Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 211
سَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ كَمْ اٰتَیْنٰهُمْ مِّنْ اٰیَةٍۭ بَیِّنَةٍ١ؕ وَ مَنْ یُّبَدِّلْ نِعْمَةَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
سَلْ : پوچھو بَنِىْٓ اِسْرَآءِ يْلَ : بنی اسرائیل كَمْ : کس قدر اٰتَيْنٰھُمْ : ہم نے انہیں دیں مِّنْ : سے اٰيَةٍ : نشانیاں بَيِّنَةٍ : کھلی وَ : اور مَنْ : جو يُّبَدِّلْ : بدل ڈالے نِعْمَةَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْهُ : آئی اس کے پاس فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
(اے محمد ﷺ بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
(211۔ 212) آپ حضرت یعقوب ؑ کی اولاد سے پوچھیے کہ کتنی مرتبہ ہم نے ان سے اوامرو نواہی کے ساتھ کلام کیا ہے اور موسیٰ ؑ کے زمانہ میں ہم نے ان کو دین کے ساتھ عزت عطا فرمائی مگر انہوں نے دین کو کفر کے ساتھ تبدیل کردیا اور جو شخص رسول اکرم ﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی کتاب کو کفر کے ساتھ بدلے تو اللہ تعالیٰ کافر کو شدید ترین عذاب دینے والا ہے، ابوجہل اور اس کے ساتھیوں کے لیے دنیاوی زندگی فراخی اور خوشحالی کے ساتھ سجائی گئی ہے مگر یہ لوگ حضرت سلمان ؓ اور صہیب ؓ ، حضرت بلال ؓ اور ان کے ساتھیوں کی معاشی تنگی پر ان کا مذاق اڑاتے ہیں مگر جو حضرات کفر وشرک سے بچے ہوئے ہیں یعنی حضرت سلمان ؓ اور ان کے ساتھی وہ دنیا میں ان کافروں سے حجت اور دلیل اور جنت میں قدر ومنزلت میں بڑھے ہوئے ہیں اور بغیر کسی محنت ومشقت کے جس پر اللہ تعالیٰ چاہتا ہے، مال کی فراخی کردیتا ہے اور یہ بھی تفسیر کی گئی ہے کہ جنت میں اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بغیر کسی حساب و کتاب کے داخل کردیتا ہے۔
Top