Tafseer-Ibne-Abbas - Maryam : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَيَجْعَلُ : پیدا کردے گا لَهُمُ : ان کے لیے الرَّحْمٰنُ : رحمن وُدًّا : محبت
اور جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے خدا انکی محبت (مخلوقات کے دل میں) پیدا کر دے گا
(96) بیشک جو لوگ رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم پر ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو اللہ تعالیٰ ان سے محبت فرمائے گا اور ان کے لیے مومنین کے دلوں میں خاص طور پر محبت پیدا کر دے گا۔ شان نزول (آیت) ”۔ ان الذین وعملوا الصلحت“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عبدالرحمن بن عوف سے روایت کیا ہے کہ جب انہوں نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو مکہ مکرمہ سے اپنے ساتھیوں کی جدائی کی وجہ سے جن میں سے شیبہ، عتبہ، امیہ بن خلف تھے، افسوس ہوا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے اللہ تعالیٰ ان کے لیے محبت پیدا کر دے گا یعنی مسلمانوں کے دلوں میں ان کے لیے محبت پیدا کر دے گا۔
Top