Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 13
وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓئِرَهٗ فِیْ عُنُقِهٖ١ؕ وَ نُخْرِجُ لَهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ كِتٰبًا یَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا
وَ : اور كُلَّ اِنْسَانٍ : ہر انسان اَلْزَمْنٰهُ : اس کو لگا دی (لٹکا دی) طٰٓئِرَهٗ : اس کی قسمت فِيْ عُنُقِهٖ : اس کی گردن میں وَنُخْرِجُ : اور ہم نکالیں گے لَهٗ : اس کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت كِتٰبًا : ایک کتاب يَّلْقٰىهُ : اور اسے پائے گا مَنْشُوْرًا : کھلا ہوا
اور ہم نے ہر انسان کے اعمال کو (بصورت کتاب) اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے اور قیامت کے روز (وہ) کتاب اسے نکال دکھائیں گے جسے وہ کھلا ہوا دیکھے گا
(13۔ 14) اور ہم نے ہر ایک انسان کا عمل یعنی قبر میں منکر ونکیر کو سوال و جواب کا دفتر اس کی گردن کا ہار کر رکھا ہے یا یہ کہ اس کی نیکی وبدی اس کا نفع ونقصان اور شقاوت وسعادت اس کے ساتھ لازم ہے اور پھر قیامت کے دن ہم اس کا نامہ اعمال اس کے دیکھنے کے لیے سامنے کردیں گے جس میں نیکیاں اور برائیاں سب واضح ہوں گی اور وہ ان کو دیکھ لے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ اپنا نامہ اعمال خود پڑھ لے، آج تو خود اپنے اعمال کا آپ ہی محاسب کافی ہے۔
Top