Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 69
وَ لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًا١ؕ قَالَ سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ
وَلَقَدْ جَآءَتْ : اور البتہ آئے رُسُلُنَآ : ہمارے فرشتے اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم بِالْبُشْرٰي : خوشخبری لے کر قَالُوْا : وہ بولے سَلٰمًا : سلام قَالَ : اس نے کہا سَلٰمٌ : سلام فَمَا لَبِثَ : پھر اس نے دیر نہ کی اَنْ : کہ جَآءَ بِعِجْلٍ : ایک بچھڑا لے آیا حَنِيْذٍ : بھنا ہوا
اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا۔ ابھی کچھ وقفہ نہیں ہوا تھا کہ (ابرہیم) بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔
(69) جبریل امین ؑ اور ان کے ساتھ بارہ فرشتے حضرت ابراہیم ؑ کے پاس اور اس کے بیٹے حضرت اسحاق ؑ ، کی بشارت لے کر آئے اور آتے ہی انہوں نے حضرت ابراہیم ؑ کو سلام کیا، ابراہیم ؑ نے انکو سلام کیا اور اگر بغیر الف کے سلم پڑھا جائے تو مقصود سلامتی اور عافیت ہوئی، پھر حضرت ابراہیم ؑ فورا ایک پکا ہوا فربہ بچھڑا لائے اور ان کے سامنے کھانے کے لیے پیش کیا۔
Top