Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 126
وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖ١ؕ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر عَاقَبْتُمْ : تم تکلیف دو فَعَاقِبُوْا : تو انہیں تکلیف دو بِمِثْلِ : ایسی ہی مَا عُوْقِبْتُمْ : جو تمہیں تکلیف دی گئی بِهٖ : اس سے ۭوَلَئِنْ : اور اگر صَبَرْتُمْ : تم صبر کرو لَهُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لِّلصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والوں کے لیے
اور اگر تم ان کو تکلیف دینی چاہو تو اتنی ہی تکلیف دو جتنی تکلیف تم کو ان سے پہنچی اور اگر صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لئے بہت اچھا ہے۔
(126) اور اگر تم ان کی اموات کا بدلہ لینے لگو تو اسی قدر بدلہ لو جتنا کہ تمہارے ساتھ برتاؤ کیا گیا ہے اور اگر صبر کرو اور بدلہ نہ لو تو یہ چیز آخرت میں بڑے ثواب کا باعث ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وان عاقبتم فعاقبوابمثل“۔ (الخ) امام حاکم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اور بیہقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دلائل میں اور بزار رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ابوہریر ؓ سے روایت کیا ہے کہ جس وقت حضرت حمزہ ؓ شہید کر دے گئے تو رسول اکرم ﷺ ان کے پاس کھڑے ہوئے تھے اور مشرکین نے حضرت حمزہ ؓ کا مثلہ یعنی ناک دکان ڈالے تھے تو آپ نے یہ منظر دیکھ کر فرمایا میں ان کے بدلے میں کفار میں سے ستر آدمیوں کو قتل کروں اور تو آپ اسی حالت میں کھڑے تھے تو جبریل امین سورة نحل کی ان آخری آیتوں کو لے کر تشریف لائے یعنی اگر بدلہ لینے لگو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنا کہ تمہارے ساتھ برتاؤ کیا گیا سو ان آیتوں کے نزول کے بعد رسول اکرم ﷺ نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ نیز امام ترمذی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تحسین کے ساتھ اور امام حاکم نے ابی بن کعب ؓ سے روایت کیا ہے کہ غزوہ احد میں انصار میں سے چونسٹھ اور مہاجرین میں سے چھ حضرات شہید ہوئے ان میں حضرت حمزہ ؓ بھی تھے، سب کا مثلہ کردیا گیا تھا یہ منظر دیکھ کر انصار کہنے لگے کہ اگر آج کے کی طرح کسی دن ہمیں ان ان پر موقع مل گیا تو ہم ان کی اس سے زیادہ بری حالت کردی گے چناچہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اس حدیث سے آیت کا نزول فتح مکہ تک موخر معلوم ہوتا ہے اور اس سے پہلے جو حدیث روایت کی ہے اس سے یہ بات معلوم ہو رہی ہے کہ یہ آیت غزوہ احد میں نازل ہوئی ہے۔ غرض کہ ابن حصار نے تمام روایتوں میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کو یہ بات یاد دلانے کے لیے اس آیت کو دوبارہ نازل فرمایا ہے چناچہ اولا مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور پھر غزوہ احد میں اور پھر فتح مکہ کے دن نازل ہوئی ہے۔
Top