Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 102
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں نَزَّلَهٗ : اسے اتارا رُوْحُ الْقُدُسِ : روح القدس (جبرئیل مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ لِيُثَبِّتَ : تاکہ ثابت قدم کرے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) وَهُدًى : اور ہدایت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
کہہ دو کہ اس کو روح القدس تمہارے پروردگار کی طرف سے سچائی کے ساتھ لیکر نازل ہوئے ہیں تاکہ یہ (قرآن) مومنوں کو ثابت قدم رکھے اور حکم ماننے والوں کے لئے تو (یہ) ہدایت اور بشارت ہے۔
(102) اے محمد ﷺ آپ سے کہہ دیجیے کہ اس قرآن کریم کو حضرت جبریل امین ؑ اپ کے رب کے طرف سے ناسخ ومنسوخ کی طرح لاتے رہتے ہیں۔ تنزل کے صیغہ کو تشدید کے ساتھ ذکر کیا ہے کیوں کہ تھوڑا تھوڑا حکمت کے مطابق قرآن حکیم نازل ہوا ہے تاکہ ایمان والوں کے دلوں کو ایمان پر ثابت قدم اور خوش رکھے اور مسلمانوں کے لیے گمراہی سے ہدایت اور جنت کی خوشخبری کا ذریعہ ہوجائے۔
Top