Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 78
وَ جَآءَهٗ قَوْمُهٗ یُهْرَعُوْنَ اِلَیْهِ١ؕ وَ مِنْ قَبْلُ كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ السَّیِّاٰتِ١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ هٰۤؤُلَآءِ بَنَاتِیْ هُنَّ اَطْهَرُ لَكُمْ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ لَا تُخْزُوْنِ فِیْ ضَیْفِیْ١ؕ اَلَیْسَ مِنْكُمْ رَجُلٌ رَّشِیْدٌ
وَجَآءَهٗ : اور اس کے پاس آئی قَوْمُهٗ : اس کی قوم يُهْرَعُوْنَ : دوڑتی ہوئی اِلَيْهِ : اس کی طرف وَ : اور مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے السَّيِّاٰتِ : برے کام قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم هٰٓؤُلَآءِ : یہ بَنَاتِيْ : میری بیٹیاں هُنَّ : یہ اَطْهَرُ : نہایت پاکیزہ لَكُمْ : تمہارے لیے فَاتَّقُوا : پس ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور لَا تُخْزُوْنِ : نہ رسوا کرو مجھے فِيْ ضَيْفِيْ : میرے مہمانوں میں اَلَيْسَ : کیا نہیں مِنْكُمْ : تم سے (تم میں) رَجُلٌ : ایک آدمی رَّشِيْدٌ : نیک چلن
اور لوط کی قوم کے لوگ ان کے پاس بےتحاشا دوڑتے ہوئے آئے۔ اور یہ لوگ پہلے ہی سے فعل شنیع کیا کرتے تھے۔ لوط نے کہا کہ اے قوم ! (جو) میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں یہ تمہارے لئے (جائز اور) پاک ہیں تو خدا سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے (بارے) میں میری آبرو نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں ؟
(78) اور لوط ؑ کی قوم یہ خبر سن کر (کہ نوجوان مہمان آئے ہیں) لوط ؑ کے پاس بہت تیزی کے ساتھ دوڑے ہوئے آئے اور جبریل امین ؑ کی تشریف آوری کے قبل ہی سے وہ نامعقول حرکتیں کیا کرتے تھے۔ لوط ؑ ان سے فرمانے لگے، اے میری قوم یہ میری بیٹیاں ہیں یا میری قوم کی لڑکیاں ہیں میں تم سے ان کی شادی کردیتا ہوں فعل حرام کے ارتکاب سے اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے بارے میں مجھے شرمندہ مت کرو کیا تم میں کوئی بھلا مانس نہیں کہ صحیح راستہ پر تمہیں چلائے نیکیوں کا حکم دے اور برائیوں سے روکے۔
Top