Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں بنایا اُمَّةً : امت وَّسَطًا : معتدل لِّتَكُوْنُوْا : تاکہ تم ہو شُهَدَآءَ : گواہ عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ وَيَكُوْنَ : اور ہو الرَّسُوْلُ : رسول عَلَيْكُمْ : تم پر شَهِيْدًا : گواہ وَمَا جَعَلْنَا : اور نہیں مقرر کیا ہم نے الْقِبْلَةَ : قبلہ الَّتِىْ : وہ کس كُنْتَ : آپ تھے عَلَيْهَآ : اس پر اِلَّا : مگر لِنَعْلَمَ : تاکہ ہم معلوم کرلیں مَنْ : کون يَّتَّبِعُ : پیروی کرتا ہے الرَّسُوْلَ : رسول مِمَّنْ : اس سے جو يَّنْقَلِبُ : پھرجاتا ہے عَلٰي : پر عَقِبَيْهِ : اپنی ایڑیاں وَاِنْ : اور بیشک كَانَتْ : یہ تھی لَكَبِيْرَةً : بھاری بات اِلَّا : مگر عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جنہیں ھَدَى : ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ وَمَا كَانَ : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ لِيُضِيْعَ : کہ وہ ضائع کرے اِيْمَانَكُمْ : تمہارا ایمان اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِالنَّاسِ : لوگوں کے ساتھ لَرَءُوْفٌ : بڑا شفیق رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اور اسی طرح ہم نے تم کو امت معتدل بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخر الزماں ﷺ تم پر گواہ بنیں اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اس کو ہم نے اس لئے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں کہ کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھرجاتا ہے اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی ہے (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحب رحمت ہے
(143) اور جیسا کہ ہم نے تمہیں حضرت ابراہیم ؑ کے دین اور ان کے قبلہ کی وجہ سے عزت دار اور مکرم بنایا ہے، اسی طرح اعتدال پسندامت بھی بنایا ہے، تاکہ لوگوں پر ان احکامات کو ظاہر کرنے کے لیے اور حضور اکرم ﷺ تم کو پاک وصاف کرنے اور اعتدال پسند بنانے والے کے لیے گواہ بن جائیں اور جس قبلہ کی طرف آپ نے انیس مہینوں تک (صحیح 16 یا 17 ماہ) نماز پڑھی ہے، اس قبلہ کو تبدیل نہیں کیا ہم مگر اس لیے تاکہ ہم دیکھ سکیں اور (لوگوں کے سامنے) فرق کردیں کہ کون قبلہ کے مسئلہ میں حضور اکرم ﷺ کی بات مانتا ہے اور کون اپنے دین اور قبلہ کی طرف واپس لوٹ جاتا ہے۔ اور جن لوگوں کے دلوں کی اللہ تعالیٰ نے حفاظت فرمائی ہے، ان کے علاوہ اور لوگوں پر قبلہ کی تبدیلی بہت گراں اور بھاری تھی اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو باطل نہیں کرتا جیسا کہ دیگر شریعتوں کے منسوخ ہونے سے پہلے ہوا کرتا تھا، ایک یہ تفسیر بھی کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ایمانوں کو منسوخ نہیں کرتے بلکہ تمہارے ایمان کی شریعتوں کو منسوخ کرتا ہے اور ایک تفسیر یہ بھی کی گئی ہے کہ تم نے ”بیت المقدس“ کی طرف منہ کرکے جو نمازیں ادا کی ہیں، اللہ تعالیٰ انہیں منسوخ اور ضائع نہیں کریں گے بلکہ تمہارا جو ”بیت المقدس ‘ قبلہ ہے اس کو منسوخ کردیں گے اور اللہ تعالیٰ مومنین پر بہت ہی شفقت کرنے والے اور مہربان ہیں ان کے ایمان کو منسوخ نہیں کرتا جیسا کہ نسخ شرائع سے پہلے شان نزول : (آیت) ”وما کان اللہ لیضیع ایمانکم (الخ) بخاری شریف اور مسلم شریف میں حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ جب ”بیت المقدس“ قبلہ تھا تو اس کی تبدیلی سے پہلے چند صحابہ کرام ؓ انتقال فرما گئے اور کچھ جہاد میں شہید ہوگئے، ہمیں پتہ نہیں کہ آپ اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں، تب یہ آیت نازل ہوتی، (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top