَبِّكُمْ : اور تمہارا رب مَا : نہیں مِنْ : کوئی دَآبَّةٍ : چلنے والا اِلَّا : مگر هُوَ : وہ اٰخِذٌ : پکڑنے والا بِنَاصِيَتِهَا : اس کو چوٹی سے اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب عَلٰي : پر صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا
میں خدا پر جو میرا اور تمہارا (سب کا) پروردگار ہے بھروسہ رکھتا ہوں (زمین پر) جو چلنے پھرنے والا ہے وہ اس کو چوٹی سے پکڑے ہوئے ہے۔ بیشک میرا پروردگار سیدھے راستے پر ہے۔
(56) میں نے اپنے تمام معاملات کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیا ہے جو میرا بھی خالق ہے اور تمہارا بھی اور میرا بھی رازق ہے اور تمہارا بھی، جتنے روئے زمین پر چلنے والے ہیں سب کی دور اس کے ہاتھ میں ہے، وہی موت، وحیات دیتا ہے یا یہ کہ تمام چیزیں اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں جو چاہتا ہے سو کرتا ہے یقیناً میرا رب صراط مستقیم پر چلنے سے ملتا ہے یا یہ کہ وہ مخلوق کو صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے جو اس کے نزدیک پسندیدہ راستہ ہے اور وہ دین اسلام ہے۔
Top