Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا پھر جہاد کئے اور ثابت قدم رہے تمہارا پروردگار ان کو بیشک ان (آزمائشوں) کے بعد بخشنے والا (اور ان پر) رحمت والا ہے۔
(110) اے محمد ﷺ بیشک آپ کا رب ایسے لوگوں کے لیے جیسا کہ حضرت عمار بن یاسر اور اس کے ساتھی جنہوں نے اہل مکہ کی تکالیف اٹھا کر پھر مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی پھر دشمنوں سے جہاد فی سبیل اللہ کیا اور رسول اکرم ﷺ کے ساتھ تکالیف پر ثابت قدم رہے تو آپ کا رب ہجرت کے بعد بعد ایسے لوگوں کی بڑی بخشش کرنے والا اور ان پر بڑی رحمت فرمانے والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ان ربک للذین ھاجروا“۔ (الخ) حضرت بلال ؓ حضرت عامر بن فہیرہ ؓ اور مسلمانوں کی ایک جماعت کو تکالیف دی جاتی تھیں انھی حضرات کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، یعنی آپ کے رب ایسے لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر میں مبتلا ہونے کے بعد ایمان لا کر ہجرت کی پھر جہاد کیا۔
Top