Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 15
مَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖ١ۚ وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَا١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ وَ مَا كُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا
مَنِ : جس اهْتَدٰى : ہدایت پائی فَاِنَّمَا : تو صرف يَهْتَدِيْ : اس نے ہدایت پائی لِنَفْسِهٖ : اپنے لیے وَمَنْ : اور جو ضَلَّ : گمراہ ہوا فَاِنَّمَا : تو صرف يَضِلُّ : گمراہ ہوا عَلَيْهَا : اپنے اوپر (اپنے بڑے کو) وَلَا تَزِرُ : اور بوجھ نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ اُخْرٰى : دوسرے کا بوجھ وَ : اور مَا كُنَّا : ہم نہیں مُعَذِّبِيْنَ : عذاب دینے والے حَتّٰى : جب تک نَبْعَثَ : ہم (نہ) بھیجیں رَسُوْلًا : کوئی رسول
جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے لئے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا اور کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھیج لیں عذاب نہیں دیا کرتے
(15) جو ایمان لاتا ہے تو وہ اس کے ثواب کو حاصل کرنے لیے ایمان لاتا ہے اور جو شخص کفر کرتا ہے تو اس کفر کی اسی کو ملتی ہے کیوں کہ کوئی شخص کو بغیر جرم کے سزا نہیں دی جائے گی اور ہم کسی قوم قوم کو ہلاک نہیں کرتے جب تک کہ کسی رسول کو ان کے پاس ان کی ہدایت اور ان پر اتمام حجت کے لیے نہیں بھیج لیتے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ولاتزروازرۃ وزر اخری“۔ (الخ) حافظ ابن عبد البر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سند ضعیف کے ساتھ حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت خدیجہ ؓ نے رسول اکرم ﷺ سے مشرکین کی نابالغ اولاد کے بارے میں دریافت کیا آپ نے فرمایا وہ اپنے آباء کے ساتھ ہوں گے، حضرت عائشہ ؓ کہ پھر میں نے آپ سے ان کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا فرماتی ہیں کہ جب اسلام مضبوط ہوگیا تو پھر میں نے آپ سے ان کے بارے میں دریافت کیا تب یہ آیت نازل ہوئی یعنی کوئی شخص کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور آپ نے ارشاد فرمایا کہ وہ بچے فطرت پر ہوں گے یا آپ نے فرمایا کہ وہ جنت میں ہوں گے۔
Top