Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
تو کھاؤ اور پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو اگر تم کسی آدمی کو دیکھو تو کہنا کہ میں نے خدا کے لیے روزے کی منت مانی ہے تو آج میں کسی آدمی سے ہرگز کلام نہ کروں گی
(26) پھر ان پھلوں کو کھاؤ اور نہر سے پانی پیو اور حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور آج کے بعد اگر تم آدمیوں میں سے کسی کو بھی دیکھو تو کہہ دینا میں نے تو روزہ کی جس میں بولنے کی پابندی ہے، نذر مان رکھی اور پھر اتنا کہنے کے بعد خاموش ہوجانا یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ ؑ خود تمہاری طرف سے جواب دے دیں گے۔
Top