Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 7
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ وَّ كَانَ عَرْشُهٗ عَلَى الْمَآءِ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا١ؕ وَ لَئِنْ قُلْتَ اِنَّكُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ مِنْۢ بَعْدِ الْمَوْتِ لَیَقُوْلَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جو۔ جس خَلَقَ : پیدا کیا اس نے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین فِيْ : میں سِتَّةِ اَيَّامٍ : چھ دن وَّكَانَ : اور تھا عَرْشُهٗ : اس کا عرش عَلَي الْمَآءِ : پانی پر لِيَبْلُوَكُمْ : تاکہ تمہیں آزمائے اَيُّكُمْ : تم میں کون اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں وَلَئِنْ : اور اگر قُلْتَ : آپ کہیں اِنَّكُمْ : کہ تم مَّبْعُوْثُوْنَ : اٹھائے جاؤگے مِنْۢ بَعْدِ : بعد الْمَوْتِ : موت۔ مرنا لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہیں گے وہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ ھٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر (صرف) سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور اس وقت) اس کا عرش پانی پر تھا (تمہارے پیدا کرنے سے) مقصود یہ ہے کہ وہ تم کو آزمائے کہ تم میں عمل کے لحاظ سے کون بہتر ہے اور اگر تم کہو کہ تم لوگ مرنے کے بعد (زندہ کرکے) اٹھائے جاؤ گے تو کافر کہہ دیں گے کہ یہ تو کھلا جادو ہے۔
(7) اور تمہارا معبود برحق وہی ہے جس نے تمام آسمانوں اور زمینوں کے دنیا کے ابتدائی دنوں میں سے چھ دن، کے اندر پیدا کیا ان میں سے ہر ایک دن کا رزق ہزار سال کے برابر تھا، ان چھ دنوں کی ابتدا اتوار کے دن سے تھی اور ان ایام میں آخری دن جمعہ کا تھا اور آسمان و زمین کے پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر تھا اور اللہ تعالیٰ عرش اور پانی کے پیدا کرنے سے بھی پہلے موجود تھا اور تمہیں پیدا کرنا اس لیے ہے تاکہ تمہیں آزمائے کہ موت وحیات کے درمیان تم میں اچھا عمل کرنے والا کون ہے اور اگر آپ ان کفار مکہ سے کہتے ہیں کہ تم مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جاؤ گے تو کفار مکہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ جو کچھ بیان کررہے ہیں یہ تو کھلا جادو ہے ایسا نہیں ہوگا۔
Top