Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 5
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آیا وَعْدُ : وعدہ اُوْلٰىهُمَا : دو میں سے پہلا بَعَثْنَا : ہم نے بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عِبَادًا لَّنَآ : اپنے بندے اُولِيْ بَاْسٍ : لڑائی والے شَدِيْدٍ : سخت فَجَاسُوْا : تو وہ گھس پڑے خِلٰلَ الدِّيَارِ : شہروں کے اندر وَكَانَ : اور تھا وَعْدًا : ایک وعدہ مَّفْعُوْلًا : پورا ہونے والا
پس جب پہلے (وعدے) کا وقت آیا تو ہم نے اپنے سخت لڑائی لڑنے والے بندے تم پر مسلط کردیئے اور وہ شہروں کے اندر پھیل گئے اور وہ وعدہ پورا ہو کر رہا
(5) پھر جب ان دو مرتبہ میں سے پہلی بار کی شرارت پر عذاب کا وقت آئیگا یا یہ کہ ان میں سے پہلی شرارت کا وقت آئے گا تو ہم تم لوگوں پر بابل کا بادشاہ اور اس کے فوجیوں کو مسلط کردیں گے جو بڑے جنگجو ہوں گے اور پھر وہ تمہارے گھروں میں گھس پڑیں گے اور تمہیں قتل کر ڈالیں گے اور یہ ایک وعدہ ہے جو ضرور پورا ہو کر رہے گا یعنی اگر تم نافرمانیاں کرو گے تو تمہارے ساتھ یہی برتاؤ کیا جائے گا، چناچہ بنی اسرائیل نوے سال تک سخت تکالیف کے اندر بخت نصر بادشاہ کی قید میں رہے۔
Top