بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 1
سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا١ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ
سُبْحٰنَ : پاک الَّذِيْٓ : وہ جو اَسْرٰى : لے گیا بِعَبْدِهٖ : اپنے بندہ کو لَيْلًا : راتوں رات مِّنَ : سے الْمَسْجِدِ : مسجد الْحَرَامِ : حرام اِلَى : تک الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا : مسجد اقصا الَّذِيْ : جس کو بٰرَكْنَا : برکت دی ہم نے حَوْلَهٗ : اس کے ارد گرد لِنُرِيَهٗ : تاکہ دکھا دیں ہم اس کو مِنْ اٰيٰتِنَا : اپنی نشانیاں اِنَّهٗ : بیشک وہ هُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْبَصِيْرُ : دیکھنے والا
وہ (ذات) پاک ہے جو ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام (یعنی خانہ کعبہ) سے مسجد اقصی (یعنی بیت المقدس) تک جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں لے گیا تاکہ ہم اسے اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
(1) وہ اولاد اور شریک سے پاک ذات ہے جو رسول اکرم ﷺ کو حرم شریف یعنی حضرت ام ہانی کے مکان سے رات کے ابتدائی حصہ میں مسجد اقصی تک لے گیا جو کہ مکہ مکرمہ سے بہت دور اور گویا کہ آسمان کے قریب ہے جس کے گروہم نے پانی درختوں اور پھلوں کی برکتیں رکھی تھیں تاکہ ہم محمد ﷺ کو اپنے عجائبات قدرت دکھا دیں چناچہ اس رات میں رسول اکرم ﷺ نے جو کچھ دیکھا وہ سب عجائبات خداوندی میں سے تھا بیشک اللہ تعالیٰ قریش کی باتوں کو بڑے سننے والے اور قریش کے طرز عمل اور رسول اکرم ﷺ کے اس سفر کو بڑے دیکھنے والے ہیں۔
Top